وبا میں ٹیکنالوجی کے ثمرات

عینی نیازی  ہفتہ 16 مئ 2020
پٹواری سسٹم کی خاتمے کی کو ششیں جا ری ہیں

پٹواری سسٹم کی خاتمے کی کو ششیں جا ری ہیں

’’دو ما ہ کا راشن تو اسٹور کر لیا ہے مگر یہ سبزیاں اور پھل وغیرہ تو تازہ ہی خریدنے پڑتے ہیں، اب اس کے لیے باہر نکلنا ہو گا‘‘ لاک ڈاؤن کے دوران دو خاتون خانہ فون پر اسی قسم کی گفتگو کرتی نظر آئیں گی۔ دوسری جا نب سے جواب دیا جا تا ہے ’’اس کے لیے بھی گھر سے باہر جانے کی ضرورت نہیں ہے۔

اب یہ سب آن لا ئن آرڈرپر منگو ایا جا سکتا ہے‘‘ ’’مگر یہ کیسے ممکن ہے؟ خراب گلی سڑی باسی سبزی دے جا ئیں گے‘‘ خاتون خا نہ نے حیرت بھری آواز میں سوال کیا تو جوابا بتایا جا تا ہے ’’نہیں آج ہی تو ہم نے آن لا ئن پر ڈھیروں سبزیاں اور فروٹس منگوا ئے ہیں، سب مناسب قیمت کے ساتھ اچھی کو الٹی میں ہیں آپ بھی آرڈر پر منگوالیں‘‘ خاتون خانہ کے لیے یہ سب نیا تھا یہ ٹیکنالوجی کے ثمرات ہیںکہ خام اجناس سے لے کر پکے ہو ئے کھانے تک آپ ایک فون یا انٹر نیٹ کے ذریعے منگواسکتے ہیں، جس قسم کا کھانا پسند ہو آپ آرڈر کر یں آپ کے گھر کھا نا پہنچ جا ئے گا، باہر کے ممالک میں تو یہ سب عام تھا لیکن ہما رے ملک میں کورونا کی وبا آنے کے بعد آن لا ئن شاپنگ کے رجحان میں اضا فہ ہوا ہے۔

یہ سب اچا نک کیا سے کیا ہو گیا؟ ایک جھٹکے سے قدرت نے ہم سب کو اس لائن میں دھکیل دیا ، جہاں ہم جیسی قوم کبھی لگنا ہی نہیںچا ہتی تھی جب کہ اس راستے پر چلتے ترقی یا فتہ قو موں نے اپنا وقت اور پیسہ دونوں بچایا اور ہم جو اس جدید ٹیکنالوجی کو ہوا سمجھ کر کبھی نزدیک جا نے کی اور سمجھنے کو شش ہی نہیں کرتے تھے پھر ہماری کیمسٹری میںشامل ہے کہ ہم سر پر مصیبت پڑنے کے بعد ہی کام کی کو شش کرتے ہیں سو جب کورونا کی آفت نے چاروں جا نب سے گھیر لیا، ملک لاک ڈاون کر دیا گیا تو اس کا توڑ بھی سب کو ٹیکنا لو جی کے استعمال میں نظر آیا وبا نے ملک کے چھوٹے کاروباری طبقے سے لے کر بڑ ے برانڈز سب کو اس سے استفادہ پر مجبور کر دیا جو اس سے آگا ہ نہیں وہ اسے سیکھنے سمجھنے اور کام میں لا نے کی کوششوں میں مصروف ہیںساتھ شرمندہ بھی ہیں کہ اتنے عرصے آگا ہی کیوں حا صل نہ کی۔ اب آن لائن کاروبار نے سب کو ایک دوسرے سے جوڑ دیا ہے ایسا نہیں کہ اس سے پہلے اس کا استعمال نہ تھا پہلے بھی گروسری،کپڑے، جوتے، الیکٹرونک آئیٹم اور کتا بیں آن لائن دستیاب تھیں لیکن اس کی اہمیت کا اندازہ اب ہوا ہے۔

ٹیکنالوجی کے ثمرات میں ای میڈیکل کا نیا تجربہ اسی لاک ڈاون میں ہم نے سیکھا جب اسپتا لوں کی او پی ڈی میں تا لے لگ گئے اس جگہ جہاںہر وقت ایک میلے کا سماں رہتا تھا۔ مریض جوق در جوق جمع رہتے تھے اب سنسان نظر آتے ہیں تو اس دوران آن لائن میڈیکل سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں، دواؤں کے حصول کو بھی آن لائن کر دیا گیا بس گھر بیٹھے آپ انٹرنیٹ سے دوائیں آڈر کریں، میڈیکل اسٹورز نے ہوم ڈلیوری کو ممکن بنا دیا ہے ہر شعبے سے منسلک ماہر ڈاکٹرز آن لا ئن مو جود ہیں، آپ کو ہمہ وقت طبی مشورے دینے کے لیے حاضر ہیں۔

آج گھروں میں بیٹھے طالب علموںکو اسکول کالجز آن لائن کورس پڑھا رہے ہیں۔ ایک کلاس کی طرح آپ ٹیچرسے سوال کر سکتے ہو سمجھ سکتے ہو، قرآن پاک کو پڑھنا سمجھنا آسان ہو گیا ہے بڑ ے بڑے اکابرین علماء دین کے حوالے  سے ہر سوال کا جواب دینے کے لیے بنا ء کسی فیس کے مو جود ہیں۔ بقول اقبال کے تربیت تو عام ہے جوہر قابل ہی نہیں۔

لاک ڈاون سے پہلے بھی آن لا ئن دفاتر کاروبار و دیگر شعبوںمیں مفیدوکار آمد تھا، سرکا ری سطح پر تما م محکموں میں عوام سے را بطے اور دفاتر میں ڈیٹا جمع کرنے کا کام مکمل کیا جا رہا ہے بہت سے سرکاری شعبوں کو کمپیوٹرئزاڈ کر دیا گیا ہے جس سے افسران کسی معاملے میں مداخلت کے لیے بے بس ہیں، آن لا ئن شفا فیت کے ساتھ کام ایک بڑی کامیابی ہے جس سے کر پشن کا امکان کم ہو گیا ہے خود کا ر طریقہ کار سے رائے لی جا تی ہے تاکہ مزید بہتری لا ئی جا سکے۔ ایک عام آدمی کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام، صحت کارڈ اور پینشن کارڈ سہولت کے لیے استعمال ہورہے ہیں۔

آن لا ئن ٹیکسوں کی ادا ئیگی و شناختی کا رڈ جس میں پورے خاندان کا با ئیوڈیٹا ایک کلک پر سامنے آ جا تا ہے اور کو ئی جعلی شنا ختی کا رڈ نہیں بنوا سکتا پاسپورٹ کا حصول آسان ہو گیا ہے بس آپ بینک میں فیس جمع کروا کر ایک ہی دن میںسارے کو ائف پا سپورٹ آفس کے دفتر میں دیتے ہیں اور ہفتے دس دن میں آپ کا پاسپورٹ مل جا تا ہے اور اب تو ای ٹینڈرنگ کا نظام بھی بنا یا جا رہا ہے جس سے رشوت کرپشن اور اقرباء پروری کی حو صلہ شکنی ہو گی۔

پٹواری سسٹم کی خاتمے کی کو ششیں جا ری ہیں، ساتھ میں پلاٹوں کی بیلٹنگ بھی پی آئی ٹی جی کے وضع کردہ نظام سے کر نے کی سعی جاری ہے جس سے کسی شکوک و شبہات کی گنجائش نہیں رہتی، کئی منصوبوں میں ٹیکنالوجی سے مدد لی جا رہی ہے اس وقت پا کستان سمیت پوری دنیا میں دفاتر ملازمین کو گھروں سے کام کر نے کا آڈر دیا جا رہا ہے تا کہ کم سے کم با ہر نکلا جائے اور کورونا سے محفوظ رہنا یقینی بنا یا جا سکے صوبائی اسمبلی کا اجلاس سمیت وفاق بھی آن لا ئن میٹنگز منعقد کروا رہا ہے حتیٰ کہ عالمی کا نفرنسس اور اقوام متحدہ کا اجلاس بھی آن لا ئن ویڈیو کانفرنسس سے کی جا رہی ہیں جس سے میزبان اور مہمانوں کے وقت کے ساتھ ساتھ ہوٹلز اور سفر کی مد میں کروڑوں روپے کی بچت ہو رہی ہے۔

عوام بھی دیگر ضروریات زندگی کے استعما ل کے لیے ٹیکنا لوجی کی اہمیت کو سمجھنے لگے ہیں، ہو سکتاہے اب لاک ڈاون ختم ہو نے کے بعد ہم بجلی گیس و پانی کا بل جمع کرا نے کے لیے گھنٹوں بینکوں کے سامنے دھوپ میں لمبی قطار بنا کر کھڑے نہ ہوں بلکہ آن لا ئن ویب سا ئیٹس اور مو بائیل ایپس پر بل جمع کرانے کا طر یقہ کار سیکھ جا ئیں۔ موبائل میں بیلنس ڈلوانے کے لیے کسی موبائل شا پس پر جانے کے بجا ئے لاک ڈاون کے زمانے کو یا د رکھیں اور اپنے بینک کا رڈ کے ذریعے بیلنس ٹرانسفرکروا لیں، بچوں کی اسکول فیس جمع کر و انے کی زحمت بھی نہیں رہی اب آن لا ئن پے منٹ کمپنیوں کے ذریعے کا م آسان ہو گیا ہے لاک ڈاون نے ہم سب کو ٹیکنا لوجی کے ثمرات کا صحیح استعمال سکھا دیا ہے کہ دنیا بہت تیزی سے بدل رہی ہے جو جس قدر جلدی اور تیزی سے اس سبق کو سیکھ اور سمجھ سکے گا وہ ہی اس دنیا میں اپنی زندگی کے دن سہولت سے گزار سکے گا ورنہ محتاجی اور وہ بھی کم علمی کی سب سے بڑی سزا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔