- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم شہباز شریف کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
- انجرڈ رضوان قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں شامل نہ ہوسکے
- آئی پی ایل، چھوٹی باؤنڈریز نے ریکارڈز کا انبار لگا دیئے
- اسٹاک ایکسچینج؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار 72 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور
- شاداب کو ٹیم کے اسٹرائیک ریٹ کی فکر ستانے لگی
- لکی مروت؛ شادی کی تقریب میں فائرنگ سے 6 افراد جاں بحق
بامبے ٹاکیز ایک بار پھر فلم سازی شرو ع کرے گا
ممبئ: بھارت کا فلم اسٹوڈیو ’’بامبے ٹاکیز‘‘ جس نے دلیپ کمار، مدھوبالا، راج کپور، کشور کمار، ستیہ جیت رے، بمل رائے اور دیوآنند جیسے معروف فنکاروں کو موقع فراہم کیا، ایک بار پھر شروع ہو رہا ہے۔
کامیابی کی بلندیوں کو چھونے والا یہ اسٹوڈیو عرصے سے بند تھا اب اس کے بانیوں میں سے ایک راج نارائن دوبے کے پوتے نے اسے پھر سے شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اور وہ اس اسٹوڈیوکو اپنی فلم ’چاہے مجھے کوئی جنگلی کہے‘ سے شروع کرنے والے ہیں جو آئندہ سال ریلیز ہوگی۔ راج نارائن کے پوتے ’’ابھے‘‘ فلم سازی کے علاوہ اس فلم میں اداکاری بھی کر رہے ہیں۔
انھوں نے صحافی مدھو پال سے بات کرتے ہوئے کہا: ’بامبے ٹاکیز ہندوستان اور ہندوستان سے باہر بہت معروف رہا اور اس کا دوبارہ شروع ہونا ان تمام لوگوں کے لیے ایک تحفہ ہے جو اس سے منسلک رہے ہیں۔ابھے کا کاکہنا تھا کہ ابتدا میں فلموں میں کام کرنے والوں کے بارے میں اچھا تاثر نہیں تھا۔
انھی وجوہ پر ان کے داداراج نارائن اور ہمانشو رائے نے طے کیا کہ وہ بھارتی فلموں کو باعزت مقام دلائیں گے۔ انھوں نے کوشش کی اور لوگوں کی سوچ اس وقت بدلی جب دیویکا رانی ہندی سینما کے ساتھ وابستہ ہوئیں۔ ابھے کے مطابق بامبے ٹاکیز نے 280 فنکاروں کو موقع دیا۔بامبے ٹاکیز نے 1934 سے 1954 تک 102 فلمیں بنائیں۔ 1954 میں بامبے ٹاکیز کے پاس کوئی چیلنج نہیں رہا اس لیے وہ بند ہو گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔