انگلینڈ کو قدموں پر کھڑا ہونے کیلیے پاکستانی سہارا درکار

اسپورٹس رپورٹر  اتوار 10 مئ 2020
ایک اضافی ٹیسٹ کی میزبانی کیلیے ایجبسٹن مضبوط امیدوار،25 رکنی پاکستان ٹیم سیریز سے کم ازکم 3ہفتے قبل پہنچ کر 14روز کا قرنطینہ کرے گی ۔  فوٹو : فائل

ایک اضافی ٹیسٹ کی میزبانی کیلیے ایجبسٹن مضبوط امیدوار،25 رکنی پاکستان ٹیم سیریز سے کم ازکم 3ہفتے قبل پہنچ کر 14روز کا قرنطینہ کرے گی ۔ فوٹو : فائل

 لاہور: انگلینڈ کو قدموں پر کھڑا ہونے کے لیے پاکستانی سہارا درکار ہے، ویسٹ انڈیز کا دورہ غیر یقینی نظر آنے لگا، مالی مشکلات سے نکلنے کے لیے گرین کیپس کیخلاف 3ٹیسٹ کی سیریز میں 1یا2 میچز کا اضافہ کرنے کی تجویز پر غور کیا جا رہا ہے،برطانوی میڈیا کے مطابق پاکستان ٹیم سیریز شروع ہونے سے کم ازکم 3ہفتے قبل پہنچ کر 14روز کا قرنطینہ کرے گی،ٹور کے لیے اسکواڈ 25 رکنی ہوگا،مہمان کرکٹرز آپس میں وارم اپ میچ بھی کھیلیں گے،آئرلینڈ میں میزبان ٹیم کے ساتھ 12اور 14جولائی کو2ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کے شیڈول پر نظر ثانی کی ضرورت پڑ سکتی ہے، ای سی بی اور پی سی بی میڈیکل آفیسرز ہفتہ وار میٹنگز میں بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں، 18مئی کو چیف ایگزیکٹوز امکانات پر مزید گفتگو کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق انگلینڈ کو رواں سیزن میں ویسٹ انڈیز، پاکستان، آسٹریلیا اور آئرلینڈ کی میزبانی کرنا ہے،کورونا وائرس کی وجہ سے کرکٹ کی سرگرمیاں معطل ہیں، اگر رواں سال کوئی سیریز ممکن نہ ہوئی تو انگلش بورڈ کو 380ملین پاؤنڈ کا نقصان ہوگا، اگرچہ انگلینڈ میں تاحال وائرس کا پھیلاؤ جاری لیکن صورتحال میں قدرے بہتری آ رہی ہے، ای سی بی کی کوشش ہے کہ 8جولائی سے بند دروازوں کے پیچھے کرکٹ ایکشن شروع کردیا جائے،مانچسٹر کے ایمریٹس اولڈٹریفورڈ اور ساؤتھمپٹن ایجز باؤل اسٹیڈیمز میں بائیو سیکیور انتظامات کرتے ہوئے ویسٹ انڈیز اور پاکستان کیخلاف 6ٹیسٹ میچز 3،3 دن کے وقفے سے کرانے کی منصوبہ بندی ہورہی ہے، دونوں وینیوز کے ساتھ ہوٹل موجود ہیں، ٹریننگ اور ٹیسٹنگ کی سہولیات کیلیے جگہ بھی ہے۔

ایجبسٹن اور ڈرہم بھی انٹرنیشنل میچز کی میزبانی کے لیے زیر غور ہیں، سب سے پہلے ویسٹ انڈیز کو بلانے کے لیے بات چیت جاری ہے لیکن اب تک کی پیش رفت حوصلہ افزا نہیں ہے،بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو جونی گریو نے برملا کہا تھا کہ کیریبیئنز کے دورے کا حتمی فیصلہ کرنے سے قبل کئی مراحل طے کرنا باقی ہیں،ہم کوئی خطرہ مول لیں گے نہ ہی کسی کرکٹر کو سیریز کھیلنے پر مجبور کیا جائے گا، یاد رہے کہ ویسٹ انڈین ٹیم میں کئی کیریبیئن جزائر سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی شامل ہوتے ہیں، ہر حکومت کی اپنی پالیسی اور کرکٹ بورڈ اس کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہی کورونا وائرس کے باوجود ٹیم بھجوانے یا نہ بھجوانے کا فیصلہ کرسکتا ہے، تمام جزائر کے حکام کو اعتماد میں لینا آسان کام نہیں ہوگا۔

جمعے کو آن لائن میٹنگ میں بھی صرف بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق ہوا،ان حالات میں انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے مابین سیریز کے لیے تمام معاملات بروقت طے پانا مشکل نظر آرہا ہے، غیر یقینی صورتحال میں انگلش بورڈ کو پاکستان کی مدد درکار ہوگی،اگست میں شروع ہونے والی باہمی سیریز ری شیڈول کرنے کے ساتھ طویل بھی کی جا سکتی ہے، ایک برطانوی اخبارکے مطابق 3ٹیسٹ کی سیریز میں ایک یا 2میچز کے اضافے پر پی سی بی نے مثبت اشارہ دیا ہے،ایک اضافی ٹیسٹ کی میزبانی کے لیے ایجبسٹن مضبوط امیدوار ہے، پہلا میچ 5اگست سے شروع کرنے کی تجویز پہلے ہی پیش ہو چکی ہے، برطانوی حکومت کی جانب سے غیر ملکیوں کوآمد کے بعد 14 روز کا قرنطینہ لازمی قرار دیا گیا ہے۔

پاکستان ٹیم کو سیریز شروع ہونے سے کم ازکم 3ہفتے قبل انگلینڈ پہنچنا ہوگا،چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ مصباح الحق ٹور کے لیے 25 رکنی اسکواڈ تیار کرنا چاہتے ہیں،سیریز سے قبل کھلاڑی آپس میں وارم اپ میچز بھی کھیلیں گے،دوسری جانب پاکستان کے 4سے 9جولائی تک نیدر لینڈز میں شیڈول 3ون ڈے میچز تو ملتوی ہوچکے، گرین شرٹس کو آئرلینڈ میں میزبان ٹیم کے ساتھ 12اور 14جولائی کو 2ٹی ٹوئنٹی کھیلنا ہیں،اس مختصر سیریز پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے،ذرائع کے مطابق ای سی بی اور پی سی بی کے میڈیکل آفیسرز ہفتہ وار میٹنگز میں بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں، 18مئی کو بھی چیف ایگزیکٹیوز ٹام ہیریسن اور وسیم خان سمیت اعلیٰ عہدیدار سیریز کے امکانات پر مزید گفتگو کریں گے، دوسری جانب انگلش بورڈ بڑی بے تابی سے اپنی حکومت کی جانب سے کھیلوں کی بحالی کے حوالے سے کوئی مثبت فیصلہ سننے کا منتظر ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔