- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کی پاکستان کے خلاف بیٹنگ جاری
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
کورونا وائرس، چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں کو بحرانی کیفیت کا سامنا
کراچی: کورونا وائرس کے باعث پاکستان کی چھوٹی اور درمیانے درجہ کی صنعتوں کو بحرانی کیفیت کا سامنا ہے، ٹیکسٹائل سیکٹر کی چھوٹی اور درمیانے درجہ کی صنعتوں کو برآمدی آرڈرز موخر ہونے اور سیلز ٹیکس ریفنڈز کی عدم ادائیگی کی وجہ سے دہری مشکلات درپیش ہیں۔
سیلز ٹیکس ری فنڈز کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ٹیکسٹائل ایس ایم ایز کی بھاری رقوم پھنس کر رہ گئی ہیں جن کی وجہ سے ان کے لیے اپنے ورکرز کو تنخواہوں کی ادائیگی مشکل ہورہی ہے، ٹیکسٹائل سیکٹر کی چھوٹی فرمز اس صورتحال میں زیادہ متاثر ہورہی ہیں جن کے برآمدی آرڈرز یا تو ملتوی یا موخر کردیے گئے اور آئندہ2سے3ماہ تک کسی قسم کی آمدن نہ ہونے کا خدشہ ہے اس دوران انھیں اپنے وررکز کی ادائیگیاں بھی کرنی ہیں، ڈینم کے ایک انٹرپرنیور نے ایکسپریس کو بتایا کہ کورونا سے پیدا ہونے والی معاشی صورتحال میں چھوٹی اور درمیانے درجہ کی کمپنیوں کے لیے وجود برقرار رکھنا دشوار ہوگیاہے۔
درجنوں کمپنیاں بند اور ہزاروں ورکرز بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے، ا ن کمپنیوں کا سرمایہ حکومت کے پاس سیلز ٹیکس ریفنڈز کی شکل میں پھنسا ہوا ہے، برآمدات رک چکی ہیں ایسے میں ورکرز کی اجرت کہاں سے دیں، اگر ٹیکسٹائل ایس ایم ایز کو ری فنڈز نہ ملے تو بہت سے چھوٹے ایکسپورٹرز دیوالیہ ہوجائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ حکومت کا سیلز ٹیکس ریفنڈ ادا کرنے کا سسٹم صرف بڑے ایکسپورٹرز کے لیے فعال ہے، چھوٹے ایکسپورٹرز اور کمپنیوں کے لیے ری فنڈز کا حصول مشکل ہے، جب سے برآمدی صنعتوں کو حاصل زیرو فیصد سیلز ٹیکس کی سہولت ختم ہوئی ہے چھوٹی صنعتوں کے لیے کام جاری رکھنا دشوار ہوچکا ہے، ٹیکسٹائل ایس ایم ایز کے لیے حکومتی سپورٹ اور ری فنڈز کی ادائیگی کے بغیر بحران سے نمٹنا مشکل ہے، چھوٹی اور درمیانے درجہ کی ٹیکسٹائل کمپنیوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کیلیے سیلز ٹیکس کی چھوٹ نظام بحال کیا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔