قیدی بنیادی حقوق نہ ملنے پر ریاست پر ہرجانے کا دعویٰ کرسکتا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ

ویب ڈیسک  اتوار 5 اپريل 2020
جیلوں میں قیدیوں کو بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی غیر آئینی قرار

جیلوں میں قیدیوں کو بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی غیر آئینی قرار

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملک بھر کی جیلوں میں قیدیوں کو بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جیلوں میں بنیادی حقوق نہ ملنے پر قیدی ریاست پر ہرجانے کا دعویٰ کرسکتا ہے۔

ہائی کورٹ نے ملک بھر کی جیلوں میں قیدیوں کی حالت زار سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے 38 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ یہ جیلوں میں قیدیوں کے حالات آئینی اور انسانی حقوق کا مقدمہ ہے، بنیادی حقوق نہ دینے پر قیدیوں کا ریاست سے ہرجانے کا مطالبہ درست ہے۔

ہائیکورٹ نے حکومت کو غریب قیدیوں کی مفت قانونی معاونت کے لیے اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے لیگل ایڈ آفس ایکٹ 2009 پر عملدرآمد کا حکم دیا۔ عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت فوری طور پر قیدیوں سے متعلق قوانین کو فعال بنائے، چیف کمشنر اسلام آباد کو پراسیکیوشن برانچ کے قیام اور جیل کی جلد تعمیر کی ہدایات جاری کی جائے، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز،ڈی سی راولپنڈی اور ڈی سی اسلام آباد اڈیالہ جیل کا دورہ کریں۔

عدالت نے ہدایت کی کہ اڈیالہ جیل کے قیدیوں کو سہولیات فراہمی کے حوالے سے رپورٹ جمع رجسٹرار کے پاسپورٹ جمع کرائیں، قیدی جیل میں ہراساں کرنے پر جیل حکام اور ریاست پر ہتک عزت کا دعوی کرسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔