بامبے ٹاکیز ایک بار پھر فلم سازی شرو ع کرے گا

بی بی سی  منگل 3 دسمبر 2013
راج نارائن کے پوتے ’’ابھے‘‘ فلم سازی کے علاوہ اس فلم میں اداکاری بھی کر رہے ہیں۔ فوٹو: فائل

راج نارائن کے پوتے ’’ابھے‘‘ فلم سازی کے علاوہ اس فلم میں اداکاری بھی کر رہے ہیں۔ فوٹو: فائل

ممبئ: بھارت کا فلم اسٹوڈیو ’’بامبے ٹاکیز‘‘ جس نے دلیپ کمار، مدھوبالا، راج کپور، کشور کمار، ستیہ جیت رے، بمل رائے اور دیوآنند جیسے معروف فنکاروں کو موقع فراہم کیا، ایک بار پھر شروع ہو رہا ہے۔

کامیابی کی بلندیوں کو چھونے والا یہ اسٹوڈیو عرصے سے بند تھا اب اس کے بانیوں میں سے ایک راج نارائن دوبے کے پوتے نے اسے پھر سے شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اور وہ اس اسٹوڈیوکو اپنی فلم ’چاہے مجھے کوئی جنگلی کہے‘ سے شروع کرنے والے ہیں جو آئندہ سال ریلیز ہوگی۔ راج نارائن کے پوتے ’’ابھے‘‘ فلم سازی کے علاوہ اس فلم میں اداکاری بھی کر رہے ہیں۔

انھوں نے صحافی مدھو پال سے بات کرتے ہوئے کہا: ’بامبے ٹاکیز ہندوستان اور ہندوستان سے باہر بہت معروف رہا اور اس کا دوبارہ شروع ہونا ان تمام لوگوں کے لیے ایک تحفہ ہے جو اس سے منسلک رہے ہیں۔ابھے کا کاکہنا تھا کہ ابتدا میں فلموں میں کام کرنے والوں کے بارے میں اچھا تاثر نہیں تھا۔

انھی وجوہ پر ان کے داداراج نارائن اور ہمانشو رائے نے طے کیا کہ وہ بھارتی فلموں کو باعزت مقام دلائیں گے۔ انھوں نے کوشش کی اور لوگوں کی سوچ اس وقت بدلی جب دیویکا رانی ہندی سینما کے ساتھ وابستہ ہوئیں۔ ابھے کے مطابق بامبے ٹاکیز نے 280 فنکاروں کو موقع دیا۔بامبے ٹاکیز نے 1934 سے 1954 تک 102 فلمیں بنائیں۔ 1954 میں بامبے ٹاکیز کے پاس کوئی چیلنج نہیں رہا اس لیے وہ بند ہو گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔