شب رحمت

سرور عالمؐ نے ارشاد فرمایا: ’’شعبان میرا مہینہ اور رمضان اﷲ تعالیٰ کا مہینہ ہے۔‘‘

سرور عالمؐ نے ارشاد فرمایا: ’’شعبان میرا مہینہ اور رمضان اﷲ تعالیٰ کا مہینہ ہے۔‘‘

اﷲ تعالیٰ نے اپنے محبوب، شفیع المذنبین، رحمۃ اللعالمینؐ کی اُمّت کو بے شمار انعامات سے نوازا ہے، بل کہ یوں کہیے! کہ اس اُمّت پر انعامات کی بارش فرمائی ہے۔ اس اُمت کو اﷲ تعالیٰ نے تمام نبیوں سے اعلیٰ‘ اجمل‘ اکمل‘ افضل‘ اشرف اور برتر نبی کریم حضرت محمد ﷺ عطا فرمائے۔ جن کو تمام انبیائے کرامؑ کی امامت‘ قیادت‘ سیادت اور ختم نبوت کے اعلیٰ ترین اعزاز سے سرفراز فرمایا اور ان کی اُمّت پر وہ لطف و کرم فرمایا جو کسی اُمّت کو حاصل نہ ہوا۔ پھر اس اُمّت کو ایسے بابرکت مہینے و ایام عطا فرمائے جس میں عبادت کو ہزار سال کی عبادت کے برابر قرار دیا گیا۔ کسی دن کو تمام دنوں کا سردار بنایا گیا اور کسی مہینے کو تمام مہینوں سے افضل و اعلیٰ قرار دیا گیا۔

لہذا شعبان المعظم بھی ایک ایسا ہی فضیلت و برکتوں سے بھرپور مہینہ ہے۔ جس کے لیے سرور عالمؐ نے ارشاد فرمایا: ’’شعبان میرا مہینہ اور رمضان اﷲ تعالیٰ کا مہینہ ہے۔‘‘ آپؐ نے دعا فرمائی: ’’الٰہی! رجب اور شعبان میں ہمیں برکت دے اور ہمیں خیریت کے ساتھ رمضان تک پہنچا دے۔‘‘ آپؐ نے اس کی اہمیت کو مزید واضح فرمایا کہ شعبان، رجب اور رمضان کے درمیان واقع ہوا ہے لوگ اس سے غفلت برتتے ہیں مگر یہی مہینہ ہے جس میں بندوں کے اعمال اﷲ تعالی کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں، میری تمنّا ہے کہ میرے اعمال جب پیش کیے جائیں تو میرا شمار روزہ داروں میں ہو۔

اس ماہ مبارک میں آپؐ کے عبادات کے معمولات میں مزید اضافہ ہوجاتا۔ اس میں حضور اکرمؐ اس کثرت سے روزے رکھتے تھے کہ صحابہ کرام ؓ کو گمان ہوتا کہ آپؐ کبھی ترک نہیں کریں گے۔ ماہ شعبان میں ایک رات فضیلت کے اعتبار سے اپنا الگ مقام رکھتی ہے، جو کہ اس ماہ مبارک کی پندرھویں شب ہے۔ شعبان المعظم کی پندرہویں رات کو شب برأت کہا جاتا ہے۔ چوں کہ یہ رات گناہوں سے چھٹکارے اور نجات پانے کی رات ہے اس وجہ اسے شب برأت کہا جاتا ہے۔

امام غزالیؒ نے مکاشفۃ القلوب میں اس شب کے مزید نام بھی تحریر فرمائے ہیں۔ شب حیات، شب مغفرت، شب آزادی، لیلۃ الشفاعۃ (شب شفاعت) لیلۃ القسمہ و التقدیر یعنی تقسیم اور تقدیر کی رات اور اسی طرح صاحب کشاف نے اس رات کے چار نام تحریر کیے ہیں۔ ’’لیلۃ المبارکہ‘‘ برکت والی رات۔ ’’لیلۃ البرآ‘‘ نجات پانے کی رات۔ ’’لیلۃ الصک‘‘ پروانہ لکھے جانے والی رات۔ ’’لیلۃ الرحمہ‘‘ رحمت والی رات۔

حضور شافع النشورؐ کا فرمان عالی شان ہے جب شعبان کی پندرہویں رات آئے تو رات کو شب بیداری کرو اور دن کو روزہ رکھو، تحقیق اﷲ تعالیٰ چودہویں دن غروب آفتاب کے بعد آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور اپنے بندوں کو ندا کرتے ہیں کہ تم میں کوئی اپنے گناہوں سے بخشش مانگنے والا ہے تو میں اسے بخش دوں، کوئی اگر کشائش رزق کا طالب ہے تو میں اسے رزق فراخ عطا کردوں، کوئی بیمار ہے تو میں اسے شفا دوں، اسی طرح سے اﷲ تعالیٰ پکارتے رہتے ہیں یہاں تک کہ طلوع فجر ہو جاتی ہے۔

حضرت عائشہ صدیقہؓ سے مروی ہے وہ کہتی ہیں کہ ایک رات میں نے حضورؐ کو اپنے بستر پر نہیں پایا تو میں حضورؐ کی تلاش میں نکلی۔ میں نے حضورؐ کو جنت البقیع میں پایا کہ آسمان کی طر ف حضورؐ نے سر اٹھایا ہوا تھا، مجھے دیکھ کر حضورؐ نے فرمایا، مفہوم: ’’اﷲ تعالیٰ نصف شعبان کی رات کو آسمان دنیا پر جلوہ گر ہوتا ہے اور قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے جس قدر بال ہیں اتنے لوگوں کو اﷲ تعالیٰ بخش دیتا ہے۔‘‘

حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ حضورؐ نے فرمایا کہ میرے پاس نصف ماہ شعبان کی شب جبرئیل آئے اور فرمایا، مفہوم: یارسول اﷲ ﷺ! آسمان کی طرف اپنا سر مبارک اٹھائیے، میں نے ان سے دریافت کیا کہ یہ کون سی رات ہے؟ انہوں نے کہا: یہ وہ رات ہے جس رات اﷲ تعالیٰ رحمت کے تین سو دروازے کھول دیتا ہے، اور ہر اس شخص کو بخش دیتا ہے جس نے اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا، بہ شرطے کہ وہ جادُوگر نہ ہو، کاہن نہ ہو اور سُود خور نہ ہو، عادی شرابی نہ ہو ان لوگوں کی اﷲ تعالیٰ اس وقت تک بخشش نہیں فرماتا جب تک وہ توبہ نہ کرلیں۔ پھر جب رات کو چوتھائی حصہ گزر گیا تو جبرئیلؑ پھر آئے اور کہا: یا رسول اﷲ ﷺ! اپنا سر مبارک اٹھائے! آپؐ نے ایسا ہی کیا۔

آپؐ نے دیکھا کہ جنّت کے دروازے کُھلے ہیں اور پہلے دروازے پر ایک فرشتہ پکار رہا ہے، خوشی ہو اس شخص کے لیے جس نے رات کو رکوع کیا، دوسرے دروازہ پر ایک اور فرشتہ ندا دے رہا ہے خوشی ہو اس کے لیے! جس نے اس رات میں سجدہ کیا! تیسرے دروازہ پر ایک اور فرشتہ ندا دے رہا تھا خوشی ہو اس کے لیے! جو اﷲ کے خوف سے اس رات میں رویا، چھٹے دروازے پر فرشتہ پکار رہا تھا اس رات میں تمام مسلمانوں کے لیے خوشی ہو! ساتویں دروازے پر فرشتہ ندا دے رہا تھا کیا ہے کوئی مانگنے والا! کہ اس کی آرزو اور طلب پوری کی جائے؟ آٹھویں دروازے پر فرشتہ پکار رہا تھا کوئی معافی کا طلب گار ہے کہ اس کے گناہ معاف کیے جائیں۔ حضورؐ فرماتے ہیں کہ میں نے کہا کہ جبرئیل یہ دروازے کب تک کھلے رہیں گے؟ جبرئیلؑ نے کہا کہ اول شب سے طلوع فجر تک۔ اس کے بعد جبرئیلؑ نے کہا: اے محمدﷺ! اس رات میں دوزخ سے رہائی پانے والوں کی تعداد بنی کلب کی بکریوں کے بالوں کے برابر ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔