- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
چین میں مین ہول کے ڈھکن چرانے پر ’سزائے موت‘ کی تجویز
بیجنگ: یہ عین ممکن ہے کہ چین میں اب مین ہول کے ڈھکن چرانے کے پاداش میں سزائے موت بھی سنائی جاسکتی ہے۔ حیرت انگیز طور پر اس سخت ترین سزا کی تجویز خود عدلیہ کے اعلیٰ حلقوں نے دی ہے۔
چین میں سپریم پیپلز کورٹ، عدلیہ کونسل اور وزارت برائے عوامی تحفظ نے مشترکہ طور پر تحریر کردہ ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ گٹر کے ڈھکنوں کو توڑنے والے یا پھر غائب کرنے والا شخص عوامی سلامتی کے لیے خطرہ ہوتا ہے۔ اس بنا پر مجرم کو سخت سزا بشمول سزائے موت کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
اس سے وابستہ مراسلے میں لکھا گیا ہے کہ گٹر کے ڈھکنے ہٹانے والے کو سخت سزا دینے کی اتنی ہی تاویل کافی ہے کہ ایک جانب تو وہ ٹرانسپورٹ میں رکاوٹ ڈالتا ہے تو دوسری جانب عوام کی جانوں کو بھی خطرات سے دوچار کرتا ہے۔ اسی لیے ان دونوں جرائم کو شامل کیا جائے تو یہ موت کی سزا دینے کے لیے کافی ہے۔
دوسری جانب یہ مؤقف بھی اختیار کیا گیا ہے کہ مین ہول کھلا رہے تو یہ ایک کار اور ٹرام کو تباہ کرنے یا الٹانے کے لیے کافی ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس قدم کو عوامی پذیرائی مل رہی ہے۔
چین میں عوامی تحفظ کے سب سے بڑے ادارے کے افسر وان چن نے کہا کہ ’جرائم میں اکثر مین ہول کے ڈھکنوں کو نظرانداز کیا جاتا ہے حالانکہ اس کا انسانی زندگی، ذاتی حفاظت اور جائیداد کے تحفظ سے براہِ راست تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈھکن چرانے کے عمل کو محض عام جرم نہیں کہا جاسکتا ہے اور اس کے مرتکب کو سخت ترین سزا دی ہونی چاہیے۔
چائنا ڈیلی کے مطابق 2017 سے 2019 کے درمیان مین ہول چرانے یا ہٹانے کی وجہ سے 70 افراد یا تو ہلاک ہوئے یا پھر زخمی ہوئے تھے۔ چین میں مین ہول کے ڈھکن چراکر یا تو کباڑیوں کو بیچے جاتے ہیں یا پھر ڈرائیور حضرات اپنی گاڑی دھونے کے لیے ڈھکن ہٹاتے ہیں اور وہاں موجود پانی کی لائن سے اپنی گاڑی دھوتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔