- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
نہ چاہتے ہوئے 14 اپریل کے بعد لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے جارہے ہیں، سعید غنی
کراچی: صوبائی وزیرتعلیم سعید غنی نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن 14 اپریل تک جاری ہے اور اس دوران اس میں سختی بھی کی جائے گی تاہم اس کے بعد نہ چاہتے ہوئے بھی اس میں نرمی کرنے جارہے ہیں۔
وزیر اطلاعات و بلدیات ناصر حسین شاہ اور وزیر توانائی امتیاز شیخ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کا ہمارا وزیراعظم ہمارے ساتھ کھڑے ہونے کے لیے تیار ہی نہیں۔ وفاق نے ہمیں مدد فراہم نہیں کی جس کی وجہ سے نہ چاہتے ہوئے بھی 14 اپریل کے بعد سندھ میں لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے جارہے ہیں۔
وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ ہمارا شروع سے ایک ہی موقف ہے کہ لاک ڈاون ہو،اگر وفاقی حکومت پہلے دن سے موثر اقدامات کرتی تو صورت حال آج بہتر ہوتی۔ وزیر اعظم کوئی قدم بروقت اٹھاتے تو اچھا ہوتا۔ سندھ نے 26 فروری سے جبکہ وفاق کی جانب سے 13 مارچ کو لاک ڈاؤن کیا گیا اور اس دوران ائیرپورٹس کے ذریعے لاکھوں لوگ پاکستان آئے ان کی کوئی مکمل اسکریننگ نہیں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت نے لاک ڈاؤن میں توسیع کا فیصلہ صوبوں پر چھوڑ دیا
سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے ہمیں سخت ہدایات ہیں کہ اس مشکل کی گھڑی میں جب قوم کورونا وائرس سے لڑ رہی ہے ہمیں سیاست کو قرنطینہ میں ڈال دینا ہے اور کسی کو کوئی جواب نہیں دینا ہے۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ملکی سطح پر مشترکہ حکمت عملی بنائی جائے۔ افسوس ہے کہ کچھ عناصر سندھ حکومت کے ان اقدامات پر تنقید کررہے ہیں، جنہیں پوری دنیا نے سراہا ہے۔ ہم نے پہلے روز سے وفاق کو سپورٹ کیا ہے جب وزیر اعلیٰ سندھ کورونا کے حوالے سے پہلے روز سے ہی دن رات کام کررہے ہیں تو اب براہ راست وفاق اور ان کی پارٹی کے لوگوں کی جانب سے ان کو بلا وجہ تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ خیرپور میں 3 افراد ذاتی رنجش کے باعث خودکشی کرتے ہیں اور اسے کہا جاتا ہے کہ وہ بھوک کے باعث خودکشی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ نے سب سے پہلے لاک ڈاؤن کیا اگر وفاقی حکومت نے اس وقت ہمارے موقف کو تسلیم کیا ہوتا تو آج جو صورتحال ہے ایسی نہ ہوتی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔