دھماکا خیز مواد کی جانچ کیلیے جدید آلات فراہم کیے جائیں، بم ڈسپوزل اسکواڈ

اسٹاف رپورٹر  بدھ 4 دسمبر 2013
بم ڈسپوزل اسکواڈ کے پاس جانچ کا جدید سامان بھی مکمل نہیں ہے پھر بھی عملہ جان ہتھیلی پر رکھ کر کام کررہا ہے۔فوٹو:فائل

بم ڈسپوزل اسکواڈ کے پاس جانچ کا جدید سامان بھی مکمل نہیں ہے پھر بھی عملہ جان ہتھیلی پر رکھ کر کام کررہا ہے۔فوٹو:فائل

کراچی: فارنسک سائنس پر منعقدہ 3 روزہ آگاہی ورکشاپ کے دوسرے دن ورکشاپ میں شریک بم ڈسپوزل اسکواڈ کے عملے نے سہولتوں کے فقدان کی شکایت کی ہے۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ کے عملے کا کہنا کہ شہر میں آئے دن بم دھماکے ہورہے ہیں اور سب سے زیادہ بم دھماکے ویسٹ زون میں ہوئے ہیں بم ڈسپوزل اسکواڈ کا عملہ جان پر کھیل کر جائے وقوع پہنچتا ہے اور وہاں سے دھماکا خیز مواد کے نمونے اور شواہد اکٹھے کرکے ان نمونوں کو تجزیے کے لیے ایف آئی اے کے حوالے کرتا ہے،ایف آئی اے اسلام آباد کی لیبارٹری سے نمونوں کی رپورٹ آنے میں کئی ماہ لگ جاتے ہیں اس دوران عدالتیں نمونوں کی رپورٹ طلب کررہی ہوتی ہیں لیکن بم ڈسپوزل اسکواڈ رپورٹس بروقت جمع نہیں کرواپاتا، بم ڈسپوزل اسکواڈ کے پاس جانچ کا جدید سامان بھی مکمل نہیں ہے پھر بھی عملہ جان ہتھیلی پر رکھ کر کام کررہا ہے اسکواڈ کو تمام آلات فراہم اور نمونوں کی جانچ بروقت یقینی بنانے کے اقدامات کیے جائیں ،دوسرے دن ویسٹ زون کے افسران اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کا عملہ ورکشاپ میں مدعو تھا، سندھ پولیس کے افسر کرنل ریٹائرڈ واحد خان کا کہنا تھا کہ کسی بھی مقدمے کی تحقیق میں وقت کا کردار اہم ہوتا ہے۔

اگر وقت ضائع ہو جائے تو شواہد ختم ہوجاتے ہیں اور14روز میں مکمل کی جانے والی تفتیش میں کئی مہینے لگ جاتے ہیں جسکی بنیادی وجہ فارنسک سائنس سے عدم آگہی ہے، فارنسک ماہرین نے بتایا کہ رواں سال شہر میں ٹارگٹ کلنگ، قتل و غارت اور دہشت گردی کے واقعات میں جائے وقوع سے ملنے والی گولیوں کے8 ہزار سے زائد خولوں کا تجزیہ کیا گیا جبکہ رواں سال فنگر پرنٹ کے 204، مشتبہ یا مشکوک287 دستاویزات کی جانچ پڑتال کی گئی اسی طرح رواں سال332 گاڑیوں کا تجزیہ کیا گیا ، فارنسک ماہرین نے بتایا کہ فارنسک ڈویژن میں موجود ڈیجیٹل فارنسک لیب میں موبائل فون کال کا تفصیلی ریکارڈ نکلوانے کی سہولت نہیں، ڈیجیٹل فارنسک لیب میں موبائل فون اور سمز کا فزیکل ٹیسٹ کیا جاتا ہے اگر موبائل فون اورسمز میں موجود ڈیٹا کو ختم کردیا جائے تو وہ ڈیٹا دوبارہ حاصل کیا جا سکتا ہے،ورکشاپ میں ایس ایس پی ضلع وسطی عامر فاروقی، ایس پی انویسٹی گیشن زاہد  شاہ اور سابق آئی جی صلاح الدین بابر خٹک نے شرکت کی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔