آن لائن تعلیم اور ای لرننگ

محمد اویس  اتوار 10 مئ 2020
پاکستان میں آن لائن تعلیم کا کلچر نہ ہونے کے برابر ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

پاکستان میں آن لائن تعلیم کا کلچر نہ ہونے کے برابر ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

پاکستان میں نظام تعلیم پرائمری، مڈل سیکنڈری، ہائرسیکنڈری اور ہائر ایجوکیشن پر مشتمل ہے۔ زیادہ تر روایتی طریقہ تعلیم رائج ہے جب کہ آن لائن تعلیم کا کلچر نہ ہونے کے برابر ہے۔

14 مارچ 2020 کو جب حکومت نے تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا، تب سے حکومت اور پرائیویٹ ادارے آن لائن تعلیم کی طرف متوجہ ہوئے جس کےلیے حکومت نے ٹیلی اسکول کے نام سے ایک ٹی وی چینل شروع کیا جس کے ذریعے نرسری سے بارہویں جماعت تک کے طالب علموں کو محتلف مضامین پر لیکچرز دیے جاتے ہیں۔

اس چینل پر نشر کیے جانے والے لیکچرز کو دیکھ کر سب سے پہلا خیال جو دماغ میں آتا ہے وہ یہ کہ پڑھانے کےلیے سب سے اہم جزو یعنی Assessment کا کوئی طریقہ کار وضع نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ ہوم ورک جیسے لازمی حصہ تعلیم کو بھی نظر انداز کیا گیا۔ اس لیے ٹیلی اسکول کے بارے میں یہی کہا جاسکتا ہے کہ دل کے بہلانے کو غالب خیال اچھا ہے۔

اگر آن لائن تعلیم کا ذکر کیا جائے تو ہائر ایجوکیشن میں پاکستان میں ورچوئل یونیورسٹی اسے بہت احسن طریقے سے سر انجام دے رہی ہے جبکہ سیکنڈری، ہائر سیکنڈری کی سطح پر پاکستان میں آن لائن تعلیم کا کوئی قابل ذکر ادارہ موجود نہیں ہے۔

پاکستان جیسے ملک میں جہاں تقریباً 60 فیصد سے زائد آبادی دیہی علاقے میں آباد ہے، وہاں آن لائن تعلیم کا نفاذ انتہائی مشکل ہے۔

لاک ڈاؤن کے بعد آن لائن تعلیم پر بحث کا آغاز ہوا۔ اس سے قبل صرف ہائر ایجوکیشن کےلیے آن لائن تعلیم کا موضوع زیر بحث رہا لیکن اب لاک ڈاؤن کے سبب سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری کے طالب علموں کےلیے بھی آن لائن طریقہ تعلیم پر بحث جاری ہے۔ یہاں پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ آن لائن تعلیم سے ہمیں کیا فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔

آن لائن تعلیم کا ایک فائدہ یہ ہے کہ طلبا کسی مقررہ شیڈول کے پابند نہیں ہوتے۔ کلاس روم کی ایک روایتی ترتیب میں، کلاس کے اوقات طے ہوتے ہیں اور طالب علم کو اس پر کوئی اختیار نہیں ہوتا۔ زیادہ تر لوگ جو آن لائن تعلیم کا انتخاب کرتے ہیں وہ تعلیم اور دوسرے کاموں میں توازن قائم کرنے میں آسانی محسوس کرتے ہیں۔

دوسرا فائدہ یہ کہ مختلف وجوہ کی بنا پر آن لائن تعلیم پر کم لاگت آسکتی ہے۔ مثال کے طور پر، سفر کرنے کےلیے کوئی لاگت نہیں۔ مختلف اخراجات جو نقل و حمل سے متعلق ہیں، جیسے ایندھن، پارکنگ، کاروں کی دیکھ بھال اور عوامی نقل و حمل کے اخراجات آن لائن طالب علم کو متاثر نہیں کرتے ہیں۔

جبکہ انتہائی اہم، آپ کو درکار تمام معلومات محفوظ طریقے سے کسی آن لائن ڈیٹا بیس میں محفوظ ہوتی ہیں۔ اس میں لیکچرز، دستاویزات، تربیتی مواد اور ای میلز جیسی چیزیں شامل ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر لیکچرز کے بعد بھی کوئی ایسی چیز ہے جس کی وضاحت کی ضرورت ہو تو طالب علم قیمتی وقت کی بچت کرتے ہوئے، ان دستاویزات تک تیزی سے رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔

روایتی تعلیم کو آن لائن طریقہ تعلیم سے بدلنے سے پہلے یہ ضروری ہے کہ طالب علموں کو ای لرننگ کی تربیت دی جائے کیونکہ اس تربیت کے بغیر آن لائن تعلیم ایک خواب کے علاوہ کچھ نہیں۔

2019 میں مجھے ورچوئل یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرتے ہوئے تھیسیز پر کام کرنے کا موقع ملا جس کا عنوان تھا student’s attitude towards e-learning۔

یہ اسٹڈی دیہاتی علاقوں میں کی گئی، جس سے حاصل ہونے والے نتائج کا ذکر ذیل میں کیا جائے گا۔

اس اسٹڈی کا بنیادی مقصد ای لرننگ کی طرف طلبا کے رجحان کو جاننا تھا۔ اس مطالعے میں ہم نے دریافت کیا کہ طلبا درحقیقت ای لرننگ کی طرف مائل ہیں لیکن کچھ مشکلات ہیں جو روایتی تعلیم سے آن لائن تعلیم کی طرف آنے میں رکاوٹ کا باعث ہیں۔ بیشتر طلبا کے پاس اپنا ذاتی کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ نہیں ہوتا، لہٰذا وہ ای لرننگ کے ذریعے سیکھنے کے قابل نہیں ہوتے۔ یہاں تک کہ بیشتر طلبا انگریزی زبان کی اتنی شدبد بھی نہیں رکھتے جو کمپیوٹر کو چلانے کے لیے ضروری ہو، نہ صرف زبان کی اہلیت بلکہ کمپیوٹر استعمال کرنا بھی ان کےلیے ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ وہ مائیکرو سافٹ ورڈ، سپریڈ شیٹ یا دیگر ضروری سافٹ ویئر استعمال نہیں کرسکتے۔

اس اسٹڈی کا دوسرا مقصد سیکنڈری سطح پر ای لرننگ کے نفاذ میں رکاوٹوں کو جاننا تھا۔ ہم نے اساتذہ سے ای لرننگ کے نفاذ میں درپیش مشکلات کے بارے میں جاننے کےلیے ایک سوال نامہ تیار کیا۔ اس کے ذریعے ہم نے دریافت کیا کہ تقریباً نصف اساتذہ انگریزی زبان اور کمپیوٹر آپریٹ کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے اور ان صلاحیتوں کو بہتر بنانے کےلیے انہیں تربیت کی بھی ضرورت تھی۔

اس اسٹڈی کا آخری مقصد یہ تھا کہ ای لرننگ کو موثر طریقے سے کیسے نافذ کیا جائے۔ اس بارے میں ہم نے اساتذہ کے نقطہ نظر کا پتہ لگانے کی کوشش کی۔ اس تحقیق میں شامل اساتذہ کی رائے یہ تھی کہ حکومت کو تربیت پر زیادہ سے زیادہ فنڈ خرچ کرنے چاہئیں اور اس کے لیے مزید سہولیات اور انفرااسٹرکچر کی فراہمی بھی یقینی بنانی چاہیے۔

یہ مطالعہ دیہی علاقوں میں ای لرننگ کے نفاذ میں رکاوٹوں کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنے کےلیے کیا گیا تھا۔ اس میں جن اہم رکاوٹوں کی نشاندہی کی گئی، وہ تھیں سہولیات کی کمی، انگریزی زبان پر عبور اور کمپیوٹر آپریٹ کرنے کی اہلیت کی کمی۔

اسٹڈی سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ اگر حکومت سیکنڈری اسکول کی سطح پر آن لائن تعلیم کا نفاذ چاہتی ہے تو اسے پرائمری کی سطح پر نصاب کو اس انداز میں تیار کرنا چاہیے کہ طلبا انگریزی زبان پر عبور حاصل کرسکیں، جو کمپیوٹر چلانے کےلیے ضروری ہے۔

کمپیوٹر کی بنیادی تعلیم کو پرائمری سطح پر پڑھانا ضروری ہے تاکہ طلبا ثانوی سطح پر کمپیوٹر کو تعلیم حاصل کرنے کےلیے استعمال کرسکیں۔

تمام طلبا کو کمپیوٹر پر کام کرنے کےلیے اسکول کی کمپیوٹر لیب میں مناسب وقت ملنا چاہیے۔

اساتذہ کو ای لرننگ کے ذریعے پڑھانے کی تربیت دی جانی چاہیے۔

اساتذہ کو کمپیوٹر پر ہوم ورک دینے اور اسے چیک کرنے کی تربیت دینی چاہیے۔

اساتذہ کی انگریزی زبان کی مہارت کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، لہٰذا اساتذہ کو اپنی انگریزی زبان کی استعداد بہتر بنانے کےلیے تربیت دی جانی چاہیے۔

اسکول کی سطح پر آن لائن تعلیم کا نفاذ کرنے سے پہلے یہ ضروری ہے کہ بچوں اور اساتذہ کو ای لرننگ کی تربیت دی جائے، ساتھ ہی نصاب تعلیم کو اس طرح ڈیزائن کیا جائے کہ پرائمری اسکول کے طلبا کمپیوٹر پر اسائنمنٹ بنانے کے طریقے سیکھ سکیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

محمد اویس

محمد اویس

بلاگر نے سیاسیات اور اُردو میں ماسٹرز کیا ہوا ہے۔ آپ کی تحریریں مقامی اخبار میں شائع ہوتی رہتی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔