علاج بالغذا، تندرستی کے حصول کا آسان راستہ

حکیم نیاز احمد ڈیال  جمعرات 9 اپريل 2020
غذاؤں کے ذریعے علاج آج بھی اپنی مسیحائی و شفائی تاثیر میں اپنی مثال آپ ہے۔ فوٹو: فائل

غذاؤں کے ذریعے علاج آج بھی اپنی مسیحائی و شفائی تاثیر میں اپنی مثال آپ ہے۔ فوٹو: فائل

ہم آئے روز یہ پڑھتے اور سنتے رہتے ہیں کہ جدید سائنسی تحقیقات نے ہلدی، کلونجی، ادرک اور اسی طرح کی مختلف اشیاء کے فوائد دریافت کرلیے!

ہمیں اس طرح کی چیزیں لکھنے اورکہنے والوں کے علم پر بڑا تعجب ہوتا ہے کہ جو معلومات یا طبی خصوصیات آج بریکنگ نیوز بنا کر مشتہر کی جارہی ہیں، اطباء کرام تو صدیوں پہلے ان مفرد اجزاء کے بارے میں بہت کچھ بتا چکے ہیں۔

پاکستان میں علاج بالغذاء کے احیاء اور فروغ میں حکیم انقلاب صابر ملتانی  ؒکی مساعی جمیلہ سے صرف نظر نہیں کیا جا سکتا۔امراض کی پیچیدگیوں کے پیش نظر طب میں انسانی مزاج وکیفیات اور طبعی ضروریات میں وقوع پذیر ہونے والی تبدیلیوں کے تحت ’’مرکبات‘‘ سے علاج کو رواج دینا بھی ضروری سمجھا گیا ۔سمجھدار معالجین آج بھی مریض کے مزاج، کیفیات اور بدنی ضروریات کے مطابق ہی مفرد اجزاء ،مناسب غذا اور موثر پرہیز سے ہی علاج کو ترجیح دیتے ہیں لیکن بسا اوقات مریض کے مزاج کے بگاڑ، بدنی کیفیات میں خلفشار اور طبعی ضروریات میں انتشار واقع ہونے کی صورت میں’’مرکب‘‘دوا اور غذا سے مرض بھگانے کی کوشش کرنے میں مریض کی بہتری ہی مقدم ہوتی ہے۔

یہاں ہم مفرد نباتات کے خواص بیان کر رہے ہیں۔ انسانوں کی چار مزاجوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

خونی مزاج :۔طبعی طور پر گرم جوش،جوان امنگوں اورنت نئی ترنگوں کی حاملین خونی مزاج کے مالک سمجھے جاتے ہیں۔ ان کے لیے  غیر ضروی پروٹینی غذائیں نقصان کا باعث بنتی ہیں اور سبز پتوں والی ہلکی پھلکی غذاؤں سے انھیں بہت فائدہ ملتا ہے۔ مزاج کے لحاظ سے معتدل اور مرکب القویٰ غذائی اجزاء کا استعمال انہیں مفید ہے ۔سیارہ مشتری کے تحت پیدا ہونیو الے لوگ بھی خونی مزاج ہوتے ہیں۔

بلغمی مزاج :۔بلغمی مزاج والے لوگ سرد اور تر طبیعت کے مالک ہوتے ہیں۔طبیعت کے ٹھنڈے ،سستی مائل اور سہل پسند ہوتے ہیں۔ کوئی بھی بادی مزاج والی غذا مثلاًچاول، دودھ ،دہی،گوبھی، بھنڈی، آلو، شملہ پالک،کیلا، تربوز وغیرہ کھانے سے انھیں بلغمی مسائل پیش آنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔بلغمی مزاج والوں کو لونگ، دار چینی، ادرک، مرچ سیاہ، زیرہ سفید،پیاز، لہسن اور جائیفل وجلوتری کے مناسب استعمال سے طبیعت میں راحت اور افاقہ محسوس ہوتا ہے۔قمر اور زہرہ کے زیر اثر افراد بلغمی مزاج ہوتے ہیں۔

صفراوی مزاج :۔ صفراوی مزاج کے حاملین کو غصہ اور ماتھے پر پسینہ بہت آتا ہے۔بالخصوص کھاناکھاتے وقت ناک اور پیشانی پسینے میں شرابور ہوجاتے ہیں۔طبعی لحاظ سے چست و چالاک اور ہر وقت کچھ نہ کچھ کرتے رہنا ان کی مرغوب عادت ہوتی ہے۔ بعض اوقات ہاتھ پاؤں میں تپش بھی رہتی ہے۔ صفراوی افراد کو گوشت،انڈہ،میتھی،بیگن، دال مسور،گرم مصالحہ جات، کھجور،انجیر وغیرہ کھانے سے طبیعت میں بھاری پن اور بے چینی سی محسوس ہونے لگتی ہے،جبکہ وہ تمام غذائیں جو بلغمی مزاج کو نقصان دیتی ہیں وہ صفراء والوں کے لیے مفید ثابت ہوتی ہیں۔ ستارہ شمس اور مریخ والے افراد صفراوی ہوتے ہیں۔

سوداوی مزاج :۔ سوداوی لوگ سرد اور خشک خصوصیات کے حامل ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ چڑچڑے پن کا شکار ہوتے ہیں اور ان کی رنگت سیاہی مائل ہوتی ہے۔یہ تنہائی پسند ہوتے ہیں لیکن انہیں نیند کی کمی کا مسئلہ بھی درپیش رہتا ہے۔ ستارہ زحل اور عطارد کے حاملین سوادوی مزاج رکھتے ہیں۔

ان مختلف امراض میں صدیوں سے مستعمل، مفید اور شفائی تاثیر سے بھرپو ر چند مفرد نباتات درج ذیل ہیں:

بنفشہ:۔ اس کی کئی اقسام اور مختلف رنگ ہیں۔ان میں بنفشی رنگ والا سب سے بہتر اور تیز فوائد والا بیان کیا جاتا ہے۔یہ صفراوی مزاج کے حاملین کے نزلہ، زکام اور کھانسی میں بے حد فوا ئد کا ذریعہ مانا جاتا ہے۔ بخاروں اور ہاتھ پاؤں کی تپش وجلن میں بھی بے نظیر فوائد کا حامل ہے۔اس کا مزاج سرد تر ہے اور یہ اپنی انہی خصوصیات کے بل بوتے پر مزاج میں بڑھی ہوئی گرمی کو زائل کر کے تسکین کا سبب بنتا ہے۔ اس سے بنی ادویات شربت بنفشہ اور خمیرہ بنفشہ صدیوں سے استعمال ہوتے آرہے ہیں۔

بانسہ:۔بانسہ ایک خود رو جڑی بوٹی ہے اور قدرتی طور پر جراثیم کش خاصیت کی حامل ہونے کی وجہ سے اسے وبائی اور وائرل امراض بالخصوص سینے کی بیماریوں جیسے ٹی بی، دمہ،کھانسی اور تنگی سانس میں بہترین فوائد کی دوا مانی جاتی ہے۔بانسہ اپنی اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی انفلیمیٹری خصوصیات کی وجہ سے خون کے تعفن کو دور کرنے کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہے۔نزلہ،زکام، کھانسی اور بخار کے مریضوں کو بانسہ کا قہوہ دینا فوری تاثیر الاثر ثابت ہوتا ہے۔

ملٹھی:۔ملٹھی صدیوں سے ہمارے گھروں میں موجود ہے، اسے گلے کی خرابی اور آواز بیٹھ جانے میں بے حد مفید مانا جاتا ہے۔یہ قدرتی طور پر اینٹی بائیو ٹیک اور اینٹی انفلیمیشن خصوصیات سے لبریز ہے جو حلق، گلے اور پھیپھڑوں کے امراض میں بے حد نافع مانی جاتی ہے۔یہ سانس کی نالیوں کی سوجن کا خاتمہ کر کے سانس کی روانی کو بحال کرنے میں بہترین معاون ثابت ہوتی ہے۔

سونف:۔ سونف ہمارے گھروں میں لازمی طور پر موجود ہوتی ہے اور اسے کھانے کے بعد چبانے سے قوت ہاضمہ میں اضافہ ہوتا ہے۔  سونف قدرتی طور پر اینٹی بائیو ٹیک اور اینٹی جراثیم نبات سمجھی جاتی ہے۔ شریانوں سے جمے مواد کو خارج کرکے انہیں نرم بناتی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ کچی بلغم کو پکا کر بہ آسانی نکلنے کے قابل بناتی ہے۔ہاضمہ تیز کرتی اور تبخیر معدہ سے نجات دلاتی ہے۔ سونف کا متواتر استعمال بینائی کو تیز اور آنکھوں سے پانی بہنے کو روکتا ہے۔

ہلدی:۔ ہلدی صدیوں سے ہمارے کچن کا لازمی حصہ اور مختلف سالن و پکوانوں میں اہتمام کے ساتھ شامل کی جاتی ہے۔اس کا مزاج گرم وخشک ہے اور یہ قدرتی طور پر اینٹی بائیو ٹیک خصوصیات سے مالا مال ہے اورجسم کی ہرطرح کی اندرونی سوزش کا خاتمہ کرتی ہے۔معدے اور انتڑیوں کے السر ،رحم کی سوزش اور ورم جگر کے لیے بہترین قدرتی دوا ہے۔ عرق گلا ب میں ملا کر آنکھوں میں ڈالنے سے سفید موتیے کا بہترین علاج مانی جاتی ہے۔اس کا متواتر استعمال قوت مدافعت بدن میں اضافہ کرتا ہے اور یہ اینٹی ایجنگ خواص رکھنے کے سبب بڑھاپے کے اثرات کو بھی کم کرتی ہے۔

قسط شیریں:۔قسط شیریںگلے کے ورم حلق کی سوجن اور خناق جیسے امراض میں بے مثل ہے اور اس کی مسیحائی و شفائی تاثیر اس لحاظ سے اور بھی بڑھ جاتی ہے کہ حکیم اعظم حضرت محمد ﷺ نے فرمایا کہ’’جب تمہارے پاس یہ دوا(قسط شیریں)موجود ہے تو تم اپنے بچوں کو ہلاکت میں کیوں ڈالتے ہو!‘‘۔قسط اقسام کے لحاظ سے دو طرح کی یعنی قسط شیریں اور قسط تلخ  ہوتی ہے۔ یہ مزاج کے لحاظ سے گرم وخشک ہوتی ہے اور قدرتی طور پر اینٹی بیکٹیریل خواص رکھتی ہے۔ قسط شیریں کا سفوف زہریلے پھوڑوں پر لگانے سے ان کا زہریلا پن ختم ہوکر بہت جلد آرام آجاتا ہے۔ ذیابیطس کے سبب ہونے والے زخموں پرقسط کا سفوف چھڑکنے سے زخم مندمل ہوجاتے ہیں۔

املتاس:۔املتاس گلے اور سینے کے امراض میں صدیوں سے کمال فوائد کا حامل چلا آرہا ہے۔گلے کی سوزش اور درد میں بے نظیر تاثیر رکھتا ہے۔املتاس قبض کشا ء ہونے کے سبب جسم سے فاضل رطوبات کا اخراج بھی آسان بناتا ہے۔

زوفائے خشک:۔ مزاج کے لحاظ سے زوفا گرم و خشک ہوتا ہے اور قدرتی اینٹی بائیوٹیک خصوصیات سے لبریز ہے۔یہ بلغمی مادے خارج کرتی اور پھیپھڑوں کا ورم دور کرتی اور پرانی سے پرانی کھانسی کا خاتمہ کرتی ہے۔نزلے اور سانس کی تنگی کو بھی دفع کرتی ہے۔زوفا کا قہوہ معدے سے گندے ریحی مواد اور کیڑوں کو بھی خارج کرتا ہے۔ اس کا استعمال جسم کے کسی بھی حصے میں جمے ہوئے خون اور سوزش کو تحلیل کر کے لطافت وتسکین کا سبب بنتا ہے۔دمے اور سانس کی تنگی میں شربت زوفا بہترین فوائد کا حامل ثابت ہوتا ہے۔

ادرک:۔ادرک ہمارے باورچی خانوں کا لازمی حصہ سمجھی جاتی ہے اور تقریباََ سبزی، دالیں اور گوشت پکاتے وقت اسے ترجیحاً شامل کیا جاتا ہے۔ادر ک کاا ستعمال قوت مدافعت بدن میں اضافہ کرتا ہے اور یہ کولیسٹرول و یورک ایسڈ کے مضر اثرات سے بدن انسانی کو محفوظ رکھتی ہے۔ ادرک ہاضمے، حافظے اور معدے کو مضبوط بناتی ہے۔ یہ بھی بدن سے بلغمی اور سوداوی مواد کو خارج کرتی اور اعصاب کو طاقت فراہم کرتی ہے۔ادرک کا مزاج گرم تر جبکہ سونٹھ کا مزاج گرم خشک بتایا جاتا ہے۔ خشک ادرک کو سونٹھ کہا جاتا ہے۔ یہ بادی ،بلغمی اور سوادوی مواد خارج کرنے کے سبب جوڑوں کے درد کمر درد اور شاٹیکا پین میں بھی بہترین فوائد دیتی ہے۔

کالی مرچ:۔کالی مرچ جسے مرچ سیاہ بھی کہا جاتا ہے،ہمارے گھروں میں ہر وقت بکثرت پائی جاتی ہے اوریہ بھی طبی فوائد کے لحاظ بہترین  ہے۔اس کا مزاج گرم وخشک ہے اور یہ دمہ، کھانسی اور گلے کے امراض میں بے نظیر فوائد کی حامل ہے۔ طبی ماہرین اسے خون کی روانی اور گردش کو متناسب رکھنے کے لیے استعمال کرواتے ہیں۔ کالی مرچ قدرتی طور پر بلڈ تھنر اور بدن کے روں روں میں آکسیجن کی ترسیل کا بہترین قدرتی ذریعہ بھی ہے۔کالی مرچ کا سفوف شہد میں ملا کر چاٹنے سے گلے کی خراش، ورم، سانس کی تنگی اور پھیپھڑوں سے بلغم کا اخراج ہوجاتا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے انسان کو بے شمار اور لاتعداد مفرد نباتات ،سبزیاں، پھل ،پھول اور ترکاریاں ودیعت کی ہیں جن کے استعمال سے انسان نہ صرف امراض سے چھٹکارا پانے میں بہ آسانی کامیاب ہوسکتاہے بلکہ اپنی صحت مندی بحال اور قائم بھی رکھ سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔