’قید تنہائی‘ کو کارآمد بنائیے

محمد علم اللہ  منگل 7 اپريل 2020
’ لاک ڈاؤن‘ کے دوران ’فرصت‘ کو کام میں لانے کے کچھ طریقے۔ فوٹو: فائل

’ لاک ڈاؤن‘ کے دوران ’فرصت‘ کو کام میں لانے کے کچھ طریقے۔ فوٹو: فائل

دنئی دلی: وقت بہت قیمتی ہے اور قسمت والوں کو یہ میسر آتا ہے ، تالا بندی اور قید تنہائی کی وجہ سے جو پریشانیاں ہو رہی ہیں، وہ اپنی جگہ، ان پر گفتگو کوئی سود مند عمل نہیں۔ عقل مند وہی ہے جو موقع کو غنیمت جانتے ہوئے اس سے فائدہ اٹھائے۔ میں بلا تمہید کام کی بات پر آتا ہوں۔

چوں کہ لاک ڈاؤن کوئی عام تعطیل نہیں ہے اس لیے اس کے لیے تعطیلات کی طرح منصوبے نہ بنائیں، اس میں نہ تو خاندانی تقریبات کا اہتمام کریں اور نہ ہی زیادہ لوگوں سے میل جول کریں۔ لاک ڈاؤن کے اس دور میں خود کو اپنے اہل خانہ تک محدود کر دیں، آپ کی بے احتیاطی آپ کو اور آپ کے گھر والوں کی زندگی کو خطرات سے دو چار کر سکتی ہے، کیوں کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے۔ اس دوران خود کو فِٹ رکھنے کے لیے ورزش کا اہتمام کریں اور اپنے پورے دن کے ٹائم ٹیبل کو سیٹ کریں، خود کو سستی کا شکار نہ ہونے دیں اور گھر کے اندر ہی ورزش کریں، ساتھ ہی گھر والوں کے لیے اور اپنے لیے صحت مند سرگرمیاں تلاش کریں، جن کے ذریعے نہ صرف آپ بلکہ آپ کے اہل خانہ بھی اچھا وقت گزار سکیں۔

جن کے معمولات میں یہ شامل نہیں وہ اس کو اپنی زندگی میں شامل کر سکتے ہیں۔آن لائن یوٹیوب پر جہاں بے شمار خوش الحان قرائت کی آواز میں پورا قرآن ریکارڈ شدہ موجود ہے، وہیں اس سے متعلق باریکیوں پر لیکچرز بھی موجود ہیں۔ اس کے ذریعے آپ اپنی تجوید درست کرنے کے ساتھ ساتھ بہت ساری سورتیں اور دعائیں وغیرہ بھی یاد کر سکتے ہیں،  وہیں تفسیر کا بھی اچھا خاصا مواد موجود ہے اور مختلف علما کے بیانات دست یاب ہیں، آپ جن سے مناسب سمجھیں استفادہ کر سکتے ہیں، اسی طرح قرآن کے تراجم اور تفاسیر کا بھی ایک وافر ذخیرہ موجود ہے، جس میں تقریبا ہر زبان میں، ہر طرح کی تفاسیر ہیں آپ کو جو اچھا لگے دیکھ، سن اور پڑھ سکتے ہیں۔ حدیث کے حوالے سے بھی یہی بات کہی جا سکتی ہے۔

اس موقع پہ پر آپ اپنی پسند کے مطابق کتابوں کا مطالعہ بھی شروع کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے انٹرنیٹ پر کروڑوں بلکہ بلا مبالغہ اربوں کتابیں موجود ہے۔ آپ اپنی پسند کی کتاب ڈاون لوڈ کر کے حظ اٹھا سکتے ہیں۔ کچھ لوگوں کو پڑھتے ہوئے بوریت ہو سکتی ہے، تو وہ آڈیو بک ڈاؤن لوڈ کر کے اسے سُن سکتے ہیں، انٹرنیٹ پر ایسی متعدد ویب سائٹ موجود ہیں جہاں آڈیو بْک ہیں۔

اگر آپ دوسروں کا فائدہ چاہتے ہیں،  آپ کی آواز، تلفظ، زبان درست ہے، تو آپ خود بھی اعزازی طور پر کسی اچھی کتاب کو منتخب کرکے اس کو آڈیو بک کی شکل میں یوٹیوب یا متعلقہ ویب سائٹس میں اَپ لوڈ کر یا کرواسکتے ہیں۔ اسی طرح کچھ اچھی کتابیں آپ ٹائپ کر کے بھی مفاد عامہ کے لیے آن لائن ڈال سکتے ہیں، آپ اسکین کر کے بھی کچھ چیزیں انٹرنیٹ پر ڈال سکتے ہیں۔ اگر آپ کو پوڈ کاسٹ وغیرہ سے دل چسپی ہے اور آپ کچھ دیکھنا نہیں سننا چاہتے ہیں، اسکول آف گریٹنیس،  گڈ لائف پروجیکٹ، ٹونی روبنس، دی فیرس شو، منڈ ویلی، بی بی سی جیسی ویب سائٹ سے استفادہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کسی چیز کے ماہر ہیں اور آپ کے پاس انٹرنیٹ کی سہولت دست یاب ہے تو آپ آن لائن لوگوں کو پڑھا اور سکھا سکتے ہیں۔ خود سیکھنے کے خواہش مند ہوں تو ایسی بُہتیری ویب سائٹس ہیں، جہاں سے آن لائن چھوٹے چھوٹے کورس کر سکتے ہیں، مثال کے طور پر ایک ویب سائٹ ہے ای ڈی ایکس اس میں دنیا بھر کے متعدد موضوعات پر بہترین اہل علم کے لیکچرز اور چھوٹے چھوٹے کورسیز موجود ہیں، اگر آپ کی انگریزی اچھی ہے تو سیکھنے کے لیے یہ ایک عمدہ آن لائن پلیٹ فارم ہے، جہاں ہزاروں کورسز آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ اسی طرح ہندوستانی حکومت کی جانب سے جاری کردہ آن لائن ایجوکیشن پلیٹ فارم سوئم میں بھی ایک خزانہ ہے، اس میں سے بھی بہت کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے۔

اس حوالے سے ’یو ٹیوب‘ پر خان اکیڈمی بھی بہترین جگہ ہے، پاکستان کے کچھ احباب نے بہت سارے سائنسی مضامین کا اردو میں ترجمہ کر دیا ہے، تو جو لوگ سائنس اور دیگر نئے موضوعات پر اردو میں کچھ جاننے کے خواہش مند ہیں، وہ یہاں سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ اس حوالے سے آپ کورسیرا، یو ڈیمی، فیوچر لرن، کوڈکیڈمی، یوڈاسیٹی، ایم آئی ٹی، ہارورڈ، یوسی بریکلی جیسی ویب سائٹوں سے بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

آپ چاہیں تو روزانہ کی ڈائری (روزنامچہ) بھی لکھ سکتے ہیں، ویسے بھی یہ دن ایسے ہیں، جو اس مشکل کے باعث تاریخ میں یاد رکھے جائیں گے۔ اسی طرح کہانیاں، مضامین، فیچرز تحریر کر سکتے ہیں، اگر آپ کئی زبانیں جانتے ہیں تو ایک زبان سے دوسری زبان کے مواد کو اس میں منتقل کر سکتے ہیں، کسی اچھی کتاب کا ترجمہ بھی کر سکتے ہیں۔ اسی طرح اگر آپ زبانیں سیکھنے میں دل چسپی رکھتے ہیں، تو آن لائن دوست تلاش کرکے اس سے اس زبان میں بات چیت کر سکتے ہیں، انھیں اپنی زبان سکھا سکتے ہیں۔ اتفاق سے اس وقت پوری دنیا ہی ایک طرح سے فرصت میں ہے تو آپ اس کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

اگر آپ کھانے پکانے میں دل چسپی رکھتے ہیں تو الگ الگ پکوان بنانے کی مشق کر سکتے ہیں، تاہم ان دنوں میں اشیائے خور و نوش کی قلت ہو سکتی ہے، اس لیے اس سرگرمی کو محدود رکھیں تو بہتر ہوگا۔

بہت سے دوست انگریزی کے بارے میں پوچھتے رہتے ہیں، انگریزی سیکھنے کے لیے ’یوٹیوب‘ پر کئی چینل ہیں، مثلا بی بی سی لرننگ انگلش ، وائس آف امریکا لرننگ انگلش۔ دوسرے جو لوگ عربی سیکھنے کے متمنی ہیں ان کے لیے بھی بہت کچھ ہے، قرآنی عربی سیکھنے کے لیے عامر سہیل صاحب کے دروس بہت مفید ہیں، کوئی چاہے تو اس ایک دو مہینے میں قرآن مجید سمجھنے کی خاصی صلاحیت پیدا کر سکتا ہے۔

اگر آپ فلموں سے دل چسپی رکھتے ہیں تو یہ بہترین وقت ہے کہ آپ کچھ اچھی چیزیں دیکھ لیں۔ وبائی امراض سے متعلق خبروں اور ’وٹس ایپ‘ یونیورسٹی میں الم غلم چیزیں دیکھ کر اپنے دماغ کو بیمار بنانے سے بہتر ہے کہ آپ کچھ اچھی چیزیں دیکھیں۔ اس کے لیے آپ اگر دستاویزی فلموں سے دل چسپی رکھتے ہیں تو ’الجزیرہ‘ اور ’بی بی سی‘ نے کئی بہترین دستاویزی فلمیں بنائی ہیں آپ  انہیں دیکھ سکتے ہیں، جس چیز سے آپ کو دل چسپی ہے آپ اس طرح کی چیزیں تلاش کر کے دیکھ سکتے ہیں۔

اسی طرح اگر سینیما دیکھنا چاہیں، تو بے شمار فلمیں موجود ہیں، جسے آپ دیکھ کے کچھ سیکھ سکتے ہیں، لیکن یاد رکھیے گا، جس طرح ساری کتابیں پڑھنے کے لائق نہیں ہوتیں، اسی طرح ساری فلمیں بھی دیکھنے کے لائق نہیں ہوتیں،  اس لیے بہتر ہے کہ پہلے آپ اس فلم پر لکھے گئے تبصرے دیکھ لیں یا کسی جانکار سے مشورہ کر لیں اور اس کے مطابق ہی دیکھیں۔ آپ کچھ اچھے سیریل بھی دیکھ سکتے ہیں، مگر ذاتی طور پر میرا مشورہ ہے کہ طول طویل سیریل دیکھنے سے بہتر ہے فلمیں دیکھیں۔ اس سے ایک بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ آپ قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہو سکیں گے وہیں کم وقت میں زیادہ معلومات حاصل کر سکیں گے، سیریل میں یہ بات نہیں ہوتی ، پھر سیریل یا ڈراموں کی خرابی یہ بھی ہے کہ اس کی زیادہ تر شوٹنگ ان ڈور ہوتی ہے، آوٹ ڈور بھی ہوتی ہے مگر کم۔

انٹرنیٹ نے ہمیں پوری دنیا کی منازل طے کرنے کے لیے راہیں ہموار کر دی ہیں۔ اب آپ اپنے بستر سے قدم اٹھائے بنا بھی دنیا بھر کی سیر کر  سکتے ہیں، اس حوالے سے آپ کو سیّاح بلاگرز کا شکریہ ادا کرنا چاہیے جو مختلف مقامات، ثقافتوں، خوراک، ذاتی تجربات اور بہت سی دل چسپ چیزیں آپ کے ساتھ ’ساجھا‘ کرتے ہیں، ایڈونچر اور معلومات جمع کرنے کا اس سے بہتر اور کیا طریقہ ہو سکتا ہے کہ اس  کے بارے میں سن کر، جو وہاں رہا ہے، دیکھا ہے اور تجربہ کیا ہے سے آپ گھر بیٹھے واقف ہوں اور ان کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں۔ اسی طرح  اگر آپ ثقافت اور تاریخ  سے دل چسپی رکھتے  ہیں تو ورچوئل میوزیم کا دورہ کر سکتے ہیں، جہاں دنیا بھر کے بہت سے میوزیم اور گیلری مجازی ٹور کے لیے موجود ہیں، آپ اپنے گھر  میں بیٹھے بیٹھے آرام سے ان جگہوں پر گھنٹوں گزار سکتے ہیں۔

عام دنوں میں دوستوں، رشتے داروں، خیر خواہوں سے بات کرنے اور ملنے کا موقع نہیں ملتا تو انہیں فون کریں اور دیر تک باتیں کریں، جو کچھ پڑھا لکھا ہے، وہ انہیں سمجھائیں، ایک دن گھر بیٹھ کر اس چیز کا منصوبہ بنائیں کہ دنیا بھر میں دور دراز کے رشتے داروں کو بھی فون کیا جائے گا، ان کے حال احوال دریافت کیے جائیں گے، کچھ نیک مشوروں کی ضرورت ہوگی تو مشورے دیں، کچھ نہیں تو دو میٹھے بول ہی بول لیں، چاہے وہ واٹس ایپ ، اسکائپ یا فیس ٹائم کے استعمال سے ہو، رابطے میں رہنا بہت اہم ہے۔ اپنے سوشل نیٹ ورک کے ساتھ رابطے میں رہنا، خاص طور پر آپ کے قریب ترین افراد اور وہ لوگ جو آپ کے بارے میں فکر مند رہتے ہیں ، یہ چیز ایک کلید کا کام کر سکتی ہے۔ جب آپ محبت بانٹیں گے، تو محبت ملے گی،  جب آپ  اچھے کام کریں گے، تو اس کا بدلہ بھی اچھا ہی ملے گا۔

آپ گھر بیٹھے آن لائن روپیا کمانا چاہتے ہیں، تو  اس  کے لیے بھی بہت ساری ویب سائٹس اور راستے ہیں، آپ حلال طریقے سے ایسی بہت سی چیزیں یو ٹیوب اور دیگر پلیٹ فارم کے ذریعے تلاش کر سکتے ہیں۔

آپ ان میں سے کچھ بھی نہیں کرنا چاہتے تو خاموشی سے سناٹا اور پر سکون ماحول سے بھی  لطف اندوز ہو سکتے ہیں، تھوڑی دیر کے لیے شور شرابے سے پرے ہٹ کر  اسے سننے اور اس پر غور کرنے کا یہ ایک بہترین موقع ملا ہے کہ پوری دنیا عملی طور پر ایک تعطل کا شکار ہے۔ تھوڑی دیر کے لیے آنکھیں موند کر اپنے گرد و پیش کی آوازوں کو سننے کی کوشش کریں، کس طرح سے پرندے کی آواز آتی ہے، کیسے پتے کھڑکھڑاتے ہیں، کیسے خاموشی کی بھی اپنی ایک آواز ہوتی ہے۔

یہ حالات ہی ایسے ہیں کہ سبھی تشویش میں ہیں،  ہر سو ایک عجب سناٹا سا پھیلا ہوا ہے، سائیں سائیں کرتی ہوئی آوازیں ہیں، لیکن ایسے ہی موقع پر ہمت سے کام لینا ہوتا ہے،  یہ موقعے آزمائش کے ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ الگ الگ انداز میں اپنے بندوں کو آزماتا ہے، کیا پتا یہ ہم سب کے لیے آزمائش ہو، اس موقع پر ہمیں بہت زیادہ ڈر اور تکلیف میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں ہے،  ہمیں تمام تر احتیاطی تدابیر کے ساتھ اللہ کی جانب رجوع کرنا چاہیے ، رونا چاہیے، گڑگڑانا چاہیے،  اس کے آگے سر بسجود ہو جانا چاہیے کہ خدایا! تو ہی رحیم ہے، تو ہی کریم تو  سوا کوئی کارساز نہیں ، اس مصیبت کی گھڑی میں تیرا ہی آسرا ہے، تو ہمیں مصیبت میں نہ ڈال ، ہم اس قابل بھی نہیں کہ  ہم تیرے امتحان میں کھرے اتر سکیں، اس لیے تو ہم سے امتحان نہ لے اور اس مصیبت کو اپنے فضل و کرم سے ٹال دے۔

ان تمام حالات میں خوف کے گہرے سائے اور مایوسی کے اندھیرے آپ کی ہمتوں کا امتحان لیں گے، لیکن ایک اطاعت گزار اور فرماں بردار بندے کی حیثیت سے صبر کا دامن تھام لیجیے، امیدوں کے دیے بجھنے نہ دیں، یاد رکھیے کہ ہم انہیں لوگوں کی یادگار ہے، جنہوں نے آندھیوں، طوفانوں اور مصیبتوں کے سائے میں بھی فرائضِ بندگی انجام دیے۔ شاد رہیں، آباد رہیں، رہے نام باقی اللہ کا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔