ایف بی آر نے بجٹ میں سیلز ٹیکس کم کرنے کی تجویز کی مخالفت کردی

ارشاد انصاری  جمعرات 14 مئ 2020
ذرائع کے مطابق سالانہ ریونیو کے ہدف میں  سیلز ٹیکس کا مجموعی حجم 40 فی صد ہے۔ فوٹو، فائل

ذرائع کے مطابق سالانہ ریونیو کے ہدف میں سیلز ٹیکس کا مجموعی حجم 40 فی صد ہے۔ فوٹو، فائل

 اسلام آباد:  وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2020-21 کے وفاقی بجٹ کی تیاری حتمی مرحلے میں داخل ہوگئی  ہے جس کے لیےوزارت خزانہ کے معاشی  تھنک ٹینک کی طرف سے سیلز ٹیکس میں کمی کی تجویز کی ایف بی آر نے مخالفت کر دی ہے۔

ذرائع  کے مطابق ایف بی آر کا مؤقف ہے کہ سیلز ٹیکس میں کمی پر صوبوں اور وفاق میں بھی اتفاق نہیں ہو سکے گااور آئی ایم ایف بھی ایسی کسی تجویز کے لیے رضا مند نہیں ہے۔ اگر سیلز ٹیکس میں کمی کی  گئی تو ریونیو ٹارگٹ حاصل نہیں ہو سکے گا جس کے باعث بجٹ خسارہ مزید بڑھنے کا خدشہ ہےجبکہ صوبوں اور وفاق کے درمیان خدمات اور اشیا کی فراہمی پر سیلز ٹیکس مسئلہ اتنا گھمبیر ہے کہ آئی ایم ایف بھی کمی کی تجویز پر رضا مند نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے: آئی ایم ایف کی بجٹ میں 575ارب روپے کے اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز

ذرائع کے مطابق سالانہ ریونیو کے ہدف  میں سیلز ٹیکس کا مجموعی حجم 40 فی صد ہے اگراس میں کمی کی گئی تو  ترقیاتی بجٹ 5 سو ارب روپے سے بھی کم رہ جائے گا جبکہ آئندہ بجٹ میں 51 سو ارب روپے ریونیو کا ہدف حاصل کرنے کے لیے 7 سو ارب کے ٹیکس لگنے کا امکان ہے۔

وزارت خزانہ میں قائم تھنک ٹینک کی جانب سے سیلز ٹیکس کی شرح کو 5 فیصد کرنے کی تجویز  دی گئی تھی۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے کمی کی تجویز کی گئی تھی۔ ایف بی آر کے ساتھ آئندہ ہفتے اس تجویز کو دوبارہ زیرغور لایا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔