دنیا کا منفرد پارلیمانی نظام

زبیر بشیر  جمعـء 22 مئ 2020
چین کا پارلیمانی نظام اپنے دو اجلاسوں کی وجہ سے منفرد حیثیت رکھتا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

چین کا پارلیمانی نظام اپنے دو اجلاسوں کی وجہ سے منفرد حیثیت رکھتا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

دنیا کے مختلف ممالک میں مختلف قسم کے سیاسی اور پارلیمانی نظام رائج ہیں۔ جن کی اپنی اپنی خوبیاں ہیں اور یہ نظام ان ممالک کے معروضی حالات، ملکی ضروریات اور عوامی خواہشات کی روشنی میں وجود میں آئے ہیں۔ آج ان نظاموں میں سے ایک نظام جو ہمارے پڑوسی ملک چین میں رائج ہے، اس کا جائزہ لینے کی کوشش کرتے ہیں۔

چین کی مقننہ کے دو بنیادی ادارے ہیں۔ ایک کو چین کی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس (سی پی پی سی سی) اور دوسرے کو قومی عوامی کانگریس( این پی سی) کہتے ہیں۔ ۔ گزشتہ تیس برس سے یہ روایت چلی آرہی تھی کہ سی پی پی سی سی کا اجلاس 3 مارچ اور این پی سی کا اجلاس 5 مارچ کو ہوتا تھا اور 4 مارچ کو دونوں کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوتا تھا۔ رواں سال کووڈ-19 کی وبا کے تناظر میں چین کے دو اجلاس مئی کے آخری ہفتے تک ملتوی کردیے گئے۔ اب سی پی پی سی سی کا اجلاس 21 مئی اور این پی سی کا اجلاس 22 مئی کو شروع ہوگا۔

’’دو سیشنز‘‘ یا ’’دو اجلاس‘‘ کیا ہیں؟

چین میں ’’دو اجلاسوں‘‘ سے مراد ’’قومی عوامی کانگریس‘‘ اور ’’چین کی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس‘‘ کے کل رکنی سالانہ اجلاس ہیں۔ جس طرح شروع میں بتایا گیا ہے کہ روایتی طور پر ’’چین کی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس‘‘ (سی پی پی سی سی) کا اجلاس ہر سال 3 مارچ جبکہ ’’ قومی عوامی کانگریس‘‘ کا سالانہ اجلاس ہر سال 5 مارچ کو شروع ہوتا ہے۔

قومی عوامی کانگریس (این پی سی) اور چین کی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس (سی پی پی سی سی ) کیا ہیں؟

قومی عوامی کانگریس تقریباً 3000 سے زائد مندوبین پر مشتمل ہے، جن کا انتخاب ملک بھر سے کیا جاتا ہے۔ یہ چین کا سب سے بڑا اور طاقتور ریاستی ادارہ ہے۔ ’’قومی عوامی کانگریس‘‘ چینی مقننہ کا اعلیٰ ترین ادارہ ہے۔ ہم اسے ایوان بالا سے تشبیہ دے سکتے ہیں۔

یہ ادارہ چین کی حکومت اور عدالتی نظام سے متعلق امور کی نگرانی کے ساتھ اہم ریاستی مسائل کے حل کا تعین کرتا ہے۔ این پی سی چین میں صدر مملکت کا انتخاب، چیف جسٹس کی تقرری اور پراسیکیوٹر کی تقرری کرتی ہے۔

سی پی پی سی سی چین کا ایک اعلیٰ سیاسی مشاورتی ادارہ ہے۔ یہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کی قیادت میں چین کی کثیرالجماعتی اور سیاسی مشاورت کے عمل میں سہولت فراہم کرتا ہے۔

چین میں ’’سی پی پی سی سی‘‘ کا قیام ’’این پی سی‘‘ کے قیام سے پانچ سال قبل 1949 میں ہوا تھا۔

ان اجلاسوں کے دوران کیا ہوتا ہے؟

ان اجلاسوں کے دوران مندرجہ ذیل اہم امور سمیت دیگر موضوعات پر گفتگو کی جاتی ہے۔

  • قومی عوامی کانگریس کے سالانہ اجلاس کے دوران مرکزی حکومت کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔
  • جی ڈی پی کا تعین کرنا۔
  • قومی عوامی کانگریس کی اسٹینڈنگ کمیٹیوں میں ترقیاتی کاموں کی جائزہ رپورٹس پیش کی جاتی ہیں۔
  • سپریم عوامی عدالت کے کام کا جائزہ۔
  • سپریم عوامی پراسیکیوٹر کے دفتر سے متعلق امور کا جائزہ۔
  • سماجی اور معاشی ترقی کےلیے منصوبہ بندی کی منظوری۔
  • مرکزی اور علاقائی بجٹ کی منظوری۔
  • چینی سول کوڈ پرنظرثانی۔

قومی عوامی کانگریس اور چین کی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کے ارکان مشترکہ اجلاس میں اہم سیاسی اور معاشی نوعیت کے معاملات پر کھل کر بحث مباحثہ کرتے ہیں، جن کی روشنی میں تجاویز مرتب کی جاتی ہیں۔

ان دو اجلاسوں میں کون شریک ہوتا ہے؟

ان دو اجلاسوں میں تقریباً 5000 افراد شریک ہوتے ہیں۔ قومی عوامی کانگریس کے نمائندگان اور چین کی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کے ارکان ان اجلاسوں میں شریک ہوتے ہیں۔

ان میں صف اول کے رہنما، معروف ماہرین معیشت، انٹر پرینیورز، آرٹسٹ، کھلاڑی اور معاشرے کے مختلف طبقات کے نمائندگان شریک ہوتے ہیں۔

قومی عوامی کاگریس کے نمائندگان یا ڈپٹی اس اجلاس کے دوران قرارداد پیش کرسکتے ہیں۔ ایک مرتبہ پیش کی جانے والی قرارداد کو واپس نہیں لیا جاسکتا۔ لیکن چین کی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کے ارکان کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد کو واپس بھی لیا جاسکتا ہے۔

قومی عوامی کانگریس کے ڈپٹیز یا نمائندگان کا انتخاب کس طرح ہوتا ہے؟

چین کی انتظامی تقسیم اس طرح ہے۔

ٹاؤن شپ/ کاؤنٹی، پریفکچر، صوبائی اور قومی یا مرکزی حکومت

ٹاؤن شپ اور کاؤنٹی سے تعلق رکھنے والے ڈپٹیوں کا انتخاب براہ راست کیا جاتا ہے۔ جبکہ صوبائی اور قومی سطح کے ڈپٹیوں کا انتخاب ٹاؤن شپ اور کاؤنٹی سے تعلق رکھنے والے ڈپٹی کرتے ہیں۔ ڈپٹیوں کی نگرانی ان کے علاقے سے تعلق رکھنے والے ووٹرز کرتے ہیں۔

قومی عوامی کانگریس کے نمائندگان کو کیا مراعات حاصل ہوتی ہیں؟

چین کے آئین میں ڈپٹی کو آزادانہ کام کرنے اور کسی بھی قسم کی مداخلت سے بچانے کےلیے دو طرح کی مراعات حاصل ہوتی ہیں:

چین کی قومی عوامی کانگریس کے نائبین کے خلاف اپنے اجلاسوں کے دوران ان کی تقاریر یا ان کے ووٹ کی وجہ سے کسی بھی قسم کی قانونی کارروائی نہیں کی جاسکتی۔

اگر قومی عوامی کانگریس کا اجلاس جاری ہو تو این پی سی کے پریزی ڈم کی اجازت کے بغیر کسی بھی ڈپٹی کے خلاف کسی بھی قسم کی فوجداری سماعت شروع نہیں کی جاسکتی یا کسی بھی ڈپٹی کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔ اگر اجلاس نہ ہورہا ہو تو کسی بھی ڈپٹی کے خلاف اس طرح کی کسی کارروائی سے پہلے اسٹینڈنگ کمیٹی کی منظوری درکار ہوتی ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

زبیر بشیر

زبیر بشیر

بلاگر ان دنوں چائنا میڈیا گروپ سے وابستہ ہیں۔ ریڈیو پاکستان لاہور کے سینئر پروڈیوسر ہیں۔ اس سے قبل ڈوئچے ویلے بون جرمنی میں بطور ایڈیٹر خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔