کورونا لاک ڈاؤن میں مفت، چھوٹے اور موبائل کتب خانوں کی مقبولیت میں اضافہ

ویب ڈیسک  جمعـء 22 مئ 2020
تصویر میں پانچویں جماعت کی استانی کیری کپلان ایک چھوٹی لائبریری کے ساتھ کھڑی ہے ۔ یہ لائبریری فینکس کے افراد کے لیے بالکل مفت میں کتابیں فراہم کرتی ہے۔ فوٹو: اے پی

تصویر میں پانچویں جماعت کی استانی کیری کپلان ایک چھوٹی لائبریری کے ساتھ کھڑی ہے ۔ یہ لائبریری فینکس کے افراد کے لیے بالکل مفت میں کتابیں فراہم کرتی ہے۔ فوٹو: اے پی

فینکس: امریکا میں مارچ کے لاک ڈاؤن کےبعد لوگوں نے اپنے اپنے انداز سےموبائل اور مفت لائبریریوں کا اجرا کردیا ہے۔ ان میں کرسچیان گیل شامل ہیں جو لایبریری میں کام کرتی ہیں اور انہوں نے گاڑی کی ڈکی ، پارکوں میں چھوٹے خانوں اور شیشے والے کیسوں میں کتابیں رکھنا شروع کردیں۔

اگرچہ کئی برس سے پارکوں اور عوامی مقامات پر چھوٹٰے خوبصورت کتب خانوں کا رواج فروغ پارہا ہے لیکن لاک ڈاؤن کے بعد یہ رحجان تیزی سے فروغ پارہا ہے۔ اسی طرح دنیا کے دیگر ممالک میں بھی یہ رحجان فروغ پارہا ہے۔

مارچ 2020 میں ہڈسن کی ایک غیرسرکاری تنظیم نے اپنی طرف سے ایک لاکھ کتابوں کا عطیہ مکمل کرلیا جو بالخصوص لاطینی اور میکسیکو عوام کے لیے مخصوص تھیں۔ پورے امریکہ میں لوگ بڑی تعداد میں ان کتب خانوں کو استعمال کررہے ہیں۔

فری لائبریری تنظیم کے لوگ کتب خانوں کو صاف کرتے اور ہفتہ وار کتابوں کو تبدیل کرنے کا کام بھی کرتےہیں۔ مشی گن کی خاتون جینیلی کےمطابق ان کے علاقے کے 300 افراد کو عوامی لائبریری تک رسائی حاصل نہ تھی۔ اس لیے انہوں نے ایک چھوٹی موبائل لائبریری کا اجرا کیا ہے۔

اسی طرح یوسمائٹ وادی میں انٹرنیٹ کی سہولیات دستیاب نہیں اور یہاں کتب بینی کے شوقین بھی ہیں۔ اب یہاں موبائل کتب خانے پر لوگوں کی آمدورفت جاری رہتی ہے۔ اسی طرح کئی لائبریریاں میکسکو سے لے کر نارتھ کیرولائنا تک بنائی گئی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔