اسحاق ڈارکا ڈالر کو98روپے کی سطح پرلانے کا دعویٰ غیرحقیقی ہے، اقتصادی ماہرین

ارشاد انصاری  جمعرات 5 دسمبر 2013
آئی ایم ایف سمیت بیرونی طاقتوں کے خوف سے نکلناہوگا،ملک بوستان کی ’ایکسپریس‘سے گفتگو

آئی ایم ایف سمیت بیرونی طاقتوں کے خوف سے نکلناہوگا،ملک بوستان کی ’ایکسپریس‘سے گفتگو

اسلام آ باد:  اقتصادی ماہرین نے کہاہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) سمیت بیرونی طاقتوں سے خوفزدہ ہوناچھوڑے بغیرڈالرکی قیمت واپس 98 روپے کی سطع پرلاناناممکن ہے۔

وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارکاڈالراٹھانوے روپے کی سطع پرلانے کادعوٰی زمینی حقائق ہے منافی ہے اوراس بیان سے ملکی برآمدات متاثرہونے کے ساتھ ساتھ ادائیگیوں کاتوازبگڑنے کاخطرہ ہے جس سے ڈالرسستاہونے کی بجائے مزید مہنگاہوسکتاہے جس کے ملکی معشیت پرانتہائی منفی اثرات مرتب ہونگے ملکی برآمدات میں اضافہ اوردرآمدات واخراجات میں کمی کے ساتھ ساتھ ترسیلات زرو ریونیو میں اضافہ کئے بغیرروپے کے مقابلہ میں ڈالرکی قیمت میں کمی نہیں لائی جاسکتی جبکہ موجودہ حکومت کی اب تک کی کارکردگی ازخود سوالیہ نشان ہے البتہ ایکسچینج کمپنیزایسوسی ایشن آف پاکستان کا کہناہے کہ وزیرخزانہ ایسوسی ایشن کی تجاویزاور1998 کے جذبہ کے تحت کام کریں توتین ماہ میں ڈالرواپس 98 روپے کی سطح پرآسکتاہے ۔

لیکن اس کیلیے آئی ایم ایف سمیت بیرونی طاقتوں کے خوف سے نکلنا ہوگا اور زیرو مارجن پرایل سی کھولنے کی پابندی عائد کرناہوگی اورسونے کی درآمد پرپابندی یا پندرہ فیصد ڈیوٹی عائد کرناہوگی ان خیالات کا اظہار عالمی بینک کے سابق سینئراکانومسٹ اورایشیائی ترقیاتی بینک کے سابق کنسلٹنٹ غُلام قادر، سابق چیئرمین سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان رضی الرحمٰن ، ملک کے معروف ماہر معیشت سرفراز قریشی اورچیئرمین ایکسچینج کمپنیزایسوسی ایشن آف پاکستان ملک بوستان نے ،،ایکسپریس،،سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کیاتمام ماہرین معیشت اس بات پرمتفق ہیں کہ موجودہ حالات میں وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارکی طرف سے تین ماہ کے عرصہ میں ڈالرکی قیمت واپس اٹھانوے روپے کی سطع پرلانے کادعوٰی محض دیوانے کی بڑ ہے۔

ایس ای سی پی کے سابق چیئرمین رضی الرحمٰن نے کہاکہ ڈالرکونیچے لاناہے تو حکومت کوخسارہ کم کرناہوگاسرکلرڈیبٹ ختم کرنا ہوگا، ادائیگیوں کا توازن اورکرنٹ اکاونٹ خسارہ بہترکرناہوگاحکومت کو ڈالرکی رسد بڑھاناہوگی برآمدات کوبڑھاناہوگاملک میں سرمایہ کاری لاناہوگی اوراس کیلئے ملک میں امن وامان بہتر بنانا ہوگاترسیلات زرکوفروغ دیناہوگابرآمدات بڑھاناہونگی جبکہ درآمدات کم کرناہونگی۔ عالمی بینک کے سابق سینئراکانومسٹ اورایشیائی ترقیاتی بینک کے سابق کنسلٹنٹ غُلام قادرنے کہاکہ ڈالرکاسستاہونامُشکل ہے اوروہ بھی 110 روپے سے کم ہوکراٹھانوے روپے کی سطع پرآناتوناممکن معلوم ہوتاہے ،ذرمبادلہ کے ذخائربڑھ جائیںتوڈالرکی قیمت کم ہوجائے ،ماہرمعیشت سرفرازقریشی نے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ موجودہ حالات میں ڈالرکی قیمت واپس اٹھانوے روپے کی سطع پرلاناناممکن ہے۔

انہوں نے کہاکہ سرمایہ کاری ،ترسیلات زراوربرآمدات کوبڑھائے بغیریہ ممکن نہیں ہے کہ روپے کی قدرکومستحکم بنایاجائے اوراس کے ساتھ ساتھ اخراجات کوکم کرنا پڑیگا ریونیوبڑھاناپڑے گاادائیگیوں کاتواقزن بہتر بنانا پڑے گا جو تین ماہ کے عرصہ میں ممکن نہیں ہے اوراگرحکومت نے کوئی زبردستی کی پالیسی اپنائی تواس کے نتائج الٹے ہونگے البتہ چیئرمین ایکسچینج کمپنیزایسوسی ایشن آف پاکستان ملک بوستان کا کہنا ہے کہ اگروفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارسال 1998 کا جذبہ لے کرآگے بڑھیںتوڈالرواپس اٹھانے روپے کی سطع پر واپس لایاجاسکتاہے لیکن حکومت کوآئی ایم ایف سمیت بیرونی طاقتوں سے خوفزدہ ہوناچھوڑناپڑے گا۔ اس کے علاوہ سونے کی درآمد پرمکمل پابندی عائد کی جائے اوراگرایساممکن نہیں ہے توسونے کی درآمد پرپندرہ فیصد ڈیوٹٰ عائد کی جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔