- ایف بی آر اسکیم، 15 روز میں 50 سے بھی کم ریٹیلرز کی رجسٹریشن
- کوڑے دان سے ملا سونے، ڈالرز سے بھرا بیگ ایرانی شہری نے مالک کو واپس کردیا
- سیمنٹ تھیلوں پر مینوفیکچرنگ، ایکسپائری تاریخیں لکھنا لازم
- بڑھتی عمر کے خلاف پٹھوں کو فعال رکھنے والے نئے خلیے دریافت
- یوٹیوب کا اشتہارات نہ دیکھنے والوں کے خلاف اقدام کا فیصلہ
- بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں فورسز سے جھڑپ میں 29 ماؤ نواز باغی ہلاک
- سعودی وزیر خارجہ کی وفد کے ہمراہ آرمی چیف سے اہم ملاقات
- الشفا اسپتال سے بڑی اجتماعی قبر دریافت، شمالی غزہ سے مزید 20 لاشیں برآمد
- نیوزی لینڈ ٹیم میں سینئر کھلاڑیوں کی کمی ضرور محسوس ہوگی، مارک چیمپمین
- بلوچستان میں شدید بارشوں کا امکان، محکمہ موسمیات نے الرٹ جاری کردیا
- ’’نیوزی لینڈ کیخلاف سیریز میں بابراعظم کو آرام کا موقع دے سکتے ہیں‘‘
- مشتاق احمد بنگلہ دیش کے اسپن بولنگ کوچ مقرر
- متحدہ عرب امارات میں شدید بارشوں سے نظام زندگی مفلوج، ریڈ الرٹ جاری
- ملت ایکسپریس میں تشدد کیس، جاں بحق خاتون کی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی آگئی
- حکومت نے پٹرول مہنگا کرنے کی وجوہات بتادیں
- پی ٹی آئی نے فضل الرحمان کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرادی
- آئی ایم ایف نے پاکستان میں مہنگائی اور بیروزگاری میں کمی کی پیش گوئی کردی
- محمد عامر نے 4 برس بعد قومی ٹیم کی جرسی پہن لی
- ایلون مسک کا ٹیسلا کے 10 فیصد ملازمین کو برطرف کرنے کا فیصلہ
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 17 پیسے اضافہ
ذخیرہ اندوزوں کو سزا اور تعمیراتی صنعت کیلئے آرڈیننسز کی منظوری
اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت سزا اور تعمیراتی صنعت کے لیے آرڈیننسز کی منظوری دیدی ہے۔
وفاقی کابینہ نے کنسٹرکشن انڈسٹری کے لیے آرڈیننس کی منظوری دیدی ہے جس کے تحت تعمیراتی منصوبوں میں سرمایہ کاری پر ذرائع آمدن نہیں پوچھے جائیں گے، بلڈرزاور لینڈ ڈیویلپرز کو خصوصی مراعات دی جائیں گی جب کہ سیمنٹ اور اسٹیل کے علاوہ بلڈنگ مٹیریل پر ود ہولڈنگ ٹیکس بھی لاگو نہیں ہوگا، آرڈیننس کےتحت کم لاگت ہاؤسنگ منصوبوں پر 90 فیصد تک ٹیکس کی چھوٹ ہوگی۔
دوسری جانب وفاقی کابینہ نے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت سزاوؤں پر مشتمل آرڈیننس کی منظوری بھی دیدی ہے، آرڈیننس کے مطابق ذخیرہ اندوزی میں ملوث ادارے کے ملازمین کے بجائے مالک کے خلاف کارروائی ہوگی جب کہ 3 سال قید اور ضبط شدہ مال کی مالیت کا 50 فیصد بطور جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
آرڈیننس میں کہا گیا کہ ذخیرہ اندوزی میں ملوث ادارے کے ملازمین کے بجائے مالک کے خلاف کارروائی ہوگی، ذخیرہ اندوزی کی نشاندہی کرنے والے افراد کو ضبط کی جانے والی اشیاء کی مالیت کا دس فیصد بطور انعام دیا جائے گا۔
آرڈیننس میں کہا گیا کہ سرکاری افسر ڈپٹی کمشنر یا انکی جانب سے مقرر کردہ افسر ہوگا، سرکاری افسر کو کسی بھی گودام پر چھاپہ مارنے اور بند کرنے کا اختیار ہوگا اورآرڈیننس کے تحت ڈپٹی کمشنر کو بغیر وارنٹ کے گرفتاری کا اختیار حاصل ہوگا، سرکاری افسر کو ضبط شدہ سامان کی نیلامی کرنے کا بھی اختیار حاصل ہوگا، جرم ثابت ہونے پر نیلامی کی رقم حکومت پاکستان کے اکاؤنٹ میں جمع ہوگی۔
وزیر اعظم نے اس موقع ہر کہا کہ اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی سے مصنوعی قلت اور قیمتوں میں ناجائز اضافے کا بوجھ عوام برداشت کرتی ہے، انٹیلی جنس ایجنسیوں کی خدمات اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کی نشاندہی کیلئے حاصل کی جائیں۔
وزیر اعظم نے کہا دیانتدار اور فرض شناس افسران کو اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کی روک تھام کے لیے تعینات جائے، صوبوں کے ساتھ کوارڈینیشن کو مزید مؤثر بنایا جائے، صورتحال کی مانیٹرنگ کی جائے اور کسی قسم کی انتظامی رکاوٹ نہ آنے دی جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔