آف شور کمپنیوں میں 10 فیصد سے کم شیئرز خفیہ رکھنے کی اجازت

شہباز رانا  جمعـء 15 مئ 2020
بغیر این او سی رہائشی منصوبے شروع کرنے،بغیرمنظوری لوگوں سے ایڈوانس رقم لینے کی اجازت۔ (فوٹو: آئی سی آئی جے)

بغیر این او سی رہائشی منصوبے شروع کرنے،بغیرمنظوری لوگوں سے ایڈوانس رقم لینے کی اجازت۔ (فوٹو: آئی سی آئی جے)

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے سیاسی نظریات کے برعکس پاکستانی اور دہری شہریت رکھنے والے شہریوں کو آف شور کمپنیوں میں اپنے 10 فیصد سے کم شیئرز کو خفیہ رکھنے کی اجازت دیدی ہے۔

کمپنیز ایکٹ 2017 کے تحت ایسے تمام افراد جن کے مقامی یا آف شور کمپنیوں میں شیئرزہیںوہ یہ ظاہر کرنے کے قانونی طورپر پابند تھے۔ تاہم وزیر اعظم عمران خان کی حکومت نے اثاثے ظاہر کرنے کی شرط کو نرم بنانے کے لئے 4 مئی کو ایک صدارتی آرڈیننس جاری کیا ہے۔اس کے علاوہ حکومت نے رئیل ایسٹیٹ سیکٹر میں کمپنیوں کو این او سی حاصل کئے بغیر رہائشی اسکیمیں شروع کرنے اورمجاز اتھارٹی سے منظوری حاصل کیے بغیر لوگوں سے ایڈوانس لینے کی بھی اجازت دیدی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں پاناما لیکس کے بعد کمپنیوں یا افراد کو اپنے غیر ملکی اثاثے ظاہر کر نا قانونی طورپر ضروری تھا جس کی وجہ سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی ہوئی۔تاہم عمران خان کی حکومت نے جو سب کا احتساب یقینی بنانے اور لوٹی ہوئی رقم کی وصولی کے وعدے پر اقتدار میں آئی تھی کمپنیز ایکٹ 2017 کے سیکشن 452 میں ترامیم کرکے اس شرط میں نرمی کردی ہے۔اصل 2017 ایکٹ میں تمام افراد یا کمپنیوں کو اندرون یا بیرون ملک اپنے اثاثے ظاہر کرنا لازمی شرط تھی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔