- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
کینسر خلیات کے اندر دوا پہنچانے والے ڈرل نما مائیکروبوٹس تیار
جنوبی کوریا: اگرچہ جسم کے اندر دوڑتے پھرنے والے خردبینی روبوٹس پر ایک عرصے سے کام جاری ہے لیکن ان میں بعض مسائل آڑے آتے رہے ہیں۔ اب کارک کھولنے والے اسکرو کی مانند باریک روبوٹ بنائے گئے ہیں جو کینسر کے خلیات کے اندر سوراخ کرکے دوا انڈیلنے کا کام کرسکتے ہیں۔
اس طرح دوا خون میں ضائع ہوکر بہنے کی بجائے براہِ راست سرطان والی جگہوں پر پہنچائی جاسکتی ہے جس کا بہترین ہدف سرطانوی خلیات (کینسر سیلز) ہیں۔ اس ایجاد سے کسی تیر کی جگہ دوا وہیں پہنچائی جائے گی جہاں انہیں بھیجنا مقصود ہوتا ہے۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ کیموتھراپی کا عمل سرطان سے متاثرہ حصوں کے ساتھ ساتھ خود صحت مند مقامات کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ اسی بنا پر سرطانی پھوڑوں کے اندر براہِ راست دوا پہنچانے کی سر توڑ کوشش کی جارہی ہیں۔
کوریا میں ڈیگو گائونبک انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے سائنسدانوں نے کئی سال کی محنت کے بعد پیج کس یا برمے (ڈرل) کی شکل کے نینوبوٹ بنائے ہیں جو خون میں تیر سکتے ہیں، رگوں میں رینگتے ہیں اور چلتے ہوئے پلٹتے اور جھپٹتے ہیں۔ انہیں بنانے کے لیے آبدوز سے لے کر بیکٹیریا تک لاتعداد اشیا کا مطالعہ کیا گیا ہے تاکہ درست روبوٹ بنایا جاسکے لیکن یہ بہت ہی باریک ہیں اور خردبین سے ہی دیکھے جاسکتےہیں۔
خیال ہے کہ ایسے بہت سارے روبوٹ میں کینسر کی بہترین دوا کی معمولی مقدار بھردی جائے گی اور ان کا رخ جسم کے اندر سرطانوی خلیات کی جانب ہوگا۔ پھر یہ گھومتے ہوئے خلیات کو چھیدیں گے اور اندر گھس کر دوا چھوڑ دیں گے اس طرح اپنے درست مقام پر سرطان کا تریاق پہنچ سکے گا۔
مائیکروبوٹ کو عام طور پر بیرونی مقناطیسی میدان سے ان کی منزل تک لے جایا جاتا ہےجس کی یہاں بھی ضرورت ہے۔ باریک روبوٹ جست اور ٹیٹانئیم آکسائیڈ سے بنائے گئے ہیں جن کے اگلے سرے نیزے جتنے نوکیلے ہیں اور برما کی طرح خمیدہ ہیں۔ انہیں انجیکشن کے ذریعے بھی اپنے مطلوبہ مقام کے قریب پھینکا جاسکتا ہے۔ باقی کام مقناطیسی میدان سے لینا ممکن ہے۔
تجرباتی طور پر یہ خون کی چھوٹی رگوں میں بہت بہتر ثابت ہوئے لیکن بڑی رگوں اور نسوں میں بہتے خون کے پریشر نے انہیں دھکیل کر ادھر ادھر کردیا۔ اس طرح فی الحال خون کی چھوٹی رگوں میں ڈال کر صرف 44 سیکنڈ میں انہیں سرطانی خلیات تک پہنچایا گیا ۔
تاہم اس ٹیکنالوجی کو عملی صورت اختیار کرنے میں مزید کئی برس لگ سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔