پنجاب میں پبلک ٹرانسپورٹ جزوی طور پر بحال، حکومتی قواعد پر ٹرانسپورٹر تقسیم

عامر نوید / عمران اصغر / ویب ڈیسک  اتوار 17 مئ 2020
50 فی صد مسافروں کیساتھ بسیں نہیں چلاسکتے، ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن۔ فوٹو، فائل

50 فی صد مسافروں کیساتھ بسیں نہیں چلاسکتے، ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن۔ فوٹو، فائل

لاہور /  راولپنڈی: پنجاب میں پبلک ٹرانسپورٹ جزوی طور پربحال ہوگئی ہے تاہم ایک دھڑے نے حکومتی ایس او پیز تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے گاڑیاں نہ چلانے کا اعلان کیا ہے۔ 

ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور اور راولپنڈی سمیت مختلف شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ جزوی طور پر کھل گئی ہے جب کہ آل پاکستان پبلک ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے چئیرمین عصمت اللہ نیازی نے دیگر عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کی جانب سے بتائے گئے ایس او پیز کچھ اور تھے اب نظر کچھ اور آرہے ہیں۔ ہماری مشاورت سے بنائے گئے ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کروایا گیا تو گاڑیاں نہیں چلائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کرایوں میں کمی منظور کرلی لیکن مسافروں کی تعدادمیں میں کمی قبول نہیں۔ 50 فی صد مسافروں کیساتھ بسیں نہیں چلاسکتے ۔اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پیر سے پنجاب بھر میں پبلک ٹرانسپورٹ نہیں چلے گی۔حکومت کے  ایس او پیز کے تحت گاڑیاں نہیں چلا سکتے۔

ٹرانسپورٹرز دو دھڑوں میں تقسیم، ایک تنظیم کا گاڑیاں چلانے کا اعلان   

دوسری جانب صدر انصاف ٹرانسپورٹ ورکر فیڈریشن شکیل اشرف بٹ نے اتوار کی رات 12 بجے سے تمام ٹرانسپورٹ فعال کرنے کا اعلان کردیا ہے جس کے بعد ٹرانسپورٹ چلانے کے معاملے میں پنجاب کے ٹرانسپورٹر دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئے ہیں۔

شکیل اشرف نے پریس کانفرنس میں کہا کہک امید کرتے ہیں کہ وزیر اعلی پنجاب ہمیں مکمل تحفظ فراہم کریں گے۔ انصاف ٹرانسپورٹ ورکرز فیڈریشن کے رہنما مرزا شہزاد کا کہنا تھا کہ دو مہینوں سے ٹرانسپورٹ بند ہونے سے مالی مشکلات کا شکار ہوئے ہیں۔ حکومت نے جو ایس او پیز تیار کی ہیں وہ کافی آسان ہیں۔ ٹرانسپورٹ بھائیوں اور دیگر تنظیموں کی کاوشوں سے ٹرانسپورٹ کو کھول دیا گیا۔  گاڑیوں کو ڈس انفیکٹ کرنا، ہینڈ سینیٹائزر ماسک کا استعمال کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا حکومت سے امید رکھتے ہیں کہ ہمارے ٹیکسز اور ٹول میں ریلیف کا اعلان کیا جائے گا۔ اے سی اور نان اے سی بسوں کے کرایوں میں  اور 15 فیصد کمی کی جائے گی اور حکومتی احکامات کی تعمیل کی جائے گی۔

پبلک ٹرانسپورٹ کے لیے حکومت پنجاب کے ایس او پیز جاری 

پبلک ٹرانسپورٹ کی بحالی کے  حتمی ایس او پیز اور کرایوں میں کمی کا نوٹیفکیشن ایکسپریس نیوز نے حاصل کرلیا ہے جس کے مطابق پنجاب حکومت نے ائیرکنڈیشننڈ پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں 20 فی صدکمی کردی  ہے اور اسی طرح نان ائیرکنڈیشنڈ پبلک ٹرانسپورٹ کے کرائے 78 پیسے سے93 پیسہ فی کلو میٹر کم کردیے گئے ہیں۔

جاری کردہ ایس او پیز میں ہوا کے لیے بس یا ویگن کی کھڑکیاں کھلی رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔سفر مکمل کرنے پر بس کو جراثیم کش ادویات سے دھویا جائے گا صوبے کے تمام بس ٹرمینلز پر ایس او پیز کو نمایاں جگہوں پر چسپاں کیا جائے گا۔ مسافروں کی ٹریکنگ یقینی بنانے کے لیے  الیکٹرانک ٹکیٹنگ جاری کرنا ہوں گے۔ بس ٹرمینلز پر اضافی اہلکار تعینات کرکے ہجوم نہیں لگنے دیا جائے گا۔ٹرمینل میں پارکنگ سائیٹس پر نشانات لگائے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیے: وزیراعلیٰ پنجاب نے اندرون شہر ٹرانسپورٹ کھولنے کی اجازت دیدی

ہدایت نامے میں مسافروں کے لیے ماسک اور گلوز پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ مسافروں اور بس عملہ کے درمیان سماجی فاصلہ یقینی بنانا ہوگا۔ ڈرائیور اور کنڈیکٹر کا ٹیمپریچر سفر شروع کرنے سے پہلے چیک کرنا لازمی قرار دیا گیا۔ 65 سالہ مسافر کے ساتھ والی سیٹ خالی رکھی جائے گا۔ کھانسی نزلہ زکام کے لیے ٹشو کا استعمال کیا جائےگا۔ بخار یا شدید کھانسی کی صورت میں مسافر کو گاڑی میں سوار نہیں ہونے دیا جائے گا۔راولپنڈی بس ٹرمینل اور بس یا ویگن میں ہیڈ سینیٹائزر موجود ہونا چاہیے۔ پبلک ٹرانسپورٹ میں بیٹھنے والے 3 فٹ کا فاصلہ رکھیں گے۔

گڈز ٹرانسپورٹرز نے کرایوں میں 30 فیصد تک کمی کردی

دوسری جانب پاکستان گڈز ٹرانسپورٹرز نے ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کے باعث کرایوں میں25 سے30 فی صد کمی کا اعلان کیا ہے اور ساتھ ہی حکومت سے مارکیٹ میں اشیاءکی قیمتوں میں بھی کمی کا مطالبہ کر دیا۔

جنرل سیکرٹری پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن طارق نبیل کا کہنا ہے کہ ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے کرایوں میں 25 سے30 فیصد کمی کا فیصلہ کیا ہے۔حکومت کرایوں میں کمی کے پیش نظرمارکیٹوں میں اشیاءکی قیمتوں میں کمی کرائے،تاکہ عام عوام کو کرایوں میں کمی کا حقیقی فائدہ پہنچ سکے۔ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کے باعث عوامی مفاد کے پیش نظر گڈز ٹرانسپورٹرز نے اپنے طور پر کرایوں میں 30 فیصد تک کمی کا اعلان کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔