- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین چوتھا ٹی ٹوئنٹی آج کھیلا جائے گا
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
لاک ڈاؤن: طلب میں کمی مارکیٹ میں غیر یقینی بڑھا رہی ہے
لاہور: طلب میں تیزی سے ہوتی کمی کاروباروں کے لیے زر کے بہاؤ پر گہرا اثر ڈال رہی ہے اور مارکیٹ میں غیریقینی بڑھا رہی ہے۔
اگر کسی معیشت میں مجموعی طلب ملکی پیداوار سے بڑھ جائے تو پھر اس کا عکس اضافی طلب یا تو بیرونی جاری کھاتے کے خسارے میں اضافے کی صورت میں نظر آتا ہے جہاں یہ طلب پوری کرنے کیلیے درآمدات کرنی پڑتی ہیں یا پھر اس کی وجہ سے افراط زر کا دباؤ بڑھ جاتا ہے جس کے نتیجے میں بلند قیمتیں یا بلند شرح سود اضافی طلب کا خاتمہ کردیتے ہیں۔
مجموعی ملکی طلب کے دو جزو ہوتے ہیں: نجی شعبے کی طلب اور حکومتی شعبے کے اخراجات۔ بڑھی ہوئی ملکی طلب میں ہر شعبے کا کردار اس شعبے میں بینکاری نظام سے حاصل کردہ قرض سے ظاہر ہوتا ہے۔
حالیہ برسوں کے دوران نجی شعبے کے حاصل کردہ قرضے بینکوں سے لیے گئے مجموعی قرض کا 20 فیصد ہیں۔ اس طرح ملکی طلب میں اضافے میں مرکزی کردار سرکاری بجٹ خسارہ اور اسے پورا کرنے کے لیے بینکوں سے لیے گئے قرضے ہیں۔
کورونا کی موجودہ صورتحال میں نجی شعبہ مزید قرض لینے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہوگا کیونکہ غیریقینی معاشی ماحول میں نئی سرمایہ کاری کرنا آسان نہیں ہوگا۔ لاک ڈاؤن اور کورونا کے خوف سے صارفین کی طلب میں بھی کمی آئی ہے۔ کووڈ 19 کی صورتحال میں مہنگائی بڑھنے کا محدود امکان ہے۔
طلب میں تیزی سے ہوتی کمی کاروباروں کے لیے زر کے بہاؤ پر گہرا اثر ڈال رہی ہے اور مارکیٹ میں غیریقینی بڑھا رہی ہے۔ اس صورتحال میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ بڑی اور جامع ہنگامی قرضہ اسکیموں کا اجرا کرے۔ حکومتی ریلیف پروگراموں کے فروغ کے لیے اسے زیادہ روپیہ چھاپنا چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔