- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
- ضمنی انتخابات میں عوام کی سہولت کیلیے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم
- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
بھارت اور بنگلا دیش میں سمندری طوفان کی تباہ کاریوں سے 84 ہلاکتیں
کلکتہ / ڈھاکا: بھارت اور بنگلا دیش میں سمندری طوفان کی تباہ کاریوں سے 84 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جمعرات کو مشرقی بھارت اور بنگلادیش میں طاقتور سمندری طوفان نے متعدد ساحلی دیہات کو شدید متاثر کیا ہے۔ طوفان کے باعث وسیع رقبہ زیر آب آچکا ہے اور بجلی کی فراہمی بھی معطل ہوگئی ہے۔
بھارت کےساحلی شہر کلکتہ کو طوفان سےسب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ سڑکیں تالاب بن گئیں اور درجنوں کچے مکانوں کی چھتیں اڑ گئیں ہیں اور سیکڑوں عمارتوں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ سیلاب کے باعث ہزاروں درخت اُکھڑ گئے ہیں اور ڈیڑھ کروڑ افراد بجلی سے محروم ہیں۔ فون لائنزخراب ہونے اورموبائل فون ٹاورزگرنےسےکروڑوں افراد کا بیرونی دنیا سے رابطہ کٹ گیا۔ طوفان سےمتاثر علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینر جی کے مطابق ریاست میں 72 افراد کی ہلاکتیں ہوئی ہیں جن میں زیادہ تر افراد کرنٹ لگنے اور 185 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی تیز ہواؤں کے باعث اکھڑنے والے درختوں کی زد میں آکر ہلاک ہوئے۔ طوفان سے 400 کلومیٹر پر محیط علاقے میں شدید تباہی آئی ہے۔
بنگلا دیش میں ابتدائی طورپر 10 اموات کی تصدیق ہوئی ہے۔ بنگلا دیش کے ضلع ستخیرا سے تعلق رکھنے والے 49 سالہ ایک شہری نے غیر ملکی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا ’’میں نے زندگی میں ایسا طوفان نہیں دیکھا۔ محسوس ہوتا تھا کہ دنیا ختم ہونے والی ہے۔ میں صرف دعا کرسکتا ہے اللہ تعالی ہم سب کو محفوظ رکھے۔‘‘
تفصیلات کے لیے پڑھیے: بھارت اور بنگلا دیش خطرناک ترین سمندری طوفان کی زد میں
واضح رہے کہ خطرناک ترین سمندری طوفان ’امفین‘ بدھ کو بھارت کی مشرقی ریاستوں اور بنگلا دیش کے ساحل سے ٹکرایا تھا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ 1999 کے بعد خلیج بنگال میں آنے والا خطرناک ترین سمندری طوفان ہے۔ اس کے بعد تیز اور موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے جب کہ مٹی کے بڑے تودے گرنے کے واقعات بھی رونما ہوئے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 20 سالہ تاریخ کے خوفناک سمندری طوفان سے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔