اس برس عید کیسے گزرے گی

تحریم قاضی  اتوار 24 مئ 2020
کورونا وباء کی وجہ سے عید کی روایتی تیاریاں مفقود رہیں گی ۔ فوٹو  : فائل

کورونا وباء کی وجہ سے عید کی روایتی تیاریاں مفقود رہیں گی ۔ فوٹو : فائل

عید خوشیوں اور مسرتوں سے بھرا تہوار ہے۔ تمام افراد چاہے ان کا تعلق جس بھی مذہب سے ہو وہ عید کے تہوار کو بڑے جوش و جذبے سے مناتے ہیں۔ مسلمانوں کے لئے عیدیں خصوصی اہمیت کی حامل ہیں خاص طور پر عیدالفطر کیونکہ ایک ماہ رمضان کے روزے رکھنے کے بعد یکم شوال کو وہ اس خوشی کو اجتماعی سطح پر مناتے ہیں۔ ہر سال یہ تہوار مذہبی جوش و جذبے اور عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جاتا ہے۔

مگر اس بار حالات نے کچھ ایسی بازی پلٹی ہے کہ تمام افراد جہاں خوف و دہشت میں مبتلا ہیں وہیں وہ عید اور عید کی خوشیوں کے حوالے سے مخمصے کا شکار ہیں۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بظاہر وہ روایتی جوش و جنون مفقود پڑتا دکھائی دیتا ہے جو عموماً رمضان شروع ہونے سے قبل عید کی تیاریوں کی صورت نظر آتا ہے۔ رمضان سے قبل عید کی شاپنگ ‘ گھر کی ضروری اشیاء کی خرید و فروخت رنگ و روغن اور دیگر کام‘ خواتین کا بیوٹی پارلر کے چکر لگانا‘ مہندی اور میچنگ جیولری و جوتے پسند کرنا یہ سب موجودہ حالات میں روایتی انداز میں ممکن نہیں رہا۔ لیکن اس کا قطعاً یہ مقصد نہیں کہ ایسا کچھ نہیں ہو گا۔ تیزی سے بدلتے رجحانات میں ڈئیجٹلائزیشن نے اپنی مضبوط جگہ بنا لی ہے۔ جس سے اب بہتآن لائن ممکن ہو گیا ہے۔

کاروبار سے وابستہ افراد نے سماجی رابطوں کے ذریعے لاک ڈاؤن میں آن لائن ڈیلز سے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کروالی ہے۔ خصوصاً میک اپ پروڈکٹس سے متعلق ڈیلز کی خوب دھوم رہی یہی نہیں بلکہ خواتین نے دھڑا دھڑ میک اپ اور کپڑوں کی آن لائن شاپنگ بھی کی۔ لیکن سب ہی کا تجربہ ایک سا نہیں رہا۔ اس روڈ میں مرد بھی پیچھے نہیں رہے تو کس کا تجربہ کیسا رہا۔ آئیے انہی کی زبانی سنتے ہیں۔

محمد سفیان کہتے ہیں کہ ’’آن لائن شاپنگ سے موبائل اور پاور بینک خریدنے کے تجربات تو شانداررہے، لیکن ایک مرتبہ میرے بھائی صاحب نے گارمینٹس خریدنے کا تجربہ کیا جو کہ اچھا نہیں رہا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس قسم کی شاپنگ میں کیونکہ اشیاء کا جائزہ لینے کی پوزیشن نہیں ہوتی تو دکھائی جانے والی خوش نما تصاویر دھوکہ دے جاتی ہیں۔ڈبہ پیک موبائل کی خریداری قدرے محفوظ رہی ہے۔‘‘

نادیہ جو کہ ایک ہاوس وائف ہیں اکژ آن لائن اشیاء خریدتی رہتی ہیں اور کبھی تو یہ تجربہ اچھا رہتاہے تو کبھی برا۔ یوں جویریہ کہتی ہیں کہ ابھی تک وہ ایک مشہور شاپنگ ایپ سے جو کچھ خریدتی رہی ہیں وہ سب اچھا اور مناسب تھا، اگر کوئی مسلہ ہو تووہ ان کہ آفس جا کر چیز بدلا لیتی ہیں۔

اس ضمن میں عالیہ (سٹوڈنٹ) کا کہنا ہے کہ ’’آن لائن شاپنگ کا تجربہ ایک دم بکواس ہوتا ہے ۔ جو چیز دکھائی جاتی ہے وہ ایک دم نظر کا دھوکہ ہوتی ہے اور اس کا معیار استعمال شدہ مال سے بھی گرا ہوتا ہے۔ ہاں اگر معتبر برانڈز کی اصل ویب سائٹ سے خریداری کی جائے تو بالکل وہی چیز ہوتی ہے جو دکھائی جاتی ہے لیکن مجموعی طور پر آن لائن شاپنگ بالکل بیکار ہے‘ جب تک انسان چیز خود اپنے سامنے دیکھ کر تسلی نہ کر لے تو اس وقت ہی حقیقی اطمینان قلب نصیب ہوتاہے۔‘‘

اس بات سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ انسان چاہے کتنے ہی ڈیجئٹلدور میں رہ رہا ہو جو سکون و اطمینان اسے چیزوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھ کر انہیں چھو کر تسلی کرنے سے ملتا ہے وہ ورچوئل رئیلٹیسے ممکن نہیں۔ مزید یہ کہ ایسے افرادجو کہ دھوکہ بازی کے عادی ہوتے ہیں انہیں لوگوں کے ساتھ فراڈ کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔

آن لائن شاپنگ کہ اصول:۔  دنیاکا کوئی بھی کام ہو اس کو کرنے کا کوئی دھنگ ضرور ہوتا ہے۔یہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ اچھی اور بری چیز کی پہچان ہو جائے۔آن لائن شاپنگ کرتے ہوئے مندجہ ذیل باتوں کوذہن میں رکھا جائے تو اچھی اور معیاری اشیاء کی خریداری ممکن ہے۔

ویب سائیٹ محفوظ(سیکور)ہے یا نہیں:۔  کبھی بھی پبلک وائی فائی کا استعمال مت کریں ، اس کہ بجا ئے موبائل ڈیٹا کا استعمال کئی زیادہ محفوظ ہے۔

کمپنی کی کسٹمر اور ریٹرن پالیسی کواچھی طرح سے پڑھ کر اطمینان کر لیں۔

ایسی ڈیلز جو بہت سستی دکھائی دیں ان سے ہوشیار رہیں۔ کاروبار کرنے والا کبھی بھی گھاٹے کا سودا نہیں کرتا، وہ ہمیشہ اپنا منافع دیکھتا ہے۔ ہو سکتا ہے جو چیز بہت سستی فروخت کی جا رہی ہو اس کامعیار ہی کم تر ہو۔ جیسے ایسی اشیاء جن کی مدت معیاد ختم ہونے کو ہو انھیں فروخت کرنے کا بہترین انداز ڈیل کی صورت سستے داموں فروخت کرنا ہوتا ہے۔اور عموماً لوگ اس جھانسے میں آجاتے ہیں کہ سستی چیز مل رہی ہے۔

ہمیشہ جس سائیٹ یا پیج سے شاپنگ کرنا ہو اس کی لائیکس اور ریووز ضررو چیک کریں، ایسا کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ وہاں سے لوگوں کا کیسا تجربہ رہا ہوگا۔

فیسبک اور انسٹاگرام پہ بنے غیر معروف پیجوں سے کچھ بھی خریدنے سے گریز کریں۔

جو بھی پروڈکٹ خریدیں پہلے اس کے ریووز پڑھیں کونکہ ضروری نہیں کہ جیسا تصویر میں دیکھایا گیا ہو وہ درست ہو۔

جب آپ کہیں سے آن لائن شاپنگ کریں تو استعمال کہ بعد اپنی آراء سے ضرور آگاہ کریں۔ کیونکہ آپ کا اچھا یا برا تجربہ مزید خریداری کرنے والوں کے لئے رہنمائی فراہم کرسکتا ہے۔

گھر پہ پارلر:۔ عید ہو یا کوئی بھی تہوار خواتین اپنی زیبائش و آسائش پہ توجہ نہ دیں یہ ممکن نہیں۔ عید سے قبل ہوئی پالروں پر مہندی‘ فیشل‘ تھیریڈنگ ‘ ویکسنگ‘ کٹنگ ‘ مینی کیور اور پیڈی کیور کے لئے خواتین کا رش اس قدر ہوتا ہے کہ وہاں قدم دھرنے کی جگہ تک نہیں رہتی۔ لیکن اس بار کیونکہ حالات سماجی فاصلے اور احتیاط کا تقاضا کر رہے ہیں تو خواتین کے بھی تحفظات بے معنی نہیں۔ ایسے حالات میں عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی اور اپنے گھر والوں کی جان کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے خواتین کو گھروں پہ ہی پارلر کا سماع بنا لینا چائے۔

یقینا آپ یہ سن کر حیران ہوں گی کہ بھلا گھر پر پارلر وہ بھی کیسے؟ تو زیادہ حیرانی کو چھوڑیئے ہم آپ کو ایسی ٹپس دیتے ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر آپ گھر پر ہی اپنے حسن کو نکھرنے کا موقع فراہم کر سکتی ہیں۔

چمکتی ہوئی شفاف جلد کے لئے دو چمچ دودھ کی بالائی لیں‘ اس میں ایک چٹکی ہلدی شامل کر یں ا ور چند قطرے شہد کے‘ آمیزے کو اچھی طرح مکس کر کے ایک موٹی تہہ چہرے پر بیس منٹ کے لئے لگا دیں۔نوٹ: یہ آمیزہ ہاتھوں اور گردن پہ بھی لگایا جا سکتا ہے۔

جلد کی رنگت نکھارنے کے لئے کچے آلو کو چھیل کر دو حصوں میں تقسیم کریں اور ایک ٹکڑے کو اچھے سے کچل کر کپڑے میں پھیلا کر چہرے پر لگائیں۔ یہ عمل رات سونے سے قبل کریں اس سے عرق ساری رات چہرے میں جذب ہو گا۔ صبح روئی کے پھاہے کو پانی میں ڈبو کر اس کی مدد سے چہرہ صاف کریں اس کے بعد منہ دھو لیں۔

بہترین کلینزنگ سکرب کے لئے شہد اور بادام کا پیسٹ بنائیں اور اس میں چند قطرے لیمو کے ملا کر چہرے پر لگائیں اس سے چہرے کو ایک نئی چمک ملے گی۔

رنگت نگھارنے کے لئے پھل بہترین ثابت ہوتے ہیں۔ دو سے تین سٹرابیری کو مسل کر اس میں چند قطے شہد اور لیموں کا رس ملا لیں اور 20 سے 30 منٹ کے لئے چہرے پرلگائیں ۔ کیلے مسل کر 20 منٹ تک چہرے پر ماسک لگانے سے بھی رنگت میں نکھار پیدا ہوتا ہے۔

گھر پہ آئی پروز بنانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ ایک ٹیویزر (Twizer) لیں اور خود آئینے میں دیکھیں۔ اب کسی آئی پینسل کی مدد سے اپنی بھنوؤں کی شیپ واضع کر لیں۔ اب جو فالتوں بال ہیں انہیں نکالنا شروع کریں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ مناسب روشنی میں بیٹھی ہوں اور بھنویں بنانے سے قبل آئس کیوب سے مساج کرنے کافائدہ یہ ہو گا کہ درد نہیں ہو گا۔

[email protected]

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔