- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
کرپشن کے صرف کرکٹرز ہی ذمہ دار نہیں، راشد لطیف
لاہور: راشد لطیف نے فکسنگ کے معاملے میں آئی سی سی اور بورڈز کے کردار پر سوال اٹھا دیا۔
اپنے یوٹیوب شو میں راشد لطیف نے کہاکہ آئی سی سی یا بورڈز کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ فلاں شخص سے دور رہو، جن سے دور رہنے کاکہا جاتا ہے ان کی تو فرنچائز ٹیمیں ہیں، پاکستان میں بھی ماضی کے بورڈ سربراہان معاملات کے بارے میں جانتے ہیں، اگر بورڈ ملوث ہوگا تو پلیئر کس طرح محفوظ رہیں گے،کرکٹ کے بڑے عہدوں پر بٹھائے جانے والے ڈمی اور ان کو لانے والے 6 سے 8 تک افراد ہوتے ہیں، ان کاروباری شخصیات کے اپنے بینک اکاؤنٹ ہی پی سی بی کے بجٹ سے بھاری ہوتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ تمام بورڈز اپنے مخصوص کھلاڑیوں کا بچاؤ کرتے رہے ہیں، اسی وجہ سے تو فرنچائز ونڈو کھولنا پڑی کہ یہاں جو کرنا ہے کرو انٹرنیشنل کرکٹ میں نہ کرو، بڑے شکوک و شبہات ہیں۔
ایک سوال پر راشد لطیف نے کہا کہ کسی بھی جرم میں سزا یافتہ شخص کو سرکاری ملازمت نہیں دی جاتی، ہمارے ہاں محمد عامر، سلمان بٹ اور محمد آصف سب گورنمنٹ کے اداروں میں کیسے بھرتی ہوگئے، انھوں نے کہا کہ پورٹ قاسم اتھارٹی نے خالد لطیف اور شاہ زیب حسن کو ڈھائی سال قبل ہی ملازمت سے فارغ کر دیا تھا، اس کے بعد وہ کبھی واپس نہیں آئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔