- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں گاڑی پر فائرنگ، چار کسٹم اہلکار اور ایک بچی جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کو ٹیکنالوجی دینے کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو نکال دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایران کے صدر کا دورہ پاکستان پہلے سے طے شدہ تھا، اسحاق ڈار
- کروڑوں روپے کی اووربلنگ کی جا رہی ہے، وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
- دبئی میں بارشیں؛ قومی کرکٹرز بھی ائیرپورٹ پر محصور ہوکر رہ گئے
- فیض آباد دھرنا معاہدہ پہلے ہوا وزیراعظم خاقان عباسی کو بعد میں دکھایا گیا، احسن اقبال
- کوئٹہ کراچی شاہراہ پر مسافر بس کو حادثہ، دو افراد جاں بحق اور 21 زخمی
سازش کے تحت فسادات کروائےجا رہے ہیں، ملک میں سیاسی اور فرقہ پرستی کا مسئلہ نہیں، مولانا فضل الرحمٰن
کندھ کوٹ: جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ 1973 میں آئین بنایا گیا جس کے تحت پارٹیوں نے حکمرانی کی، حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک کو نقصان ہوا۔
پاکستان اسلام کے نام پر بنایا گیا لیکن مغربی ممالک کی دخل اندازی کی وجہ سے اسلامی قانون ملک میں نافذ نہیں ہوسکا، ملک میں کوئی سیاسی اور فرقہ پرستی کا مسئلہ نہیں، ایک سازش کے تحت یہاں مذہبی فرقہ پرستی پر فسادات کروائے جارہے ہیں، ان خیالات کا اظہار انھوں نے پیر کو مدرسہ دارالفیوض میں دستار فضیلت کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا،مولانا فضل الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ ہم ملک میں اسلامی نظام چاہتے ہیں۔
اسلام وہ مذہب ہے جس میں تمام مذاہب کے ماننے والوں کو حقوق دیے گئے ہیں، ملک میں ہونے والی قانون سازیوں میں امریکی اور مغربی دخل اندازی ہے جس کی وجہ سے خواتین اور لڑکیوں کے والدین بھی کچھ کہنے سے گریز کرتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔