ایکسپریس نیوز ایک بار پھر دہشت گردوں کے نشانے پر، مسلح افراد کا کراچی دفتر پر حملہ

ویب ڈیسک  پير 2 دسمبر 2013
حملے کے آدھے گھنٹے بعد بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے جائے وقوعہ پر نہیں پہنچے۔ فوٹو: ایکسپریس نیوز

حملے کے آدھے گھنٹے بعد بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے جائے وقوعہ پر نہیں پہنچے۔ فوٹو: ایکسپریس نیوز

کراچی: ایکسپریس نیوز کو صحافتی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی پاداش میں ایک بار پھر دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا اورمسلح افراد دفتر پر دستی بم حملے اور فائرنگ کرکے فرارہوگئے جب کہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک سیکیورٹی گارڈ بھی زخمی ہوگیا ۔

کراچی کے علاقے ڈیفنس ویو میں کورنگی روڈ پر واقع ایکسپریس نیوز کی عمارت میں موجود عملہ اپنے معمول کےفرائض انجام دے رہا تھا کہ نامعلوم افراد نے دفتر پر فائرنگ اور دستی بموں سے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں ایک سیکیورٹی گارڈ زخمی ہوگیا جسے فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ جبکہ دہشتگردوں کی اس کارروائی کے نتیجے میں ادارے اور اس کے ملازمین کی گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ گارڈز اور حملے کے وقت موجود افراد کے مطابق حملہ آوروں نے دفتر پر  دستی بم پھینکے اور فائرنگ شروع کردی تاہم باہر موجود سیکیورٹی گارڈز نے مقابلہ کرتے ہوئے دہشتگردوں کی دفتر کے احاطے میں گھسنے کی کوشش ناکام بنادی۔

اس سے قبل ایکسپریس نیوز کراچی کے دفتر پر حملہ کیا گیا تو حکومت سندھ کی جانب سے سیکیورٹی کے لئے پولیس کی نفری بھی تعینات کی گئی تھی تاہم آج جب حملہ ہوا تو اس وقت پولیس کا کوئی اہلکار دور دور تک موجود نہ تھا ۔

صدرممنون حسین اوروزیراعظم نوازشریف کی جانب سے ایکسپریس نیوز کراچی کے دفترپر حملے کی شدید الفاط میں مذمت کی گئی ہے جبکہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے بھی واقعے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ہے، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے حملے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

دوسری جانب ملک میں صحافی برادری کی نمائندہ تنظیم پی ایف یو جے نے کل ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان کردیا ہے۔

واضح رہے کہ ایکسپریس نیوز اور اس سے منسلک دیگر صحافتی شعبوں کو دہشتگردوں کی جانب سے مسلسل دھمکیاں ملتی رہی ہیں جبکہ چند ماہ قبل بھی کراچی دفتر پر حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد عملے کے تحفظ کے لئے نجی طور پر سیکیورٹی میں اضافہ کردیا گیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔