مختلف استعمال کے لیے الیکٹرانک سرکٹ کا لباس تیار

ویب ڈیسک  اتوار 3 مئ 2020
امریکی ماہرین نے پہنی جانے والی پوشاک پر الیکٹرانک سرکٹ چھاپنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ فوٹو: یونیورسٹی آف نارتھ کیرولائنا

امریکی ماہرین نے پہنی جانے والی پوشاک پر الیکٹرانک سرکٹ چھاپنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ فوٹو: یونیورسٹی آف نارتھ کیرولائنا

نارتھ کیرولینا: انسان اور برقی مشینوں کے درمیان رابطوں کو مزید سہل بنانے کی ایک امید افزا خبر امریکا سے آئی ہے جہاں ایک نئے مٹیریل کو ہاتھوں پر پہن کر اسے طبی استعمال یا ویڈیو گیم کھیلنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

نارتھ کیرولائنا اسٹیٹ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک بہت باریک، لچکدار اور پہننے کے قابل آستین کا حصہ بنایا ہے جو نہ صرف جلد پر بھاری نہیں پڑتا بلکہ اسے لباس کی طرح پہن کر سویا بھی جاسکتا ہے کیونکہ اس کے نیچے جلد تک ہوا پہنچتی رہتی ہے جو اسے ’قابلِ تنفس لباس‘ یا بریدایبل ڈریس بناتا ہے۔

ابتدائی طور پر اس کی بدولت ٹیٹرس جیسا سادہ ویڈیو گیم کھیلنے کا عملی مظاہرہ کیا گیا ہے۔ لیکن اس کے لاتعداد استعمالات ہیں جس میں مریض کی مسلسل نگہداشت، بایو میڈیکل سینسر اور دیگر استعمال شامل ہیں۔  جامعہ کے پروفیسر یونگ زو اور ان کی ٹیم نے اسے تیار کیا ہے۔

پہلے انہوں نے پالیمر کی مدد سے باریک اور لچکدار کپڑا بنایا اور اس میں وقفے وقفے سے ہموار انداز میں سوراخ کئے۔ اب اسے چاندی کے نینوتاروں کے محلول میں ڈبویا گیا اور حرارت پہنچا کر نینو تاروں کو مضبوطی سے چپکایا گیا۔

اس کے بعد صرف چند مائیکرومیٹر باریک پرت تیار ہوگئی جو انسانی جلد سے اچھی طرح چپکنے لگی اور اس طرح جسم کے اندرونی کیفیت کو بھی اچھی طرح سے نوٹ کیا جاسکتا ہے اور اسے طبی مقاصد کے آسانی سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

اپنی باریکی کی بنا پر یہ پسینے اور گرد سے خراب نہیں ہوتا اور اسے طویل مدت کے لیے زیب تن کیا جاسکتا ہے۔ برقی طور پر اس میں نوائز یا شور کی شرح بہت کم ہے اور کسی پیچیدگی کی وجہ بھی نہیں بنتا ہے۔

اس کے بعد ماہرین نے برقی آستین پہن کر ویڈیو گیم کھیلا جسے اوپر ویڈیو میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ اگلے مرحلے میں اسے مزید بہتر بنا کر طبی مقاصد کے لیے تیار کیا جائے گا۔ اس کی تحقیق اے سی ایس نینو نامی جرنل میں شائع ہوئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔