متحدہ لندن کے تین دہشت گردوں کے را سے تعلق کے سنسنی خیز انکشافات

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 4 اپريل 2020
جامعہ کراچی کے ایک کمپیوٹر سے بھارت سے موصولہ 2 ہزار سے زائد ای میلز کے شواہد ملے ہیں (فوٹو : فائل)

جامعہ کراچی کے ایک کمپیوٹر سے بھارت سے موصولہ 2 ہزار سے زائد ای میلز کے شواہد ملے ہیں (فوٹو : فائل)

 کراچی: تحقیقاتی اداروں اور پولیس کی مشترکہ کارروائی کے دوران ایم کیو ایم لندن کے گرفتار 3 کارکنوں شاہد متحدہ، عادل انصاری اور ماجد علی نے جےآئی ٹی کے سامنے سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔

اس حوالے سے ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گرفتار دہشت گرد ماجد علی جامعہ کراچی کا ملازم ہے اس کی نشاندہی پر جامعہ کراچی کے ایک ڈپارٹمنٹ کے دفتر پر چھاپے کے دوران برآمد کیے جانے والے کمپیوٹر سے مبینہ طور پر بھارت سے بھیجی گئیں 2 ہزار سے زائد ای میلز کے شوہد ملے ہیں۔

بھارت میں مقیم دہشت گردوں کا ساتھی محمود کراچی میں موجود نیٹ ورک میں اسلحہ اور رقوم کی تقسیم اور دیگر ہدایات دیتا ہے جبکہ مذکورہ رقم منی ایکسچینج کے ذریعے ملتی تھیں اور وہ رقم نامعلوم افراد کے اکاؤنٹس میں منتقل کر دیے جاتے تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ ماجد علی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نظروں سے بچنے کے لیے جامعہ کراچی میں اپنے آفس کا کمپیوٹر استعمال کرتا تھا، ماجد علی کا بھائی ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا تھا جس کے بعد اسے جامعہ کراچی میں کمپیوٹر آپریٹر کی ملازمت ملی تھی۔

ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے جے آئی ٹی کے سامنے متعدد سیاسی رہنماؤں سے قریبی تعلقات کا بھی انکشاف کرتے ہوئے مزید بتایا کہ محمود کی ہدایت پر کرایے کے ایک گھر میں اسلحے سے بھری گاڑی کا تمام اسلحہ اس گھر میں چھپایا تھا جسے بعدازاں دیگر 2 گھروں میں منتقل کرنے کے بعد فیڈرل بی ایریا بلاک 15 میں چھپایا تھا جہاں سے یہ اسلحہ برآمد ہوا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ای میلز میں اسلحہ کے لیے کوڈ لٹریچر استعمال کیا جاتا تھا جبکہ دہشت گردوں نے جے آئی ٹی کے سامنے ایسے افراد کا بھی نام لیا ہے جن کی کی طرف سے انھیں معاونت فراہم کی جاتی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے سنسنی خیز انکشافات کے بعد تحقیقات کو مزید وسیع کیا جا رہا تاکہ دہشت گرودں کی سہولت کاری میں چھپے کرداروں کو بھی بے نقاب کیا جاسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔