عید کی روایتی گہما گہمی متاثر، درزیوں کے کام میں 70 فیصد کمی

عامر خان  جمعرات 21 مئ 2020
ناموربرانڈز مردانہ ملبوسات آن لائن اورہوم سروس پرفروخت کررہے ہیں،سوشل میڈیا پر بھی خریداری جاری۔ فوٹو ایکسپریس

ناموربرانڈز مردانہ ملبوسات آن لائن اورہوم سروس پرفروخت کررہے ہیں،سوشل میڈیا پر بھی خریداری جاری۔ فوٹو ایکسپریس

کراچی: کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے سبب رواں سال رمضان المبارک میں عیدالفطر کے لیے مرد اور نوجوان روایتی خریداری نہیں کرسکے جن کی استطاعت ہے وہ تیارشدہ ملبوسات خریدنے کو ترجیح دے رہے ہیں ان ملبوسات میں مختلف اقسام کے کپڑے کے سادے اور ڈیزائن والے شلوار قمیص اور کرتا شلوار خریدنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

رواں رمضان المبارک میں درزیوں کا سیزن70فیصد متاثر ہوا ہے رمضان کے آخری عشرے میں ان کے پاس شلوار قمیض اور کرتا شلوار سلوانے والوں کے آرڈز میں کچھ اضافہ ہوا ہے جن کومکمل کرنے کے لیے 14 گھنٹے سے زائد وقت کام کرنا پڑرہا ہے۔

مردانہ ملبوسات فروخت کرنے والے کچھ دکاندار وں کے ملازمین اپنے علاقوں اور حلقہ احباب میں ہوم سروس کے ذریعے ریڈی میڈ کرتا شلوار اور شلوار قمیض فروخت کررہے ہیں مردوں اور نوجوانوں کی بڑی تعداد آن لائن اور سوشل میڈیا کے مختلف ذرائع سے اپنی پسند کے مطابق تیار شدہ ملبوسات خریدرہے ہیں کئی نامور برانڈز اپنے مردانہ ملبوسات آن لائن اور ہوم سروس پر فروخت کررہے ہیں۔

سوٹ کی سلائی 800 سے 1500روپے لی جارہی ہے

گزشتہ سال رمضان میں علاقائی سطح پر موجود مردانہ ٹیلرز 400 سے 500 یا اس سے زائد میں شلوار قمیص اور کرتا تیار کرتے تھے اب آخری عشرے میں کام کی صورتحال کچھ بہتر ہوئی ہے اور اندازاً ایک درزی 150سے 200 سوٹ تیار کرلے گا اس وقت سلائی 800 سے 1500 روپے تک لی جارہی ہے۔

اس وقت مختلف اقسام کے کاٹن اور واشنگ ویئر کپڑے کے شلوار قمیض اور کرتا شلوار تیار کیے جارہے ہیں، نوجوان گہرے رنگ اور مرد اور بزرگ ہلکے رنگ کے ملبوسات پہننے کوترجیح دے رہے ہیں۔

لاک ڈاؤن سے متاثرہ شہریوں کا ملبوسات خریدنے سے گریز 

رمضان المبارک سے ایک ماہ قبل آنے والی کورونا وائرس کی وبائی صورتحال کے باعث ماضی کی نسبت امسال رمضان میں عید خریداری کا رجحان کم ہے، اس حوالے سے مردانہ ٹیلرنگ کے کام سے وابستہ راؤ محمد یونس نے ایکسپریس کو بتایا کہ کورونا وائر س کی وبا  اور لاک ڈاؤن سے زندگی کا ہر طبقہ اور کاروبار متاثر ہوا ہے لاک ڈاؤن کی وجہ سے مردانہ ٹیلرنگ کاکام کم و بیش ڈیڑھ ماہ بند رہا ہے کیونکہ بازاراور مالز بند پڑے تھے اس لیے مرد اورنوجوان بغیر سلے یا تیار شدہ ملبوسات نہیں خرید سکے۔

زیادہ سادے اورمختلف اسٹائل شلوار قمیض کے بنانے کے لیے آرڈر آئے ہیں انھوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں کے معاشی حالات بہت خراب ہیں غریب اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والے افراد کیلیے نئے کپڑے بنوانا بہت مشکل ہوگیا ہے،رواں سال ملک میں آنیوالی کورونا وائرس کی وبائی صورتحال کے باعث آن لائن اور ہوم سروس کے کام میں اضافہ ہوا ہے لیکن گزشتہ برس کی نسبت خریداری میں60 فیصد کمی ہوئی ہے۔

زیادہ تر نوجوانوں اور مردوں کے 1200سے 3000 روپے تک کے درمیان تیار شدہ کرتا شلوار اور شلوار قمیض فروخت ہورہے ہیں تاہم مختلف اقسام کے ڈیزائن اور رنگوں والے کرتا شلوار کی طلب زیادہ ہے، شہر کے مضافاتی علاقوں میں مختلف افراد اپنی موٹرسائیکلوں اور اسٹال پر واشنگ ویئر تیار شدہ سادے شلوار قمیض کا سوٹ 700سے ایک ہزار روپے میں فروخت کررہے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔