عالمی کرکٹ پر آئی سی سی کی گرفت کمزور پڑنے لگی

اسپورٹس رپورٹر  جمعرات 9 اپريل 2020
پاکستان، ملائیشیا، ویسٹ انڈیزویوایس اے کنسورشیم کے سواکسی نے مستقبل کے ٹورنامنٹس کرانے میں دلچسپی ظاہر نہیں کی۔ فوٹو: فائل

پاکستان، ملائیشیا، ویسٹ انڈیزویوایس اے کنسورشیم کے سواکسی نے مستقبل کے ٹورنامنٹس کرانے میں دلچسپی ظاہر نہیں کی۔ فوٹو: فائل

لاہور: عالمی کرکٹ پر آئی سی سی کی گرفت کمزور پڑنے لگی، باہمی سیریز اور لیگز سے پیسہ کمانے کے چکر میں بڑے بورڈزایونٹس کی میزبانی سے بچنے لگے۔

آئی سی سی چیف مانو سواہنے نے فروری میں فل اور ایسوسی ایٹ ممبر ملکوں کو ای میلز میں 2023سے 2031 تک کے فیوچر ٹور پروگرام میں ہونے والے انٹرنیشنل ایونٹس کی میزبانی کیلیے اظہار دلچسپی طلب کیا تھا، مقصد یہ تھا کہ کرکٹ کی مارکیٹ بڑی کرتے ہوئے ذرائع آمدنی بڑھانے کے امکانات پیدا کیے جائیں، انھوں نے اپنی ای میل میں یہ بھی واضح کیا تھا کہ میزبان بورڈ کو اپنی حکومتوں کی جانب سے ٹیکس میں استثنیٰ کی ضمانت حاصل کرنا ہوگی، اس معاملے میں کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آئی۔

ایک بھارتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق صرف پاکستان، ملائیشیا اور ویسٹ انڈیز و یو ایس اے  پر مشتمل کنسورشیم کی جانب سے ایونٹس کی میزبانی کیلیے اظہار دلچسپی ظاہرکیا گیا، بھارت نے تو جواب دینے کی ضرورت بھی محسوس نہیں کی، انگلینڈ اور آسٹریلیا نے کسی بھی طرح کا ردعمل دینے سے انکار کردیا، نیوزی لینڈ نے یہ شرط رکھی کہ جب تک 8 سال کا کیلنڈر ترتیب نہیں دیا جاتا اس بارے میں کوئی رائے نہیں دے سکتے۔

ذرائع کے مطابق اگرچہ میزبانی کا امیدوار بننے کے لیے 12 فل اور 92 ایسوسی ایٹ ممبرز میں سے کوئی بھی دلچسپی کا اظہار کرسکتا تھا لیکن اس کے باوجود مثبت پیش رفت سامنے نہیں آئی، باہمی سیریز اور لیگز سے پیسہ کمانے کے چکر میں بڑے بورڈز خاموش رہے،ایک وجہ فل ممبرز کے آپس کے اختلافات بھی بنے، ٹیکس میں استثنیٰ کا مطالبہ بھی کئی ملکوں کیلیے پورا کرنا آسان نہیں ہوگا۔

یاد رہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2016 کے ٹیکس میں چھوٹ نہ ملنے کی وجہ سے آئی سی سی بھارتی بورڈ سے 2 کروڑ 37 لاکھ ڈالر کی رقم بطور زرتلافی ادا کرنے کا مطالبہ کرتا رہا ہے، مسلسل ٹال مٹول کے بعد اب ڈسپیوٹ ریزولیوشن کمیٹی میں کیس کی سماعت کے بعد فیصلہ ہوگا۔

ایک بھارتی عہدیدار کا کہنا ہے کہ اتنے زیادہ فل اور ایسوسی ایٹ ممبرز کے ہوتے ہوئے آئی سی سی ایونٹس میں عدم دلچسپی کا اظہار کوئی اچھی بات نہیں،ایک اور غلط فیصلہ مینز اور ویمن ایونٹس کے نشریاتی حقوق الگ الگ فروخت کرنے کا کیا جا رہا ہے، اگر ایسا ہوا تو خواتین کرکٹ کے مقابلوں کیلیے خریدار تلاش کرنا مشکل ہوجائے گا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔