- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
دفعہ 144 پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے، وزیر اعلیٰ پنجاب
لاہور: وزیراعلی پنجاب نے دفعہ 144 پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنانے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کی زیرصدارت کورونا وباسے متعلق ویڈیو لنک اجلاس ہوا جس میں انہوں نے کہا کہ صوبے بھر میں دفعہ 144 پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔
اجلاس سے خطاب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ پنجاب میں کورونا وائرس کے لئے روزانہ 3100مریضوں کے ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت حاصل کرلی ہے، آئندہ چند روزمیں مزید آٹھ لیبز فعال ہونے سے یہ تعداد5 ہزار تک پہنچ جائے گی۔
وزیر اعلی نے اجلاس میں وائرس سے متاثرہ حاملہ خواتین کیلئے اسپتالوں میں علیحدہ وارڈزبنانے کی ہدایت بھی جاری کی۔
دوسری جانب حکومت نےصوبے میں لاک ڈاؤن کی 14 اپریل تک توسیع کا نوٹی فیکیشن جاری کردیا۔ صوبائی دارالحکومت میں تمام چھوٹےبڑے کاروباری مراکزبدستور بندرہے۔ کریانہ سٹورز،اشیائےضروریہ،سبزی اورپھلوں کی دکانیں شام پانچ بجے جبکہ دودھ دہی کے پوائنٹس رات آٹھ بجے تک کھلے رہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔