بنگلہ دیش، مظاہرین نے ٹرین پٹڑی سے اتار دی، جھڑپیں، 9 ہلاک، 50 زخمی

اے ایف پی / خبر ایجنسیاں  جمعرات 5 دسمبر 2013
ڈھاکا: ہڑتال کے دوران ضلع گیبندھ میں جماعت اسلامی کے کارکنوں کے ہاتھوں پٹڑی سے اترنے والی ٹرین کی بوگیوں کے پاس لوگ جمع ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

ڈھاکا: ہڑتال کے دوران ضلع گیبندھ میں جماعت اسلامی کے کارکنوں کے ہاتھوں پٹڑی سے اترنے والی ٹرین کی بوگیوں کے پاس لوگ جمع ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

ڈھاکا: بنگلہ دیش میں حکومت کیخلاف احتجاجی مظاہرے بدھ کو بھی جاری رہے، ضلع گیبندھ میں جماعت اسلامی کے کارکنوں نے ٹرین پٹڑی سے اتار دی اور بھگدڑسے 3 مسافر ہلاک ہوگئے۔

مختلف شہروں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں مزید 6 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے۔ بنگلہ دیش کی حزب اختلاف اور اس کی اتحادی جماعتوں نے عام انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید2 روز ہڑتال کا اعلان کیا، اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کا کہنا ہے کہ عام انتخابات کے انعقاد اور نگراں حکومت کے قیام تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ملک بھر میں حکومت کیخلاف پرتشدد احتجاج کا سلسلہ بدھ کو بھی جاری رہا، کئی علاقوں میں مظاہرین نے سڑکوں پر ٹائر جلائے، توڑ پھوڑ کی اور حکومت کیخلاف نعرے لگائے، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلیے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔

ادھر ملک کے شمالی ضلع گیبندھ میں ایک مسافر ٹرین کو مظاہرین نے پٹڑی سے اتار دیا جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک ہوگئے۔ پولیس اور ریلوے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں ٹرین کا انجن اور اس کی 3 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں۔ گیبندھ ضلع کے پولیس چیف ساجد حسین نے بتایا کہ ٹرین میں پھنسے ہوئے افراد میں سے ایک خاتون سمیت 3 مسافر ہلاک ہوگئے، پٹڑی سے اترنے والی 3 میں سے ایک بوگی سے نکالے گئے 5 شدید زخمی افراد کی حالت نازک ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل پر اس واقعے میں زخمی ہونیوالے افراد کی تعداد 40کے قریب بتائی گئی ہے۔ شمالی بنگلہ دیش میں ریلوے کے سربراہ محب العالم بخشی کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کے مظاہرین نے جان بوجھ کر ریل ٹریک کو نشانہ بنایا۔ اپوزیشن جماعت بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے جنوری میں وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ انتخابات کی نگرانی کرنے والے حکام کہتے ہیں کہ الیکشن ملتوی ہوسکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔