بچوں کو گھر میں پڑھانے کے 9 نسخے، اساتذہ کی زبانی

ویب ڈیسک  پير 6 اپريل 2020
بعض طریقوں کو اپنا کر بچوں کو گھر بیٹھے پڑھایا جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

بعض طریقوں کو اپنا کر بچوں کو گھر بیٹھے پڑھایا جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

 کراچی: پاکستان سمیت دنیا بھر کے کروڑوں بچے اس وقت کورونا وبا کے خوف سے گھروں میں محدود ہیں۔ لیکن انہیں اگر پڑھایا نہ گیا تو وہ بہت تیزی سے اپنا سبق بھولتے جائیں گے۔

اس ضمن میں امریکا اور یورپ کے ممتاز اساتذہ نے بعض طریقے بیان کئے ہیں جو ان والدین کے لئے بہت مفید ثابت ہوسکتے ہیں جو اپنے بچوں کی تعلیم کے متعلق فکرمند رہتے ہیں۔ آئیے باری باری ان امور کا جائزہ لیتے ہیں۔

1: اسکول سجائیں، معمول بنائیں

گھر کا ایک کمرہ مجازی اسکول کےلیے مختص کیجئے۔ اگر ممکن ہو تو بچوں کو یونیفارم پہناکر بٹھائیں تاکہ وہ نفسیاتی طور پر اسے اسکول کے اوقات سمجھیں۔  یہ مشورہ ایک استاد برائن گیلون کا ہے جو کہتے ہیں بچے عادتوں کی قید میں ہوتے ہیں اور اس کا فائدہ اٹھائیں۔ اس کے علاوہ ٹائم ٹیبل اور شیڈول کا اعلان بھی کیجئے۔ اس ضمن میں بچوں سے مشورہ بھی کیا جاسکتا ہے تاکہ وہ اس میں دلچسپی لے سکیں۔

آٹھویں جماعت کو معاشرتی علوم پڑھانے والی استانی میکا شیپی کہتی ہیں کہ گھر کے اسکول کا دورانیہ اصل اسکول سے نصف ہونا چاہیے۔ اگر وہ اسکول میں 6 گھنٹے پڑھتے ہیں تو آپ گھریلو اسکول کے اوقات 3 گھنٹے کردیجئے۔

2: پلانر استعمال کیجئے

بچوں سے لکھوائیں اور پلانر کے تحت انہیں کام دیجئے۔ چھٹی جماعت کو انگریزی پڑھانے والی کرسٹینا کہتی ہیں کہ ہر بچے کی روزانہ کی روداد ایک پلانر میں لکھیں جس سے بچوں کا حوصلہ بڑھے گا اور وہ مزید کام پر راغب ہوں گے۔

3: اسباق کے دوران وقفہ

پانچویں جماعت کے بچوں کی استانی کیٹلن ڈولفِن کہتی ہیں کہ اگرچہ اسکول میں کھیلنے یا نصف چھٹی کے اوقات ان کے اپنے لحاظ سے ہوتے ہیں لیکن گھر میں ہر ایک سبق کے بات انہیں فراغت کے کچھ لمحات دیجئے۔ اس کےبعد دوسرا مضمون کا سبق پڑھائیں۔

4: اساتذہ سے مدد لیجئے

کیٹلن کا ایک اور مشورہ ہے کہ تمام والدین استاد نہیں ہوسکتے کیونکہ تعلیمی نفسیات سے واقفیت ضروری ہوتی ہے۔ نہ ہی والدین چند دنوں میں استاد بن سکتے ہیں۔ اس ضمن میں اپنے اردگرد یا آن لائن استاد سے بھی مدد لی جاسکتی ہے۔ فیس بک پر بھی بہت سے استاد ایسے ہیں جو مدد کےلیے موجود ہیں۔

5: بچوں کی دماغی صحت کا خیال رکھئے

اس میں شک نہیں کہ وبا کا یہ دور ہم سب کے لیے نفسیاتی مسائل کی وجہ بھی بنا ہوا ہے۔ اسی لیے بچوں کی دماغی صحت کا جائزہ لینا بہت ضروری ہے کیونکہ وہ خود کو قید میں محسوس کررہے ہیں۔ اس ضمن میں انہیں ہر ممکن حد تک مثبت رکھنے کی کوشش کیجئے۔

اگر وہ کچھ وقت آپ کے ساتھ کھیلنا چاہتے ہیں تو انکار نہ کیجئے۔ گھر میں چہل قدمی کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کیجئے۔

6: اکتسابی رحجان پر دھیان دیجئے

یاد رہے کہ ہر طالبعلم اپنے انداز سے سیکھتا ہے اور اس کی اکتسابی صلاحیت بھی مختلف ہوتی ہے۔ اس لیے مسلسل غور کرتے رہیں کہ بچے کو کس طرح پڑھایا جائے۔ اگر کوئی طریقہ کام نہیں کررہا تو دوسری راہ اختیار کیجئے۔ لیکن یاد رہے کہ بچوں کی ہوم اسکولنگ بہت زیادہ مؤثر ہیں بس ضرورت ہے کہ اسے بچے کی ضرورت، اقدار اور طرزِ زندگی سےہم آہنگ کیا جائے۔
7: آن لائن مدد حاصل کیجئے

یوٹیوب اور دیگر پلیٹ فارم پر بہت سے مستند اساتذہ کے لیکچر موجود ہیں جو گھر میں پڑھنے اور پڑھانے کے متعلق ہیں ۔ آپ ان سے بھی رہنمائی لے سکتے ہیں۔ ان ویب سائٹس میں نیوز ای ایل اے اور ریڈ ورکس کی ویب سائٹ نمایاں ہیں۔ جبکہ سائنس پڑھانے کے لیے برین پاپ کی ویب سائٹ یاد رکھیں۔ ریاضی کے لیے ڈریم باکس اور زرن کی ویب سائٹ مفید ثابت ہوسکتی ہیں۔

8: تدریس میں سب شامل ہوں

اگر والدین خود بھی بچے کو پڑھائیں تو اس سے بچوں کا حوصلہ بڑھے گا اور آپ خود بھی کچھ نہ کچھ ضرور سیکھیں گے۔ تعلیمی نفسیات کے ایک ماہر کریگ کنیر کہتے ہیں کہ کہ والد اور والدہ دونوں ہی بچوں کو پڑھائیں۔ جیسے ہی آپ بچوں کی تدریس میں شامل ہوں گے عین اسی لمحے سے اس کے بہترین نتائج سامنے آنا شروع ہوجائیں گے۔

9: بچوں کی رائے مقدم رکھیں

یہ وقت ہے کہ آپ بچوں کے رحجان معلوم کرسکتے ہیں۔ کس مضمون میں وہ کتنی دلچسپی لیتے ہیں یہ راز بھی آپ پر کھلتا جائے گا۔ گھریلو تدریس کے پورے عمل میں بچوں سے پوچھتے رہیں کہ وہ کیا کچھ سیکھ رہے ہیں اور کس شے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔