پودوں کو جان بچانے والی دوائیں دینے کا کامیاب طریقہ وضع کرلیا گیا

ویب ڈیسک  منگل 5 مئ 2020
امریکی ماہرین نے پودوں اور درختوں میں براہِ راست دوا، غذا اورجین شامل کرنے کا ایک نیا طریقہ بنایا ہے جسے خردسوئیوں کا نظام کہا جاسکتا ہے۔ فوٹو: ایم آئی ٹی

امریکی ماہرین نے پودوں اور درختوں میں براہِ راست دوا، غذا اورجین شامل کرنے کا ایک نیا طریقہ بنایا ہے جسے خردسوئیوں کا نظام کہا جاسکتا ہے۔ فوٹو: ایم آئی ٹی

بوسٹن: اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ پودوں کو فوری طبی امداد کی ضرورت نہیں پڑتی تو آپ غلطی پر ہیں کیونکہ بعض پودے انسانوں کی طرح فوری توجہ اور طبی مدد چاہتے ہیں۔ اسی ضرورت کے تحت خردبینی سوئیوں پر مشتمل انتہائی مؤثر نظام بنایا گیا ہے۔

پودوں پر بیماریوں اور حشرات کے فوری حملے کی صورت میں انہیں بچانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ اس کے تحت کبھی کبھی ان پر کیڑے مار ادویہ کا چھڑکاؤ کیا جاتا ہے لیکن وہ پودے کی جڑوں تک نہیں پہنچ پاتا۔ اسی لمبی سوئیوں سے بھی دوا پودے کی گہرائی تک پہنچائی جاتی ہے لیکن وہ بھی کوئی مؤثر طریقہ نہیں۔

میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے سائنسداں یونٹینگ چیاؤ نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے خردبینی سوئیوں کا پیوند بنایا ہے۔ اس سے پودے کو دوا یا غذا دینے اور یہاں تک کہ اس کے ڈی این اے میں تبدیلی میں بھی کامیابی ملی ہے۔ سوئیوںکو فائٹوانجیکٹر کا نام دیا گیا ہے جسے ریشم سے اخذ کردہ مٹیریل کے ٹکڑے پر چپکایا گیا ہے۔ جیسے ہی یہ پودے پر لگتا ہے تو اپنی دوا یا غذا اس کے نظام میں داخل کردیتا ہے۔

اسوقت امریکا میں ہی سٹرس گریننگ کا مرض پھیلا ہوا ہے جس سےاربوں ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔ دوسری جانب زیتون اورکیلے کی فصلوں میں بھی ایسے مسائل آتے رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مائیکروانجیکشن سے ایسی بیماریوں کو دور کیا جاسکتا ہے۔

اس کاوش میں سوئی سے زیادہ اسے تھامنے والا مٹیریل بنانا مشکل تھا جس کا حل ریشمی پارچے کی صورت میں سامنے آیا اور اسے خصوصی طور پر ڈیزائن کیا گیا تھا۔ اسے ٹماٹر اور تمباکو کے پودوں پر آزمایا گیا تو بہترین نتائج برآمد ہوئے۔ اندر جانے والی دوا پتوں سے لے کر جڑوں تک میں پہنچنے لگی۔ دوا کی تصدیق خاص روشن ہونے والے کیمیکل سے کی گئی جو دوا میں شامل کیا گیا تھا۔

لیکن اب اس نظام کو تجارتی پیمانے پر بنانا ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ تجربہ گاہ میں مؤثر ہونے کے باوجود بھی بیرونی ماحول میں اس کی آزمائش بہت ضروری ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔