درخت سے سر ٹکرا کر ’’ورزش‘‘ کرنے والا شخص

ویب ڈیسک  اتوار 17 مئ 2020
بعض ناظرین نے کہا کہ اس آدمی کو روکا جائے، کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کے دماغ میں کوئی اندرونی چوٹ آجائے۔ (فوٹو: یوٹیوب اسکرین گریب)

بعض ناظرین نے کہا کہ اس آدمی کو روکا جائے، کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کے دماغ میں کوئی اندرونی چوٹ آجائے۔ (فوٹو: یوٹیوب اسکرین گریب)

سیول: یہ شخص روزانہ اُس وقت آتے جاتے لوگوں کی توجہ کا مرکز بنتا ہے جب یہ فٹ پاتھ پر اُگے درخت سے اپنا سر زور زور سے ٹکرا رہا ہوتا ہے۔ اس دوران کئی بار اس کی پیشانی سے خون نکلنے لگتا ہے لیکن وہ کوئی پروا نہیں کرتا اور درخت سے اپنا سر ٹکرانا جاری رکھتا ہے۔

یہ درخت سے اپنے سر کے علاوہ کندھے اور سینہ بھی پوری طاقت سے ٹکراتا ہے جبکہ اس پورے عمل کو وہ اپنی ’’روزانہ کی ورزش‘‘ قرار دیتا ہے۔

کچھ روز پہلے جنوبی کوریا کے ایک مقامی ٹیلی ویژن نے جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول میں رہنے والے اس موچی کے بارے میں خبر چلائی جسے دیکھ کر لوگ پہلے تو حیران ہوئے اور پھر بعد ازاں ایک عوامی بحث چھڑ گئی کہ یہ شخص صحیح کررہا ہے یا غلط۔

اس شخص نے ٹی وی کے نمائندے کو بتایا کہ پچھلے پانچ سال سے اپنا سر اور جسم اسی طرح درخت سے ٹکرا رہا ہے کیونکہ یہ ’’ورزش‘‘ اسے مضبوط بناتی ہے۔ ویڈیو کلپ کے دوران اس آدمی کے سر سے خون بہنے لگا تھا اور رپورٹر نے اسے روکنا بھی چاہا مگر وہ نہیں رکا اور درخت سے سر ٹکرانا جاری رکھا۔ اس نے بتایا کہ یہ معمول کی بات ہے اور خون صرف کھال ادھڑنے کی وجہ سے نکل رہا ہے۔

اس نے رپورٹر کو مزید بتایا کہ وہ اپنی نوجوانی میں باکسر تھا اور باکسنگ ہی کو اپنا کیریئر بنانا چاہتا تھا لیکن شادی ہوجانے کے بعد سے اپنے بیوی بچوں کا پیٹ پالنے کےلیے اسے اپنے شوق کو خیرباد کہہ کر موچی کا کام کرنا پڑا۔ مالی حالات اچھے نہ ہونے کے باعث وہ ٹریننگ سینٹر یا جم کے اخراجات بھی برداشت نہیں کرسکتا تھا۔

اس کے باوجود، اپنے شوق کو تازہ رکھنے کےلیے اس نے یہ ’’ورزش‘‘ پانچ سال پہلے شروع کی۔ اس طرح وہ خود کو احساس دلاتا ہے کہ وہ آج بھی باکسنگ کےلیے تیار ہے۔

یہ ویڈیو دیکھنے کے بعد کئی لوگوں نے اس کا مذاق اُڑایا ہے اور اسے بے وقوف قرار دیا ہے جبکہ بعض لوگوں نے اس سے اظہارِ ہمدردی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے درخت سے سرٹکرانے سے روکا جائے، کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کے دماغ میں کوئی اندرونی چوٹ آجائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔