- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
عالمی کرکٹ پر آئی سی سی کی گرفت کمزور پڑنے لگی
لاہور: عالمی کرکٹ پر آئی سی سی کی گرفت کمزور پڑنے لگی، باہمی سیریز اور لیگز سے پیسہ کمانے کے چکر میں بڑے بورڈزایونٹس کی میزبانی سے بچنے لگے۔
آئی سی سی چیف مانو سواہنے نے فروری میں فل اور ایسوسی ایٹ ممبر ملکوں کو ای میلز میں 2023سے 2031 تک کے فیوچر ٹور پروگرام میں ہونے والے انٹرنیشنل ایونٹس کی میزبانی کیلیے اظہار دلچسپی طلب کیا تھا، مقصد یہ تھا کہ کرکٹ کی مارکیٹ بڑی کرتے ہوئے ذرائع آمدنی بڑھانے کے امکانات پیدا کیے جائیں، انھوں نے اپنی ای میل میں یہ بھی واضح کیا تھا کہ میزبان بورڈ کو اپنی حکومتوں کی جانب سے ٹیکس میں استثنیٰ کی ضمانت حاصل کرنا ہوگی، اس معاملے میں کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آئی۔
ایک بھارتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق صرف پاکستان، ملائیشیا اور ویسٹ انڈیز و یو ایس اے پر مشتمل کنسورشیم کی جانب سے ایونٹس کی میزبانی کیلیے اظہار دلچسپی ظاہرکیا گیا، بھارت نے تو جواب دینے کی ضرورت بھی محسوس نہیں کی، انگلینڈ اور آسٹریلیا نے کسی بھی طرح کا ردعمل دینے سے انکار کردیا، نیوزی لینڈ نے یہ شرط رکھی کہ جب تک 8 سال کا کیلنڈر ترتیب نہیں دیا جاتا اس بارے میں کوئی رائے نہیں دے سکتے۔
ذرائع کے مطابق اگرچہ میزبانی کا امیدوار بننے کے لیے 12 فل اور 92 ایسوسی ایٹ ممبرز میں سے کوئی بھی دلچسپی کا اظہار کرسکتا تھا لیکن اس کے باوجود مثبت پیش رفت سامنے نہیں آئی، باہمی سیریز اور لیگز سے پیسہ کمانے کے چکر میں بڑے بورڈز خاموش رہے،ایک وجہ فل ممبرز کے آپس کے اختلافات بھی بنے، ٹیکس میں استثنیٰ کا مطالبہ بھی کئی ملکوں کیلیے پورا کرنا آسان نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2016 کے ٹیکس میں چھوٹ نہ ملنے کی وجہ سے آئی سی سی بھارتی بورڈ سے 2 کروڑ 37 لاکھ ڈالر کی رقم بطور زرتلافی ادا کرنے کا مطالبہ کرتا رہا ہے، مسلسل ٹال مٹول کے بعد اب ڈسپیوٹ ریزولیوشن کمیٹی میں کیس کی سماعت کے بعد فیصلہ ہوگا۔
ایک بھارتی عہدیدار کا کہنا ہے کہ اتنے زیادہ فل اور ایسوسی ایٹ ممبرز کے ہوتے ہوئے آئی سی سی ایونٹس میں عدم دلچسپی کا اظہار کوئی اچھی بات نہیں،ایک اور غلط فیصلہ مینز اور ویمن ایونٹس کے نشریاتی حقوق الگ الگ فروخت کرنے کا کیا جا رہا ہے، اگر ایسا ہوا تو خواتین کرکٹ کے مقابلوں کیلیے خریدار تلاش کرنا مشکل ہوجائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔