چوتھی جنگ سے بچا جائے

ایڈیٹوریل  بدھ 4 دسمبر 2013
مسئلہ کشمیرکسی بھی وقت دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان چوتھی جنگ کا باعث بن سکتا ہے، وزیراعظم نوازشریف. فوٹو: فائل

مسئلہ کشمیرکسی بھی وقت دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان چوتھی جنگ کا باعث بن سکتا ہے، وزیراعظم نوازشریف. فوٹو: فائل

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے منگل کو کشمیر کونسل کے بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر خطے میں فلیش پوائنٹ ہے، مسئلہ کشمیرکسی بھی وقت دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان چوتھی جنگ کا باعث بن سکتا ہے۔ وزیراعظم کے فکر انگیزخیالات پر سنجیدگی سے غورکرنے کی ضرورت ہے۔ دوراندیشی اور فہم و فراست ہی ایک زیرک سیاستدان کی پہچان ہوتی ہے اور وہ مسائل مذاکرات کی میز پر ہی حل کر کے اٹھتے ہیں۔ وزیراعظم کی بھارت سے امن کی خواہش دراصل ڈیڑھ ارب انسانوں کی بقا و سلامتی کی خواہش ہے تاکہ اس خطے میں جنگ کی آگ کے شعلے نہ بھڑکیں، جس میں جھلس کر سب کچھ راکھ ہوجائے کیونکہ ایٹمی جنگ کے بعد تو کوئی ذی روح زندہ نہیں بچ سکتا۔ عالمی منظرنامہ انتہائی تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے، امن کے خواب کو شرمندہ تعبیرکرنے کی غرض سے دہائیوں پر محیط دشمنیاں دوستی میں بدل رہی ہیں، جنگ سے نفرت اور امن سے محبت کا نعرہ اب حقیقت کا روپ دھار رہا ہے۔

عالمی قوتوں کی ضمانت سے ایران اور امریکا امن کی راہ تلاش کررہے ہیں، طویل جنگوں کی تباہ کاریوں کو بھلا کر یورپی یونین وجود میں آچکی ہے، چین اور بھارت جنگ کی تلخی بھلا کر اقتصادی اور تجارتی معاہدے کر رہے ہیں، دیوار برلن گرچکی ہے لیکن برطانوی تسلط سے ایک دن کے فرق سے آزاد ہونے والی دو مملکتوں کے درمیان چھ سے زائد دھائیاں گزرنے کے باوجود کشمیر کا مسئلہ حل طلب ہے، کیونکہ بھارتی حکام کی سوئی ’’اٹوٹ انگ‘‘ پر ہی اٹکی رہی ہے، جبر و استبداد کے ذریعے کسی کے حق خود ارادیت کو وقتی طور پر تو دبایا جاسکتا ہے لیکن ہمیشہ کے لیے نہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ بھارت کی اسی سوچ کے باعث دونوں ممالک کے درمیان اچھے پڑوسیوں والا رشتہ قائم نہیں ہوسکا ہے، مسئلہ کشمیر پر تین جنگوں کا نتیجہ بربادی کے سوا کچھ نہیں نکلا۔ امریکا طالبان سے مذاکرات اور پانچ عالمی طاقتیں ایران کی امریکا سے دوستی کروا سکتی ہیں تو کیا وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر حل نہیں کروا سکتیں؟ اس ضمن میں اقوام متحدہ کی واضح قراردادوں سے بھی مدد لی جاسکتی ہے۔

بھارت اگر عالمی ثالثی قبول کرنے پر آمادہ ہوجائے تو اس امر میں کوئی شک باقی نہیں رہ جاتا کہ مسئلہ کشمیر حل ہوسکتا ہے۔ اسی حوالے سے وزیراعظم نواز شریف نے مقبوضہ کشمیر کے بنیادی مسئلے کے حل نہ ہونے پر بھارتی حکومت کے دوغلے موقف پر مایوسی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ مسئلہ کشمیر، کشمیری عوام کی خواہشات کے عین مطابق جلد از جلد حل ہو۔ یہ دیرینہ حل طلب مسئلہ ہے اور اسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔ خطے میں پائیدار امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے، کنٹرول لائن پر صورت حال بہتر ہوئی ہے، سیز فائر کو یقینی بنائیں گے، تنازعہ کے حل کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔ بلاشبہ وزیراعظم کے خیالات مسئلے کے حل کے لیے درست سمت میں نشاندہی کرتے ہیں کہ کشمیریوں کو اپنی مرضی سے جینے کا حق ملنا چاہیے، بھارت جب تک یہ حق کشمیریوں کو نہیں دے گا، امن کا خواب ادھورا ہی رہے گا۔

وزیراعظم نوازشریف نے اس موقعے پر کہا کہ ’’کشمیر سے مجھے پیار ہے‘‘ یہ جملہ تو ہر پاکستانی کے دلی جذبات کی بھرپور ترجمانی اور عکاسی کرتا نظر آتا ہے، کشمیر کو اپنے فطری حسن کی وجہ سے منی سوئٹرزلینڈ سے تشبیہہ بھی دی جاتی ہے۔ مسئلہ کشمیر حل ہوگا تو خطے پر منڈلاتے ایٹمی جنگ کے بادل چھٹ جائیں گے اور ڈیڑھ ارب انسان امن و سکون کے ساتھ رہ سکیں گے، باہمی تعلقات اور تجارت کو فروغ حاصل ہوگا، اربوں روپے کا جنگی بجٹ عوام کی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر خرچ کیا جاسکے گا اور خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والے انسانوں کی زندگی میں خوشحالی آسکے گی اور انھیں جینے کا حق ملے گا، اب یہ امتحان ہے دونوں ممالک کی قیادت کا کہ وہ خطے کو امن کا گہوارہ کیسے بناتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔