- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کا سوچنے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتا افراد کیس؛ معلوم ہوا وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
بارش سے مٹی کی خوشبو پر تحقیق سے اہم سائنسی راز منکشف
سویڈن: کبھی آپ نے سوچا کہ بالخصوص بارش کے بعد مٹی سے خوشبو کیوں آتی ہے؟
جب اس کی وجہ پر غور کیا گیا تو ایک سائنسی راز کا انکشاف بھی ہوا۔ بوئے گِل یعنی بارش کےبعد یا اس سے پہلے مٹی سے اٹھنے والی خوشبو ایک طرح بیکٹیریا اسٹریپٹو مائسس سے پیدا ہوتی ہے لیکن آخر ایسا کیوں ہوتا ہے؟
اس کا جواب پانے کےلیے سویڈش زرعی یونیورسٹی کے پال بیشر اور ان کے ساتھیوں نے کئی جگہوں سے مٹی کے نمونے دیکھے ہیں جن میں اسٹریپٹو مائسس کے جتھے تھے۔ پہلے خیال تھا کہ ان سے خارج ہونے والی خاص بو انہیں زہریلا ثابت کرنے کے لیے ہوتی ہیں کیونکہ اس گروہ کے بعض بیکٹیریا زہریلے بھی ہوتے ہیں۔
لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ بیکٹیریا یہ بو اس لیے خارج کرتے ہیں کہ وہ ریڑھ کی ہڈی کے بغیر کیڑوں اور کیچووں کو اپنی جانب راغب کرسکیں تاکہ وہ بیکٹیریا کے پاس آکر انہیں مزید فاصلے تک لے جاسکیں۔ یہ عمل بارش کے بعد مزید تیز ہوجاتا ہے۔
اس کے لیے مٹی میں پائے جانے والے ایک قسم کے کیڑے اسپرنگ ٹیل کو پہلے اسٹریپٹومائسس والی مٹی کے پاس رکھا گیا تو وہ اس جانب راغب ہوئے لیکن جب مٹی میں سے بیکٹیریا ہٹائے گئے تو کیڑے مٹی کی طرف نہیں پھٹکے۔ دوسری جانب مٹی میں اسٹریپٹو مائسس ملائے گئے اور اس بار مکڑیوں اور بڑے کیڑوں کو اس جانب بلایا گیا لیکن وہ اس طرح نہیں آئے۔
اس کے بعد کیڑوں کے اعصاب پر باریک برقیرے یعنی الیکٹروڈز لگا کر بھی ان کی آزمائش کی گئی تو اسٹریٹو مائسس کی دو اقسام جیوسمائن اور 2 ایم آئی بی کی موجودگی میں کیڑوں کے وہ اعصاب سرگرم ہوئے جو کسی دلچسپی کو ظاہر کرتے ہیں۔
اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ اسپرنگ ٹیل ان بیکٹیریا کی جانب راغب ہوتے ہیں اور اسے اپنے بدن پر چپکا کر مزید دور دور تک پھیلاتے ہیں۔ لیکن اس عمل میں بعض اسٹریپٹو مائسس کے زہریلے اثرات کا ان کیڑوں پر کوئی اثر نہیں ہوتا اورشاید اس کی وجہ یہ ہے کہ کیڑے مسلسل اس ماحول میں رہ کر ان کے منفی اثرات کو برداشت کرنا سیکھ چکے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔