کیا وٹامن ڈی کورونا وائرس سے بچاتا ہے؟ ماہرین میں بحث جاری

ویب ڈیسک  منگل 12 مئ 2020
کورونا وائرس سے بچانے میں وٹامن ڈی کے کردار پر ماہرین میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

کورونا وائرس سے بچانے میں وٹامن ڈی کے کردار پر ماہرین میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

الینوئے: گزشتہ دنوں برطانوی اور امریکی سائنسدانوں کی دو علیحدہ علیحدہ تحقیقات میں یہ کہا گیا ہے کہ انسانی جسم میں وٹامن ڈی کی وافر مقدار میں موجودگی، کورونا وائرس کے حملے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ تاہم دیگر ماہرین کو ان تحقیقات پر شبہ بھی ہے۔

اس ضمن میں برطانوی ماہرین کی تحقیق ’’ایجنگ کلینیکل اینڈ ایکسپیریمنٹل ریسرچ‘‘ میں آن لائن شائع ہوئی ہے جو ایک باقاعدہ تحقیقی جریدہ ہے۔ البتہ دوسری تحقیق ’’میڈآرکائیو‘‘ (medRxiv) نامی آن لائن ریسرچ جرنل میں شائع ہوئی ہے جو ’’بے قاعدہ تحقیقی مجلے‘‘ کا درجہ رکھتا ہے۔

برطانوی ماہرین نے اپنی تحقیق میں اٹلی اور اسپین میں کورونا وائرس سے متاثر اور ہلاک ہونے والوں کی زیادہ تعداد کا موازنہ شمالی یورپ کے دیگر ممالک سے کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ان دونوں ممالک کے لوگوں میں وٹامن ڈی کی اوسط مقدار، شمالی یورپی ممالک کے لوگوں میں اوسط سے کم ہے۔ اس سے انہوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ جسم میں وٹامن ڈی کی مناسب مقدار میں موجودگی ہمیں کورونا وائرس سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔

medRxiv میں شائع شدہ تحقیق مقالے میں وٹامن ڈی اور کورونا وائرس کے تناظر میں 10 ملکوں سے حاصل شدہ اعداد و شمار کا تجزیہ کیا گیا ہے؛ اور عین وہی نتیجہ اخذ کیا گیا ہے جو برطانیہ والے مطالعے میں کیا گیا تھا۔

تاہم بعض دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں تحقیقات میں وٹامن ڈی سے متعلق نتیجہ بہت جلد بازی میں اخذ کیا گیا ہے۔ ’’ان میں سے کوئی ایک تحقیق بھی یہ ثابت نہیں کرتی کہ وٹامن ڈی کی وجہ سے کورونا وائرس سے تحفظ حاصل ہوتا ہے،‘‘ ڈاکٹر مارک بولینڈ نے کہا جو یونیورسٹی آف آکلینڈ، نیوزی لینڈ میں شعبہ طب کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں۔

دوسری جانب سان فرانسسکو میں ’’سن لائٹ، نیوٹریشن اینڈ ہیلتھ ریسرچ سینٹر‘‘ کے سربراہ ولیم گرانٹ کا خیال ہے کہ دونوں تحقیقات سے سامنے آنے والے نتائج قابلِ بھروسہ ہیں جو وٹامن ڈی کے بارے میں کیے گئے سابقہ مطالعات و تحقیقات کی تائید بھی کرتے ہیں۔ اسی طرح لیوزیانا اسٹیٹ یونیورسٹی میں کلینیکل سرجری کے ایسوسی ایٹ پروفیسر، ڈاکٹر فرینک لاء کہتے ہیں کہ ان کی اپنی تحقیق بھی تقریباً وہی کہتی ہے جو مذکورہ دونوں مقالہ جات میں کہا گیا ہے: وٹامن ڈی سے واقعی فرق پڑتا ہے۔

واضح رہے کہ انسانی جسم میں وٹامن ڈی کی مناسب مقدار میں موجودگی، بیماریوں کے خلاف لڑنے والے مدافعتی نظام (امیون سسٹم) کو مضبوط اور بہتر بنانے میں مددگار ہوتی ہے۔

دھوپ پڑنے پر انسانی جسم میں یہ وٹامن تیار ہوتا ہے جبکہ رس دار اور ترش پھلوں، زیادہ چکنائی والی مچھلی، انڈے کی زردی، گندم، جو اور پنیر وغیرہ بھی وٹامن ڈی سے بھرپور ہوتے ہیں۔

کورونا وائرس اور وٹامن ڈی کے باہمی تعلق پر مختلف ملکوں میں مزید تحقیقات جاری ہیں جن کے حتمی نتائج آنے میں چند ماہ لگ سکتے ہیں۔ بعض ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ وٹامن ڈی اگرچہ امیون سسٹم کو مضبوط بناتا ہے لیکن کورونا وائرس سے متاثر ہوجانے کے بعد وٹامن ڈی استعمال کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔