تاجروں کے ڈٹ جانے پر سندھ حکومت پیر سے چھوٹے بازار کھولنے پر راضی

احتشام مفتی  ہفتہ 9 مئ 2020
کراچی صدر بازار کی ایک فائل فوٹو

کراچی صدر بازار کی ایک فائل فوٹو

 کراچی: تاجروں کی جانب سے پیر سے بازار کھولنے کے موقف پر ڈٹ جانے کے سبب سندھ حکومت پیر سے بازار کھولنے پر راضی ہوگئی اور چھوٹے بازاروں کی فہرست طلب کرلی تاہم بڑی مارکیٹس اور شاپنگ سینٹرز کھولے جانے کا عمل وفاق کی اجازت سے مشروط کردیا۔

ایکسپریس کے مطابق وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی کی زیر صدارت تاجر برادری کی مختلف تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں صوبائی وزیر امتیاز احمد شیخ، ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضی وہاب، ایم کیو ایم رہنما کنور نوید، خواجہ اظہارِ الحسن، مئیر کراچی وسیم اختر، کمشنر کراچی افتخار شالوانی، تاجر رہنماء جمیل پراچہ، رضوان عرفان، شرجیل گوپلانی ، حبیب شیخ ، حماد پونا والا، حکیم خان، اسماعیل لائل پوریہ، فہیم نوری، ہارون چاند، محمد ارشد اور دیگر شریک ہوئے۔

ترجمان کے مطابق صوبائی وزیر سعید غنی نے اجلاس میں کہا کہ وفاقی حکومت نے جن ایس او پیز کے تحت جو کاروبار کھولنے کی اجازت دی ہے سندھ حکومت بھی ان کی اجازت دے رہی ہے ہم اس کے قطعی خلاف نہیں۔

ایم کیو ایم رہنما کنور نوید نے کہا کہ ایم کیو ایم سمیت تمام تنظیمیں اس بات پر متفق ہیں کہ تمام کاروباری مراکز کھلنے چاہئیں۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ہم سندھ حکومت کے ساتھ مل کر وفاق کو خط لکھ رہے ہیں وفاق کو بڑے تجارتی مراکز کھولنے کے حوالے سے نظر ثانی کی درخواست کریں گے۔ میئر کے ایم سی وسیم اختر نے اجلاس میں کہا کہ تاجروں کو کچھ صبر سے کام لینا ہوگا۔

یہ پڑھیں : کراچی کے تاجروں کا لاک ڈاؤن پر سندھ حکومت کا فیصلہ ماننے سے انکار 

اجلاس میں تاجر تنظیموں کے نمائندے پیر سے کاروباری مراکز کھولنے پر بضد رہے اور انہوں نے پیر سے کاروبار کھولنے کا اعلان کردیا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ لاک ڈاؤن سے کاروبار متاثر ہوا، حکومت کو اس کا احساس ہے، بڑے تجارتی مراکز کھولنے پر پابندی سندھ حکومت نے نہیں لگائی بلکہ نیشنل کوآرڈی نیشن کمیٹی نے بڑی مارکیٹیں کھولنے سے منع کیا ہے، آج صوبہ سندھ کی تمام مارکیٹوں کی فہرست طلب کی ہے ہم چھوٹی مارکیٹوں کو کھولنے کی اجازت دے سکتے ہیں جس کے لیے فہرست مرتب کی جائے گی اور ایس او پیز بنائی جائیں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ بڑی مارکیٹیں کھولنے کے لیے وفاق سے مشاورت کریں گے ہماری کوشش ہوگی جلد از جلد معاملات طے کریں، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے لاک ڈاؤن کے حوالے سے جو بھی اقدامات اٹھائے جائیں وہ یکساں ہوں۔

اجلاس کی اندرونی کہانی، تاجر کے ڈٹ جانے پر سندھ حکومت کو رضا مند ہونا پڑا

سندھ حکومت اور تاجروں کے درمیان اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی جس میں تاجر اپنے موقف پر ڈٹ گئے اور سندھ حکومت کو ایک دن کی مہلت دے دی۔

ذرائع کے مطابق تین گھنٹوں پر مشتمل اس اجلاس میں تاجر نمائندوں نے وزیراعلی سندھ کی جانب سے گلی محلوں کی دکانیں کھولنے کے اعلان پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پر واضح کیا کہ وہ ہرصورت پیر سے مارکیٹیں کھولیں گے۔

یہ پڑھیں : پیر سے لاک ڈاؤن ختم نہیں کررہے، مراد علی شاہ

تاجروں کی جانب سے پیر سے بازار کھولنے کے موقف پر ڈٹ جانے کے سبب سندھ حکومت نے پیر سے مرحلہ وار شہر بھر کی چھوٹی بڑی مارکیٹیں ایس او پیز کے ساتھ کھولنے پر رضامندی ظاہر کردی تاہم بڑی مارکیٹیں اور شاپنگ سینٹرز کھولنے کے سلسلے میں سندھ حکومت ہفتے کو وفاق سے نظرثانی کے لیے رابطہ کرے گی اور وفاق کو تمام صورتحال سے آگاہی کے بعد مارکیٹیں کھولنے کا باقاعدہ فیصلہ کرے گی۔

اجلاس میں شریک تاجر نمائندوں نے بتایا کہ ان سے شہر بھر کی چھوٹی بڑی مارکیٹوں کی فہرست بھی طلب کی گئی ہے تاکہ ہفتے کو ہی شہر بھر کے تاجر نمائندوں پر مشتمل اجلاس میں ایس او پیز کو حتمی شکل دی جاسکے اور ان ایس اوپیز کے تحت مارکیٹیں کھولی جاسکیں۔

تاجر نمائندوں کا کہنا ہے کہ تمام مارکیٹس کمشنر کراچی کے ماتحت کھولی جائیں گی، امکان ہے کہ ہفتے کی شام تک حکومت سندھ وفاق سے رابطے کے بعد پیر سے تجارتی مراکز کھولنے کا باقاعدہ اعلان کردے گی۔

کراچی الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر رضوان عرفان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں کراچی کے تاجر پیر سے تمام چھوٹی بڑی مارکیٹیں کھولنے پر متحد ہوگئے ہیں، ہم وفاق نہیں سندھ حکومت کے طابع ہیں لہذا وزیراعلی سندھ اس حساس معاملے پر وزیراعظم سے کل ہی بات کرکے حتمی فیصلہ کریں ورنہ پیر سے بازار کھول دیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بہت التجائیں کرچکے اب لولی پاپ دینا بند کیا جائے، پریشان حال تاجروں کو کاروبار کرنے کا موقع دیا جائے۔ تاجرتمام احتیاطی تدابیر اختیار کریں گے اس لیے حکومت تاجروں کو کاروبار کرنے کا موقع دے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔