نیند قوت مدافعت کیسے مضبوط کرتی ہے؟

 ڈاکٹر حکیم وقار حسین  جمعرات 7 مئ 2020
کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے قوت مدافعت کی مضبوطی بہت ضروری ہے۔ فوٹو: فائل

کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے قوت مدافعت کی مضبوطی بہت ضروری ہے۔ فوٹو: فائل

جس طرح کسی بھی فرد کے پُرسکون رہنے کیلیے اس کے معاشی حالات کا بہتر ہونا نہایت اہم ہے۔ اسی طرح انسان کی صحت کے لئے نیند کا بہتر اور مکمل ہونا نہایت ضروری ہے۔

نیند کی دو اقسام ہیں: طبعی نیند اور غیر طبعی نیند۔ غیر طبعی نیند میں نڈھالی ، بیماری اور دواء سے لائی گئی نیند شامل ہے۔ صحت اور قوتِ مدافعت کی محافظ اور جسمانی طاقت کو بڑھانے والی نیند ’طبعی نیند ‘ ہے۔ غرض کہ طبعی نیند ایک ایسی کیفیت ہے، جس کے دوران نئے خلیات پیدا ہوتے ہیں۔ سانس کی رفتار نیند کے دوران ہلکی ہوتی ہے مگر تازہ ہوا سارے پھیپھڑے میں پھیلتی ہے۔اسی طرح دل کی رفتار بھی ذرا ہلکی مگر پُر زور ہوتی ہے۔ تازہ اور صاف خون پیدا ہو رہا ہوتا ہے۔

اسی دوران اگر جراثیم خون میں سرایت کرجائیں تو وہ بھی بے اثر ہو جاتے ہیں مگر ایسے جراثیم جو نیند کے دوران میں صاف نہ ہو سکیں، اور نیند کے دوران ان پر قوتِ مدافعت حملہ آور بھی ہو چکی ہو تو یہ جراثیم اپنے کو بچانے کی خاطر زہریلا مواد خارج کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں نیند کا سلسلہ ٹوٹ جاتاہے یوں قوتِ مدافعت کمزور ہو جاتی ہے۔ جراثیم قوتِ مدافعت کے مضبوط جراثیم کش نظام سے بچنے کے لئے یہی ایک رستہ اختیار کرتے ہیں کہ وہ سونے والے کو نیند سے بیدار کر دیں۔

نیند قوتِ مدافعت کیسے بڑھاتی ہے؟

نیند کے دوران انسان کی شریانیں اور وریدیں پھیل جاتی ہیں یعنی خون اپنے تمام خلیات یعنی سرخ خلیات ، سفید خلیات، وہ خلیات جو خون کو جمانے کے لیے اہم ہیں،کے ہمراہ چوڑی اور عریض رگوں اور شریانوں کے راستے تمام جسم میں گردش کر رہا ہوتا ہے۔قوتِ مدافعت کے اہم خلیات یعنی سفید خلیات ’کریاتِ بیضہ‘ (وائٹ بلڈ سیلز)تمام اعضاء اور خلیات میں جہاں جراثیم افزائش پاتے ہیں، انہیں مردہ کر دیتے ہیں یا جسم کے مختلف حصوں میں پیپ کے دانوں کی شکل میں اندون ِ جسم سے خارج کر دیتے ہیں۔ اس غرض سے معالج ہر ایسے شخص کو جس کے جسم پر سفید پیپ والے دانے نکلتے ہیں، خون صاف کرنے کی ہدایت کرتے ہیں۔

علاوہ ازیں نیند کے دوران دماغ کچھ ہارمونز کا افراز بھی کرتا ہے، یہ افراز بعض لوگوں کے لیے فوائد اور بعض کے لیے نقصان کا باعث بنتا ہے، مثلاََ میلاٹونِن : ایک ہارمون ہے جو اندھیرے میں سونے سے افراز کرتا ہے ، اس کا فائدہ یہ ہے کہ سرطان کو رفع کر تا ہے، مگر نقصان یہ ہے کہ اگر زیادہ مقدار میںافراز ہو تو رنگت سیاہ مائل کر دیتا ہے، جو اشخاص اندھیرے کمر ے میں سونے کے عادی ہوتے ہیں ، اکثر ان کی جلد گندمی اور سخت ہوتی ہے۔

ایک اور ہارمون ’کارٹی سول‘ کا افراز بھی دماغ کے ذریعے ہوتا ہے۔ فائدہ یہ ہے کہ خون میں شکر کی مقدار بڑھاتا ہے یوں یہ ہارمون جگر ، دل ،خون اور دماغ کی صحت کا ضامن ضرور ہے مگر ذیابیطس کے مریض کی صبح کی شوگر ’ فاسٹنگ شوگر‘ بڑھ جاتی ہے۔ غرض کے تمام اعضاء طبعی نیند کے دوران میں اپنے اپنے افرازات بھی خون میں شامل کر رہے ہوتے ہیں۔ اگر جسم میں ’ فاسفورس‘ کی وافر مقدار ہو تو نیند کے دوران ہی ہڈیوں میں گُودہ بنتا ہے۔ یہ گُودہ خون میں سفید اور سُرخ خلیات بھیجنے کا ذمہ دار ہے یوں طبعی اور پُر سکون نیند قوتِ مدافعت بڑھانے کے لئے اہم ہے اور جس فرد کی نیند پوری نہیں ہوتی اس کی قوتِ مدافعت کمزور ہی رہتی ہے۔ جسم کے مضبو ط ہونے اور نشوونما کے لئے نیند کی اہمیت غذا جیسی ہے۔

نیند کی مقدار کا تعیّن

مختلف عمر کے افراد کی نیند کا تعین مختلف ہے یعنی نو مولودبچوں کے لئے 12 گھنٹے، نوجوان اشخاص کے لئے 9 گھنٹے، جوان افراد کے لئے 5-6 گھنٹے اور بزرگوں کے لئے 4 گھنٹے آرام کرنا ضروری ہے مگر قدیم اطباء کے مطابق ہر فرد کی نیند کے تعیّن کا دار و مدار اس کی دماغی اور جسمانی مشقت پر ہے یعنی کسی شخص کو جس قدر تھکان ہو، جب تک تھکان ختم نہ ہو، پُر سکون نیند لے یہاں تک کہ جسم میں بوجھل پَن محسوس ہونے لگے تو ضرور جاگ جائے ورنہ نیند کے منفی اثرات مثلاََ ریشے کی زیادتی، پیلی رنگت، سُستی وغیرہ ہو جاتی ہے۔

 نیند پوری نہ ہو سکے تو کیا کریں؟

رمضان المبارک کے ایام میں اور امتحانات کے دنوں میں نیند پوری کرنا ممکن نہیں ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں دوپہر میںکچھ دیر ایسے کمرے میں جہاں روشنی کم ہو، آرام کرنا مناسب ہے۔سحری یا ناشتے میں ایسی غذائیں کھائیں جو طاقت ضرور مہیا کر سکیں مگر معدے پر بوجھ نہ بنیں۔ مثلاََ کھجور ، جَو کا دلیہ یا ستّو۔ شریعت اسلامی میں عشاء کی نماز کے بعد غیر ضروری باتیں کرنے سے گریز کا حکم ہے ، کوشش کریں کہ عشاء کی نماز ادا کر کے سو جائیں۔

قوتِ مدافعت بڑھانے کا طریقہ

جن حضرات کو نیند کی کمی رہتی ہو انہیں چاہئیے کہ وٹامنز اور معدنیات کا استعمال کریں خصوصاََ وٹامنز ڈی، ای اور سی کا۔ یہ وٹامنز قوتِ مدافعت کو بڑھانے کے علاوہ سرطان، دل اور پھیپھڑوں کے امراض سے بچانے میں معاون بھی ہیں۔اگر کسی کو اِن کے استعمال سے قے، مروڑ یا پیٹ میں درد ہو تو دواء کی ایکسپائری تاریخ پر غور کریں۔ ایسا کئی بار ہوا ہے اور مریضوں نے دواء شہر کی مشہور فارمیسی سے لی تھی۔ قوت مدافعت بڑھانے کے لئے قدرتی ادویہ میں سے اسگندھ، برہمی بوٹی، جنسنگ، تربوز، سیب، امرود، کھجور، منقی، اخروٹ، بادام، پستہ اور ترپھلہ کا استعمال مفید ثابت ہوتاہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔