- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
حکمرانوں کا وعدہ ہی کیا جو وفا ہوجائے؛ 2017 تک لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کاکوئی امکان نہیں
اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) نے اپنی انتخابی مہم میں 2 سال میں لوڈ شیدنگ کے خاتمے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہوجائے کے مقولے پر عمل کرتے ہوئے اب حکمران یہ کہہ رہے کہ آئندہ 4 سال میں بھی لوڈ شیڈنگ کا عذاب ختم نہیں ہوسکتا جس کا اعتراف وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے کرلیا ہے۔
گزشتہ عام انتخابات میں ہر سیاسی جماعت نے عوامی مسائل کے حل کے لئے بلند و بانگ دعوے کئے لیکن طرح طرح کے بیانات دے ڈالے یہاں تک کہ میاں شہباز شریف نے تو 2 سال میں لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل نہ ہونے پر اپنا نام ہی بدل ڈالنے کا اعلان کردیا لیکن جب حکومت میں آئے تو انہیں پتہ چلا کے سو میں کنے بیس ہوتے ہیں ، حالات کی سنگینی دیکھ کر تیسری بار وزیر اعظم منتخب ہونے والے نواز شریف نے اپنے چھوٹے بھائی کے اس بیان کو جوش خطابت قرار دے دیا اور ان کو نام کی تبدیلی کی خفت سے بچانے کے لئے چھوٹے شریف کو وزارت بجلی وپانی کے قلمدان سے سرفراز نہ کیا، اس کے علاوہ انہوں نے ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہہ ڈالا حالات کو ان کے اندازے سے بھی زیادہ خراب ہیں وہ کوشش کریں گے کہ جلد از جلد اس مسئلے پر قابو پالیا جائے۔ لیکن اب ان کے ایک اور وزیر موصوف نے یہ بھی اعتراف کرلیا ہے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ 2017 تک ممکن ہی نہیں۔
اپنی شعلہ بیانیوں کی وجہ سے وزیر اعظم نے عابد شیر علی کو وزیر مملکت برائے پانی و بجلی کے قلمدان سے سرفراز کیا اور اس عہدے کے زعم پر وہ ملک بھر میں اپنے طوفانی دورے کرتے ہیں اور شعلہ بیانی سے آگ لگاتے ہیں لیکن کاش سائنسدان ایسی بھی کوئی ٹیکنالوجی ایجاد کرتے جس سے منہ کے بموں سے بجلی بنائی جاسکتی تو انہیں وہ نہ کہنا پڑتا جو اب کہہ رہے ہیں، اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران موصوف نے جو کہا وہ تو ہم سنتے ہی رہتے ہیں یعنی ملک کو توانائی کے بدترین بحران کا سامنا ہے جس پر قابو پانے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں، آگے کی بات بھی وہی ہے کہ توانائی بحران پر قابو پانے کے لئے خصوصی انرجی پارکس اور نئے ہائیڈل پراجیکٹ شروع کررہے ہیں۔ یہ تمام باتیں تو عوام کے لئے نئی نہیں، آگے جو بات انہوں نے کی وہ سگریٹ کے پیکٹ میں بیڑی والی بات ہی ہے، کہتے ہیں کہ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ 2017 میں ہوگا یعنی عوام کو یہ مژدہ ضرور سنایا جارہا ہے کہ اب لوڈ شیڈنگ ملک کی زندگی کے مزید چار برس کو اندھیروں میں بدل دے گی۔
موجودہ حکمران 7 ماہ کے دوران لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے وقت کو 2 سال سے بڑھا کر 4 برسوں پر تو لے آئے کہیں ایسا نہ ہو کہ 2018 کے انتخابات میں ایک بار پھر یہی لوگ عوام سے ایک اور وعدہ کریں کہ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ بس چند ہی قدم دور ہے ہمیں ووٹ دیں وعدہ کرتے ہیں کہ اس بار ضرور کامیاب ہوجائیں گے کیونکہ وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہوجائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔