فرانس میں جسم فروشوں کی خدمات حاصل کرنیوالوں پر بھاری جرمانے کا بل کثرت رائے سے منظور

ویب ڈیسک  جمعرات 5 دسمبر 2013
بل کے مسودے پر ووٹنگ کے دوران 200 سے زائد طوائفوں نے پارلیمنٹ کے باہر حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔   فوٹو:دائٹرز

بل کے مسودے پر ووٹنگ کے دوران 200 سے زائد طوائفوں نے پارلیمنٹ کے باہر حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔ فوٹو:دائٹرز

پیرس: فرانس میں جسم فروشی روکنے کےلئے جسم فروشوں کی خدمات حاصل کرنے والوں پر بھاری جرمانے کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق  ایوان زیریں میں جسم فروشی کے خلاف قانون کے حق میں 268 ووٹ ڈالے گئے جب کہ 138 ممبران نے اس کی مخالفت کی۔ اس قانون پر ووٹنگ کے دوران 79 ممبران نے اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کیا۔ مجوزہ قانون کے تحت جسم فروشی  کا دھندا کرنے والوں پر کوئی سزا یا پابندی عائد نہیں کی جائے گی تاہم ان کے گاہکوں پر 1500 یورو تک کا جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔ بل کے مطابق اگر کوئی خاتون جسم فروشی کو خیر باد کہنے کو تیار ہے تو حکومت اس کی مدد کرے گی اور اس مقصد کے لیے حکومت نے 20 ملین یورو مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جسم فروشی کے خلاف مجوزہ بل ایوان زیریں میں کثرت رائے کے ساتھ منظور کر لیا گیا ہے لیکن ابھی اس کی سینیٹ سے منظور باقی ہے۔

جسم فروشی کے خلاف بل پر ووٹنگ کے دوران تقریبا 200 سے طوائفوں نے پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر مظاہرہ بھی کیا۔ اس دوران ان خواتین نے شدید نعرے بازی کی اور اپنے گاہکوں کے تحفظ کے لئے حکومت کے خلاف اعلان جنگ بھی کیا۔ فرانسیسی حکام نے یہ مجوزہ قانون سوئیڈن سے متاثر ہو کر ترتیب دیا ہے، سوئیڈن میں پہلے ہی یہ قانون رائج ہے، جہاں دنیا کے اس سب سے پرانے پیشہ کے خاتمے کے لیے جسم فروش خواتین کے گاہکوں کے لیے سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔

فرانس میں انسانی حقوق کی وزیر نےبل کی ابتدائی منظوری کو تاریخی قدم قرار دیا ہے، جسم فروشی کے خاتمے لیے سرگرم وزیر کا مؤقف تھا کہ ہر قسم کی جسم فروشی ناقابل قبول ہے۔ دوسری جانب جسم فروشی کے خلاف فعال گروپوں نے بھی اس قانون کو خوش آئند قرار دیا۔ فرانسیسی وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق فرانس میں مجموعی طور پر 20 ہزار سے زائد سیکس ورکرز فعال ہیں، جن میں سے تقریبا 80 فیصد بیرون ممالک سے وہاں آ کر آباد ہوئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔