- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
مقناطیسی طاقت سے شدید ڈپریشن کا علاج مزید بہتر بنا لیا گیا
اسٹینفورڈ: امریکی طبّی ماہرین نے مقناطیسی کوائل کے ذریعے شدید ڈپریشن کے علاج میں معمولی سی ترمیم کرکے 90 فیصد کامیابی حاصل کرلی ہے۔
واضح رہے کہ مقناطیسیت کے ذریعے ڈپریشن کا یہ علاج ’’ٹی ایم ایس‘‘ کہلاتا ہے اور شدید ڈپریشن کی اُن کیفیات کے علاج کےلیے امریکی ادارہ برائے غذا و زراعت (ایف ڈی اے) کا منظور کردہ ہے جب ڈپریشن کی دواؤں سے مریض کو کوئی افاقہ نہ ہو۔
’’ٹی ایم ایس‘‘ طریقہ علاج کے تحت مریض کے سر پر ایک مقناطیسی کوائل رکھی جاتی ہے، جس میں ایک خاص شدت والا مقناطیسی میدان پیدا کیا جاتا ہے، جو مریض میں ڈپریشن کی علامات اور مریض کی اپنی مجموعی صحت کے مطابق کم یا زیادہ ہوتا ہے۔
کوائل میں پیدا شدہ مقناطیسی میدان، مریض کے دماغ کے اُن حصوں پر اثرانداز ہوتا ہے جو ڈپریشن کی وجوہ کو جنم دیتے ہیں؛ اور انہیں بتدریج صحت مند حالت میں واپس لے آتا ہے۔ البتہ، ٹی ایم ایس میں یہ عمل روزانہ ایک مرتبہ کیا جاتا ہے اور چھ ہفتوں تک دوہرایا جاتا ہے، لیکن اس طریقہ علاج میں بھی کامیابی کی شرح صرف 33 فیصد کے لگ بھگ ہے جو خاصی کم ہے۔
اسٹینفرڈ یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن، کیلیفورنیا کے ڈاکٹر نولان ولیمز نے اپنے کچھ سابقہ مشاہدات کے پیشِ نظر اس طریقہ علاج کو تھوڑے مختلف انداز سے آزمانے کا فیصلہ کیا: شدید اور ناقابلِ علاج ڈپریشن میں مبتلا مریضوں کے دماغوں پر ایک دن میں ایک مرتبہ کی جگہ ایک دن میں دس مرتبہ مقناطیسی توانائی مرکوز کی گئی، جبکہ یہ عمل پانچ روز تک جاری رکھا گیا۔
21 مریضوں پر یہ ترمیم شدہ تکنیک آزمانے کے بعد ان میں سے 19 مریض مکمل طور پر صحتیاب ہوگئے۔
اس اہم تحقیقی پیش رفت کے نتائج ’’امریکن جرنل آف سائکیاٹری‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔