ٹیم کی ناقص بیٹنگ بھولا سبق یاد کرانے کیلیے’’استاد‘‘ لانے کا مطالبہ

اسپورٹس ڈیسک  منگل 3 دسمبر 2013
سری لنکا سے مقابلے کیلیے حوصلے بلندہیں،ٹیم میں تبدیلیوں کی بات منصفانہ نہیں، کپتان قومی کرکٹ ٹیم۔فوٹو: اے ایف پی/فائل

سری لنکا سے مقابلے کیلیے حوصلے بلندہیں،ٹیم میں تبدیلیوں کی بات منصفانہ نہیں، کپتان قومی کرکٹ ٹیم۔فوٹو: اے ایف پی/فائل

کراچی: بیٹسمینوں کی دغابازی سے مصباح بھی عاجز آگئے۔

انھوں نے کھلاڑیوں کو بھولا ہوا سبق یاد کرانے کیلیے’’استاد‘‘ کے تقرر کا مطالبہ کردیا، ان کا کہنا ہے کہ ہمیں اس مسئلے پر سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے، ایک میچ میں رنز اسکور کریں تو اگلی تین، چار اننگز میں بیٹ تھامنا بھول جاتے ہیں، سری لنکا کے خلاف سیریز کیلیے حوصلے بلند ہیں، پہلی بار جنوبی افریقہ کو سیریز میں شکست دینے والی ٹیم میں تبدیلیوں کی بات منصفانہ نہیں، خود کو ایک بار پھر ٹوئنٹی 20 میں نہیں گھسیٹنا چاہتا، نوجوانوں کو موقع دینے کیلیے اس فارمیٹ سے الگ ہوا، البتہ اب بھی ضرورت پڑی تو خدمات حاصل ہوںگی، ان خیالات کا اظہار انھوں نے جنوبی افریقہ سے وطن واپس پر کیا۔ پاکستان نے پروٹیز کو ون ڈے سیریز میں 2-1 سے شکست دی جبکہ اس ٹور میں ٹوئنٹی 20 میچز کی سیریز بھی 1-1 سے برابر کی۔

قدرے بہتر نتائج کے باوجود بیٹنگ بدستور پاکستان کیلیے تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے، ابتدائی 2 میچز میں فتح کے بعد تیسرے مقابلے میں بیٹنگ لائن دغا دے گئی تھی، بیٹسمینوں کی اس غیرمستقل مزاجی سے خود مصباح بھی عاجز آچکے اور اس مسئلے کا واحد حل بیٹنگ کوچ کی تقرری کو سمجھتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنی بیٹنگ کے بارے میں بہت کچھ سوچنے کی ضرورت ہے، بیٹنگ کوچ سے کافی فائدہ ہوگا۔

بیٹنگ ہمارے لیے 2،3 برس سے مستقل مسئلہ بنی ہوئی اور ہمیں اس بارے میں سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ یاد رہے کہ اوپنر احمد شہزاد نے دوسرے ون ڈے میں سنچری بنائی تاہم تیسرے میچ میں صفر پر آئوٹ ہوگئے جبکہ پوری ٹیم اس مقابلے میں 179 رنز پر ڈھیر ہوئی، اگرچہ مصباح نے اس میچ میں ناٹ آئوٹ 79 رنز بنائے مگر ٹیم کو 4 وکٹ کی شکست سے نہیں بچا پائے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہماری بیٹنگ ایوریجز نہ ہونے کے برابر اور پرفارمنس میں تسلسل نہیں، ایک میچ میں اگر ہم اچھا اسکور بنالیں تو اگلے تین، چار میچز میں ناکام ہوجاتے ہیں، ہمیں اس پر سخت محنت کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو اس سیریز میں فاسٹ بولر محمد عرفان کا انجری کے باعث ساتھ حاصل نہیں تھا، اس بارے میں مصباح نے کہاکہ ہمارا خیال تھا کہ عرفان کی عدم موجودگی میں ہمیں کافی مشکل ہوگی مگر بلاول بھٹی نے ہمیں ان کی کمی محسوس نہیں ہونے دی، جس طرح نوجوان پلیئرز نے پرفارم کیا اس سے ہماری مستقبل کے حوالے سے امیدیں بڑھ گئی ہیں۔ پاکستان اب متحدہ عرب امارات میں سری لنکا سے ہوم سیریز کھیلے گی، مصباح الحق کہتے ہیں کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ سری لنکا ایک بہترین ٹیم اور کنڈیشنز اس کے لیے بھی موافق ہوں گی مگر مجھے یقین ہے کہ جنوبی افریقہ کے خلاف مشکل کنڈیشنز میں فتوحات کے بعد یہاں پر بھی ہماری ٹیم اچھی کارکردگی پیش کرے گی۔

سابق کھلاڑیوں کی جانب سے تنقید اور ٹیم میں تبدیلیوں کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ہمیں ثابت قدم رہنے کی ضرورت ہے، کسی بھی ایشیائی ٹیم کے ہاتھوں اپنے ملک میں 20 برس بعد شکست کے بعد کیا جنوبی افریقہ اپنی ٹیم تبدیل کردے گا؟ ہمیں صرف ایک سیریز میں ناکامی کے بعد کھلاڑیوں کو مورد الزام نہیں ٹھہرانا چاہیے ، اس ٹیم کو حمایت کی ضرورت ہے، یہ آہستہ آہستہ بہتر ہورہی اور اچھے نتائج دینا شروع کردیے ہیں۔ ٹوئنٹی 20میں واپسی کے حوالے سے سوال پر مصباح الحق نے کہا کہ میں ایک بار پھر خود کو اس فارمیٹ میں نہیں گھسیٹنا چاہتا، نوجوانوں کو موقع دینے کیلیے میں خود ٹوئنٹی 20 سے الگ ہوا لیکن اگر مینجمنٹ نے سمجھا اور ضرورت محسوس ہوئی تو میری خدمات حاضر ہوں گی، انھوں نے کہا کہ ملک میں مسابقتی مقابلوںسے انٹرنیشنل اور ڈومیسٹک کرکٹ کا فرق کم ہوگا جس سے اچھے کرکٹرز سامنے آئیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔