- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے پر اتفاق
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
سعودی شاہی خاندان کے ’’درجنوں افراد‘‘ بھی کورونا وائرس کا شکار، نیویارک ٹائمز
ریاض: امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق سعودی عرب کے شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے ’’درجنوں‘‘ افراد میں کورونا وائرس کا انکشاف ہوا ہے جن میں اہم سرکاری عہدیداران اور گورنر صاحبان تک شامل ہیں۔
اخبار نے اپنے نمائندگان ڈیوڈ کرک پیٹرک اور بین ہوبارڈ کے حوالے سے بتایا ہے کہ سعودی دارالحکومت ریاض میں ’’شاہ فیصل اسپیشلسٹ ہاسپٹل‘‘ کے سینئر ڈاکٹروں کے نام ایک ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ وہ ’’تمام ملک سے وی آئی پی مریضوں کےلیے تیار رہیں۔‘‘
اس ہدایت نامے کے فوراً بعد ہی 500 سے زیادہ بستروں کو ’’وی آئی پی مریضوں‘‘ کےلیے تیار کرنا شروع کردیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ مذکورہ اسپتال کا ایک بڑا حصہ صرف شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے افراد کے علاج معالجے کےلیے مخصوص ہے۔
8 اپریل کے روز نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی اس خبر پر سعودی عرب کی حکومت نے اب تک کوئی ردِعمل نہیں دیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔