بھارت نے ڈبلیو ٹی او پیکیج مسترد کردیا، ڈیل کے امکانات معدوم

اے ایف پی  جمعرات 5 دسمبر 2013
ڈبلیو ٹی او کمزور ہوجائیگی، امریکا، خفیہ سفارتکاری جاری، وفود آخری لمحے میں ڈیل کیلیے پرامید۔  فوٹو: فائل

ڈبلیو ٹی او کمزور ہوجائیگی، امریکا، خفیہ سفارتکاری جاری، وفود آخری لمحے میں ڈیل کیلیے پرامید۔ فوٹو: فائل

نوسادعا / انڈونیشیا: بھارت نے عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کا تجویز کردہ پیکیج مسترد کردیا ہے جس کی وجہ سے عالمی تجارت کو آزاد بنانے کیلیے دوحہ راؤنڈ کی بحالی اور اعلیٰ سطح کی اس وزارتی کانفرنس کی کامیابی کا امکان کم ہوگیا ہے۔

بھارتی وزیر تجارت آنندشرما نے  کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بالی پیکیج کی وجہ سے ملک میں خوراک سستی کرنے کی کوششوں کو خطرہ لاحق ہوجائے گا جسے قبول نہیں کیا جاسکتا، زراعت سے لاکھوں کسانوں کا روزگار وابستہ ہے اور ہمیں ان کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے، دنیا کے 4 ارب عوام کے لیے خوراک کا تحفظ یقینی بنانا ضروری ہے۔ بعدازاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہم نے ڈبلیو ٹی او پیکیج مسترد کردیا ہے اور یہ ہمارا حتمی فیصلہ ہے جس سے ڈبلیو ٹی او چیف رابرٹو ازیویدو کی ان امیدوں پر بھی پانی پھر گیا ہے کہ کانفرنس میں وفود پیکیج کے کم سے کم اقدامات پر اتفاق رائے پیدا کرسکتے ہیں تاکہ عالمی تجارت کو آزاد بنانے کی کوششوں کو زندہ رکھاجاسکے۔ یورپی یونین کے ٹریڈ کمشنر کاریل ڈی گوشٹ نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ میں فطری طور پر امید پرست ہوں مگر آج مجھے مایوسی کا اعتراف کرنا پڑ رہا ہے۔ وفود اس وزارتی کانفرنس کو عالمی تجارت کو آزاد بنانے سے متعلق ڈبلیو ٹی او کے خواب کو سچ کر دکھانے کا آخری موقع قرار دے رہے ہیں۔

امریکی تجارتی نمائندے مائیکل فورمین نے کہا کہ رواں ہفتے بغیر معاہدے بالی کو چھوڑنا کثیر فریقی مذاکرات کے فورم کے طور پر ڈبلیوٹی او کو کمزور بنانے کے جھٹکے کے مترادف ہوگا اور اگر ایسا ہوا تو سب سے زیادہ نقصان اسے برداشت نہ کرنے والے ممبران کو ہی محسوس ہوگا۔ یاد رہے کہ ڈبلیوٹی او نے عالمی تجارت کو رکاوٹیں ختم کرکے آزاد بنانے کے لیے دوحہ راؤنڈ کا آغاز 2001 میں کیا تھا جس کے تحت بین الاقوامی تجارت کیلیے قوانین کا عالمی فریم ورک تیار کیا جانا تھا تاہم امیر و غریب ممالک کے درمیان پروٹیکشنسٹ تنازع اور ڈبلیوٹی او کے متفقہ معاہدے کی شرط کے باعث اب تک کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی۔

ڈبلیو ٹی او کے تحت سبسڈیز زرعی پیداوار کے 10 فیصد تک محدود کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جسے کروڑوں غریبوں کو سستی خوراک کیلیے خطرناک سمجھا جا رہا ہے، بالی پیکیج کے تحت بھارت کو اس شرط سے 4 سال تک استثنیٰ کی پیشکش کی گئی ہے مگر نئی دہلی معاملے کے دائمی حل کو تلاش کرنے تک کی چھوٹ کا مطالبہ کر رہا ہے۔ وفودبھارت کے پیکیج مسترد کرنے کے باوجود وزرا آخری لمحے میں ڈیل کیلیے پرامید ہیں کیونکہ ذرائع کہتے ہیں کہ بند کمرہ خفیہ سفارتکاری بھی جاری ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔