پاکستان کے پلاسٹک اسکریپ کے ڈمپنگ گراؤنڈ بننے کا خطرہ

احتشام مفتی  منگل 19 مئ 2020
ناقص قوانین اور ضوابط نے ملک کو ہر طرح کے مضرپلاسٹک اسکریپ کیلیے ڈمپنگ گراؤنڈ میں تبدیل کردیا ہے،ماہرین۔ فوٹو: فائل

ناقص قوانین اور ضوابط نے ملک کو ہر طرح کے مضرپلاسٹک اسکریپ کیلیے ڈمپنگ گراؤنڈ میں تبدیل کردیا ہے،ماہرین۔ فوٹو: فائل

کراچی: جنوری 2019 سے اپریل2020تک پاکستان میں اب تک 65000 میٹرک ٹن مضرِ صحت اور آلودہ پلاسٹک اسکریپ کی درآمدات ہوئیں۔

مضر صحت پلاسٹک کی بلارکاوٹ درآمدی سرگرمیاں جاری رہنے سے یہ خطرہ پیدا ہوگیا کہ پاکستان کو منصوبہ بندی کے تحت مضر صحت پلاسٹک اسکریپ کا عالمی ڈمپنگ مرکز بنایاجارہا ہے جبکہ دنیا بھر کے بیشتر ممالک پلاسٹک اسکریپ پر پابندی عائد کررہے ہیں۔

ماہرین کا کہناہے کہ ناقص قوانین اور ضوابط نے ملک کو ہر طرح کے مضرپلاسٹک اسکریپ کیلیے ڈمپنگ گراؤنڈ میں تبدیل کردیا ہے جو باسل کنونشن کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

انڈسٹری ذرائع نے ایکسپریس کو جنوری 2018میں چین نے اپنے عوام کی صحت اور ماحول کو بہتربنانے کی خاطر اپنے ملک میں ہر قسم کے پلاسٹک اسکریپ کی درآمدپر مکمل پابندی عائد کردی تھی تاہم اس پابندی سے قبل چین گذشتہ 25 سال سے تقریباًآدھی دنیا کا پلاسٹک اسکریپ درآمد کررہا تھاجبکہ بھارت، تھائی لینڈ، ویتنام، ملیشیا اور دیگر ایشیائی ممالک نے ماحولیاتی تباہی سے بچنے کیلیے اپنے ملکوں میں پلاسٹک اسکریپ کی درآمد پر یا تو مکمل پابندی عائد کردی یا قوانین کو مزید سخت کردیا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔