- عمران ریاض لاپتا کیس؛ معاملے میں افغانستان کے نمبرز استعمال ہونے کا انکشاف
- ورلڈکپ میں پاکستان کی شرکت، آئی سی سی چیف کو یقین دہانی درکار
- چین نے امریکا کی وزرائے دفاع ملاقات کی درخواست مسترد کردی
- ڈکیتی میں مزاحمت پر احتساب بیورو کے حاضر سروس جج قتل
- دوران پرواز بچے کی پیدائش؛ قطر کے طیارے کی کراچی میں ہنگامی لینڈنگ
- نیشنل گیمز؛ آرمی نے باقی ٹیموں کو کوسوں پیچھے چھوڑ دیا
- گھر میں لگائے گئے پودے سرطان کے خطرات کو کم کرنے میں مدد دے سکتے ہیں
- کوئی یہ سوچتا ہے کہ پاکستان کو اکیلا لے کرچلوں گا تو یہ بھول ہے، شاہد آفریدی
- فرنچائز اور انٹرنیشنل کرکٹ ایک ساتھ چلنے کو تیار
- درجنوں مگر مچھوں نے تالاب کے مالک کو ہلاک کر ڈالا
- بحرالکاہل کی عمیق گہرائیوں سے 5000 سے زائد آبی حیات دریافت
- کچی آبادیاں، تجاوزات آپریشن اور متاثرین
- اسٹیٹ بینک نے نظامِ ادائیگی کا تیسرا سہ ماہی جائزہ جاری کردیا
- واجبات کی عدم ادائیگی پر پی آئی اے کا بوئنگ 777 ملائیشیا میں روک لیا گیا
- فوج کا حکمرانی میں دخل نہ رہے یہ سوچنا حماقت ہے، عمران خان
- کراچی میں انٹرمیڈیٹ امتحانات کا آغاز، ایک لاکھ 15 ہزار سے زائد طلبہ شریک
- چئیرمین آئی سی سی گریگ بارکلے لاہور پہنچ گئے
- مٹھی میں آسمانی بجلی گرنے سے 6 ہلاک 8 زخمی
- پاک ترک اسٹریٹیجک کوآپریٹو کونسل اجلاس جلد بلانے کے خواہاں ہیں، شہبازشریف
- راولپنڈی میں دفعہ ایک سو چوالیس میں چار جون تک توسیع
کورونا وائرس: بچے اور خواتین کم متاثر و ہلاک کیوں؟

کیا وجہ ہے کہ خواتین اور بچے، کورونا وائرس سے کم متاثر و ہلاک ہورہے ہیں؟ (فوٹو: انٹرنیٹ)
کورونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے اور ہزاروں لوگ ہر روز اس کا شکار ہو کر دنیا سے رخصت ہورہے ہیں۔ اس وائرس کے حوالے سے دو دلچسپ حقائق سامنے آئے ہیں: ایک یہ کہ اس کی وجہ سے موت کے منہ میں جانے والوں کی اکثریت مردوں کی ہے اور دوسرا یہ کہ بچوں پر یہ بہت کم اثر کرتا ہے۔ قارئین کےلیے ان دونوں کی وجوہ جاننا بہت دلچسپی کا حامل ہوگا۔
چین، جہاں سے اس مہلک وائرس کی ابتدا ہوئی تھی، وہاں کے اعداد و شمار کے مطابق صرف تین فی صد بچے اس وائرس میں مبتلا ہوئے اور ان میں سے بھی صرف دو فیصد میں اس وائرس کی واضح علامات تھیں جبکہ باقی 98 فیصد میں بہت معمولی سا اثر دیکھا گیا۔ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی کچھ ایسا ہی دیکھا گیا ہے کہ بچے بہت کم متاثر ہورہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سویڈن میں یونیورسٹیاں اور کالج تو بند ہیں لیکن اسکول اور ڈے کیئر سینٹرز مسلسل کھلے ہیں۔ کچھ اور ممالک بھی اپنے اسکول پھر سے کھول رہے ہیں۔
بچوں کے اس وائرس سے متاثر نہ ہونے یا کم متاثر ہونے کی دو وجوہ ہیں: پہلی یہ کہ بچوں میں اکثر نزلہ، زکام وغیرہ ہوتا رہتا ہے جس وجہ سے ان کا مدافعتی نظام متحرک اور مستعد ہوتا ہے۔ جونہی کوئی بھی جراثیم یا وائرس ان پر حملہ آور ہوتا ہے، ان کا جسم فوری جوابی حملہ کرکے اسے ناکام بنا دیتا ہے۔ دوسری وجہ بچوں کے جسم اور نظام تنفس میں وہ جگہیں ہیں جنہیں طبی زبان میں ’’ریسیپٹر‘‘ کہتے ہیں، وہ ابھی بڑی تعداد میں نہیں بنے ہوتے اور وہ وائرس کو اپنے خلیوں میں داخل نہیں ہونے دیتے۔ جب کورونا وائرس بچوں کے جسم میں خلیوں کے اندر جانا چاہتا ہے تو اسے وہ راستہ نہیں ملتا اور وہ ناکام چور کی طرح چوری کے بغیر ہی رہ جاتا ہے۔ یہ ہیں وہ دو بڑی وجوہ جن کے باعث بچے اس سے متاثر نہیں ہورہے۔
اب دوسری دلچسپ حقیقت یہ کہ اس وائرس سے ہلاک ہونے والوں میں مردوں کا تناسب، عورتوں سے کہیں زیادہ ہے۔ چین میں اس وائرس سے موت کے منہ میں جانے والے مردوں کی تعداد عورتوں سے دوگنا ہے۔ سویڈن میں بھی ساٹھ فیصد مرد اس وائرس سے ہلاک ہوئے ہیں جبکہ خواتین کی تعداد چالیس فیصد ہے۔ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی تقریباً یہی تناسب ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ اس کی تفصیل سے قارئین کو آگاہ کرتے ہیں۔
مردوں اور عورتوں میں پہلا بنیادی فرق جینیات یا جنیٹکس کا ہے۔ مردوں اور عورتوں میں کروموسوم کے بائیس جوڑے تو ایک جیسے ہوتے ہیں لیکن 23 واں جوڑا مخلتف ہوتا ہے۔ عورتوں میں یہ جوڑا XX کی صورت میں ہوتا ہے جبکہ مردوں میں یہ XY کی صورت میں ہوتا ہے۔ مردوں کے Y کروموسوم پر کم جینیاتی معلومات ہوتی ہیں جبکہ اس کے مقابلہ میں عورتوں کو ملنے والے دوسرے X کروموسوم میں زیادہ جینز ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق عورتوں میں ساڑھے چھ ہزار جینز مردوں کی نسبت مختلف اور مؤثر انداز میں کام کرتے ہیں۔ یہ جینیاتی فرق عورتوں کو مرد کی نسبت خودکار مدافعتی بیماریوں (autoimmune diseases) سے قدرے تحفظ دیتا ہے۔ پارکنسن اور دیگر کئی ایک بیماریاں ہیں جو مردوں میں عورتوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں۔ عورتوں اور مردوں کے ڈی این اے میں بھی فرق ہوتا ہے اور جینیاتی شعبے میں ابھی مزید تحقیق جاری ہے جس سے مستقبل میں کئی انکشافات سامنے آسکتے ہیں۔
دنیا بھر میں پیدائش کے اعتبار سے لڑکے 52 فیصد پیدا ہوتے ہیں جبکہ لڑکیاں 48 فیصد پیدا ہوتی ہیں لیکن اوسط عمر خواتین میں مردوں کی نسبت زیادہ ہے۔ دنیا بھر میں عورتوں کی اوسط عمر 76 سال جبکہ مردوں کی 71 سال ہے۔ پاکستان میں یہ اوسط عورتوں میں 69 سال اور مردوں میں 67 سال ہے جبکہ سویڈن میں بالترتیب 85 اور 82 سال ہے۔ کورونا وائرس سے خواتین کی کم اموات کی ایک اور بڑی وجہ خواتین کا ہارمون کا نظام ہے۔ مردوں کے ہارمون ٹیسٹوسٹیرون کے مقابلے میں خواتین میں ایسٹروجن اور پروجیسٹرون ہارمون ہوتے ہیں۔ خواتین کے یہ ہارمون، خصوصاً ایسٹروجن انہیں بیماریوں اور جراثیمی حملوں سے بچانے میں مددگار ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ کورونا وائرس سے ان کی اموات کم ہوتی ہیں؛ ایسٹروجن، خواتین کا محافظ بن جاتا ہے۔
عورتوں کے کورونا وائرس سے کم ہلاک ہونے کی دیگر وجوہ میں مردوں میں امراض قلب، دوران خون اور تنفس کی زیادہ بیماریاں ہونا ہے۔ اسی طرح ایک اور بڑی وجہ سگریٹ نوشی ہے جو عورتوں میں مردوں کی نسبت کم ہے۔ مردوں میں سگریٹ نوشی انہیں موت کے منہ میں لے جاتی ہے۔ سگریٹ نوشی کرنے والوں میں کورونا وائرس کی وجہ سے عام لوگوں کی نسبت مرنے کی امکانات چودہ گنا زیادہ ہوجاتے ہیں۔ دیگر ممکنہ وجوہ میں عورتوں کی حسیات، سماجی رویّے اور انداز زندگی بھی شامل ہوسکتے ہیں۔ مستقبل میں جب اس بارے میں تحقیق ہوگی تو مزید تفصیلات سامنے آئیں گی۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔