- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
آف شور کمپنیوں میں 10 فیصد سے کم شیئرز خفیہ رکھنے کی اجازت
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے سیاسی نظریات کے برعکس پاکستانی اور دہری شہریت رکھنے والے شہریوں کو آف شور کمپنیوں میں اپنے 10 فیصد سے کم شیئرز کو خفیہ رکھنے کی اجازت دیدی ہے۔
کمپنیز ایکٹ 2017 کے تحت ایسے تمام افراد جن کے مقامی یا آف شور کمپنیوں میں شیئرزہیںوہ یہ ظاہر کرنے کے قانونی طورپر پابند تھے۔ تاہم وزیر اعظم عمران خان کی حکومت نے اثاثے ظاہر کرنے کی شرط کو نرم بنانے کے لئے 4 مئی کو ایک صدارتی آرڈیننس جاری کیا ہے۔اس کے علاوہ حکومت نے رئیل ایسٹیٹ سیکٹر میں کمپنیوں کو این او سی حاصل کئے بغیر رہائشی اسکیمیں شروع کرنے اورمجاز اتھارٹی سے منظوری حاصل کیے بغیر لوگوں سے ایڈوانس لینے کی بھی اجازت دیدی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں پاناما لیکس کے بعد کمپنیوں یا افراد کو اپنے غیر ملکی اثاثے ظاہر کر نا قانونی طورپر ضروری تھا جس کی وجہ سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی ہوئی۔تاہم عمران خان کی حکومت نے جو سب کا احتساب یقینی بنانے اور لوٹی ہوئی رقم کی وصولی کے وعدے پر اقتدار میں آئی تھی کمپنیز ایکٹ 2017 کے سیکشن 452 میں ترامیم کرکے اس شرط میں نرمی کردی ہے۔اصل 2017 ایکٹ میں تمام افراد یا کمپنیوں کو اندرون یا بیرون ملک اپنے اثاثے ظاہر کرنا لازمی شرط تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔