میر شکیل الرحمن کی درخواست ضمانت مسترد

ویب ڈیسک  منگل 7 اپريل 2020
ایل ڈی اے نے ملزم میر شکیل کو پلاٹ الاٹ کرتے ہوئے 2 سڑکیں بھی شامل کردیں، نیب

ایل ڈی اے نے ملزم میر شکیل کو پلاٹ الاٹ کرتے ہوئے 2 سڑکیں بھی شامل کردیں، نیب

لاہور ہائیکورٹ نے میر شکیل الرحمن کی ضمانت پر رہائی کی درخواست مسترد کردی۔

لاہور ہائیکورٹ میں جنگ جیو گروپ کے مالک میر شکیل الرحمن کی ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ میر شکیل کی طرف سے بیرسٹر اعتزاز احسن عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ میر شکیل بوڑھا اور بیمار ہے، ضمانت پر رہا کیا جائے، وہ کہیں بھاگنے نہیں لگا، ملزم سے زر ضمانت یا شیورٹی لے لی جائے۔

نیب پراسکیوٹر سید فیصل رضا بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزم میر شکیل کو 26 سوال دیئے گئے، لیکن اس نے نیب کے تمام سوالات کے جواب دینے سے انکار کیا، کیس کی تمام کارروائی چیئرمین نیب کے علم میں ہے اور انکی ہدایات پر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جنگ جیو گروپ کے مالک میر شکیل جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

ملزم میر شکیل نے شریک ملزم میاں نواز شریف کی ملی بھگت سے غیر قانونی طور پر پلاٹوں پر چھوٹ حاصل کی، میر شکیل کو پالیسی کیخلاف پورا بلاک الاٹ کیا گیا، ایل ڈی اے نے ملزم کو پلاٹ الاٹ کرتے ہوئے 2 سڑکیں بھی شامل کر دیں، تاریخ میں ایل ڈی اے، سی ڈی اے، ڈی ایچ اے کسی بھی ہائوسنگ سوسائٹی نے سڑکوں کو کسی پلاٹ میں شامل نہیں کیا، تاریخ کا یہ پہلا کیس ہے جس میں کسی کو غیر معمولی رعایت دی گئی ہے۔

میر شکیل ڈی ایل ڈی سے ملا اور خواہش کا اظہار کیا کہ اسے ایک ہی بلاک میں 54 کنال زمین پر ایگزمپشن دی جائے، اس وقت کے وزیر اعلی نواز شریف نے ملزم کی درخواست پر ایگزمپشن پر منظوری دی اور سمری منظور کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ملزم میر شکیل کو خصوصی رعایت دی جائے۔

جسٹس سردار احمد نعیم نے پوچھا کہ کیا پالیسی میں ایسا ہے کہ سڑک بھی ایگزمپشن میں شامل کر دیا جائے؟۔ نیب پراسکیوٹر نے جواب دیا کہ کسی بھی ہائوسنگ سوسائٹی میں ایسا نہیں ہوتا، سڑک ہمیشہ سڑک ہی رہتی ہے۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ 2 سڑکیں پر لگا کر دبئی تو نہیں چلی جائیں گی، ایل ڈی اے بعد میں ایکوائر کر سکتا ہے، وارنٹ گرفتاری پہلے جاری کر دیا اور انکوائری بعد میں کی گئی ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے دلائل سننے کے بعد میر شکیل الرحمن کی ضمانت پر رہائی کی درخواست مسترد کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔